سی پیک کے مخالفین کی قطار میں اب امریکی صدر جوبائیڈن اور یورپی یونین والے بھی شامل ہو گئے ہیں۔پاکستان کا ایٹمی اور میزائل پروگرام دنیا کو ہضم نہیں ہو رہا تھا،اب وہ پاکستانیوں کے منہ سے روٹی کا لقمہ بھی چھیننا چاہتے ہیں۔
گزشتہ دنوں لندن میںیورپی یونین کا ایک اجلاس ہوا جس میں امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی شرکت کی۔یہ ان کا پہلا برطانوی دورہ بھی تھا،اس سمٹ کانفرنس کا سب سے بڑا ایجنڈا یہ تھا کہ چین کے بڑھتے ہوئے تجارتی اثرورسوخ کا راستہ کس طرح روکا جائے۔قارئین جانتے ہیں کہ چین نے بی آر آئی کا ایک شاندار منصوبہ ترتیب دیا ہے جس کے ذریعے دنیا کے تین بر اعظموں کو تجارتی روابط میں منسلک کیا جائے گا، اس کے لیے نئی شاہراہیں تعمیر کی جائیں گی اور ریلوے لائنوں کا جال بچھایاجائیگا۔اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ چین کے بی آر آئی کی جان سی پیک کے طوطے کے اندر ہے۔اور گوادر کی گہرے پانیوں کی بند رگاہ بی آ رآئی کے منصوبے کی کامیابی کی کنجی ہے۔سی پیک وہ مختصر ترین روٹ ہے جس کے ذریعے چین کو گوادر کی بندر گاہ تک رسائی حاصل ہو سکتی ہے،جہاں سے وسیع و عریض دنیا چین کے قدموں تلے ہوگی۔اب اگر امریکی صدر اور یورپی یونین والے چین کے منصوبے کوناکام بنانا چاہتے ہیں تو انہیں سی پیک کے طوطے کا گلا گھونٹنا پڑے گا اور گوادر بندر گاہ کی چابی اپنے قبضے میںلینا ہوگی،اس طرح یورپی یونین کا اصل ہدف بی آرآئی نہیں سی پیک ہے جو پاکستان کیلئے گیم چینجرکی حیثیت رکھتا ہے۔یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے سی پیک کا بل منظور کر لیا ہے،بل کی منظوری کے بعد سی پیک اتھارٹی باقاعدہ طور پر معرض وجود میں آچکی ہے اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائر عاصم سیلم باجوہ جیسی مہان شخصیت کو اس کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔جنرل عاصم باجوہ کو یہ کریڈٹ حاصل ہے کہ انہوں نے وزیرستان میں شرپسندوں اور دہشت گردوں کا صفایا کیا۔اور جب وہ آئی ایس پی آر کے سربراہ تھے تو افواج پاکستان نے ضرب عضب کے تحت شمالی وزیرستان میں آخری دہشت گرد کو بھی جہنم رسید کر کے دہشت گردی کا قلع قمع کر دیا تھا۔اتنا بڑا معرکہ امریکہ اور نیٹو افواج بھی دنیا میں سر انجام نہیں دے سکیں۔ان صلاحیتوں سے بہرہ مند جنرل عاصم باجوہ سی پیک کونئے افق کی بلندیوں تک پہنچا سکتے ہیں۔سی پیک کی مخالفت میں صدر جوبائیڈن اور یورپی یونین تو بعد میں آئی‘ سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف نے تو محاذ سب سے پہلے کھول دیاتھا اور جنرل عاصم سلیم پر من گھڑت الزامات لگائے۔ان کے جھوٹ کا پول یوں کھلا کہ انھوں نے گوجرانوالہ کے جلسے میں درجنوں مرتبہ کہا کہ پتہ ہے جنرل باجوہ کتنی تنخواہ لیتے ہیں،پھر کہامیں بتاتا ہوں وہ پینتیس لاکھ لیتے ہیں اور قومی خزانے کو نچوڑ رہے ہیں۔
دوسری طرف جنرل باجوہ نے کاشف عباسی کے پروگرام میں واضح طور پر کہا کہ وہ پینتیسں لاکھ نہیں بلکہ سات لاکھ روپے لے رہے ہیں جو کہ خصوصی گریڈ ون کی تنخواہ ہے۔ یہی تنخواہ ہمارے دوست شعیب بن عزیز بھی پنجاب میں سابق چیف منسٹرشہباز شریف کے میڈیاایڈوائزر کے طور پر لیتے رہے اور کئی سول بیورو کریٹ بھی اسی گریڈ کی تنخواہیں لے رہے ہیں۔میاں نواز شریف کا ایک الزام جھوٹا ثابت ہونے پر قارئین اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ان کے باقی الزامات بھی کس قدر جھوٹ کا پلندہ ہیں۔اب سی پیک کیخلاف صدرجوبائیڈن کے میدان میں اترنے کے بعد میاں نوازشریف کی باچھیں کھل گئی ہیں اور ان سے زیادہ کون خوش ہوگا کہ اب سی پیک کیخلاف ان کی پشت پناہی کیلئے امریکہ اور پورپی یونین جیسی بڑی طاقتیں بھی میدان میں اتر آئی ہیں۔
سی پیک کو ناکام بنانے کے لیے امریکہ کی حکمت عملی یہ ہوگی کہ وہ کہے گاپاکستان چین کا دامن چھوڑے، ہم پاکستان کوزیادہ امداد دیں گے۔مثال کے طور پر وہ پاکستان کو پیشکش کر سکتے ہیں کہ آپ چین کے ایم ایل ون منصوبے کو ترک کریں اور اس کی جگہ ہم سے بلٹ ٹرین کا منصوبہ لے لیں۔اسی طرح گوادر کے منصوبوں کیلئے بھی بڑی بڑی امداد کی پیشکش کرسکتے ہیں۔دنیا کے باقی ممالک کو بھی ایسے ہی لالچ دیئے جا سکتے ہیں۔مگر امریکہ نہیں جانتا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد اور غیر جانبدار ہے اور وہ کسی بڑی طاقت کا طفیلی نہیںہے۔مگر چین کے ساتھ اس کی دوستی کے بیمثال اور لازوال رشتے قائم ہیں۔پاک چین دوستی قراقرم کی چوٹیوں سے بلند اور بحرہ عرب کی گہرائی سے زیادہ گہری ہے،یہ ستر سال کا قصہ ہے آج یا کل کی بات نہیں۔وزیر اعظم عمران خان کئی بار پاک چین دوستی کو خراج تحسین پیش کر چکے ہیں ۔پاک چین دوستی پر وہ کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں، پاکستان کے دفاع کوتھنڈر طیاروں اور الخالد ٹینکوں نے ناقابل تسخیر بنایا۔پاکستان کی ایٹمی طاقت اس پر مستزاد ہے،اب کوئی دشمن پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔اب پاکستان کو معاشی اور تجارت سطح پر مستحکم کرنے کیلئے سی پیک کا کردار بے حد اہم ہے۔جنرل عاصم سیلم باجوہ کی سربراہی میں سی پیک اتھارٹی پاکستان کو روشن مستقبل سے ہمکنار کرنے کیلئے گوں نا گوں منصوبوں کی تکمیل کرے گی۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور ان کی کابینہ مبارکباد کی مستحق ہے کہ اس نے سی پیک کا بل منظور کیا اور اسے پارلیمنٹ سے بھی منظور کرایا۔وزیراعظم عمران خان پورے عزم کیساتھ سی پیک کی پشت پر کھڑے ہیں اور اس کی مددسے وہ پاکستان میں ایک حقیقی معاشی انقلاب لانے کیلئے پر امید ہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024