زیر زمین پانی کی سطح بڑھانے کی ضرورت
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی واٹر پالیسی کی کامیابی کا ثبوت یہ ہے کہ گزشتہ تین برسوں سے پانی کا لیول مزید گرنے سے رک گیا ہے۔
پانی کی سطح کا گرنا تشویش کا باعث ہے۔ پانی کی زیر زمین کمی جاری رہتی ہے تو پانی ناپید ہو سکتا ہے۔ اب صورتحال میں معمولی سی بہتری آئی ہے مگر اسے کلی طور پر اطمینان بخش قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ٹویٹ میں وزیر اعظم نے 1980ء سے لے کر 2020ء تک کے پانی کا گراف بھی شیئر کیا جس میں چالیس میں سے 37 برسوں میں پاکستان میں پانی کا لیول 15 میٹر سے 50 میٹر تک گر چکا ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی تحفظِ آب کی پالیسیاں ثمرآور ہو رہی ہیں۔ پنجاب حکومت نے مؤثر واٹر ری سائیکلنگ پالیسیوں ، نئے ایکویفر چارجز ، بارش کے پانی کے زیر زمین ذخائر ، ٹائیمڈ ویل پمپنگ اور دیگر اقدامات سے 41 سال بعد پہلی مرتبہ لاہور کے زیرِ زمین پانی کی سطح کو مزید گرنے سے روک لیا ہے۔ پانی کی سطح کو لاہور میں مزید نیچے جانے سے روکا گیا ہے۔ یہ مسئلہ ہر صوبے شہر اور علاقے کا ہے ۔ زیر زمین آبی سطح کو اوپر لانے کے اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ہر علاقے میں چھوٹے چھوٹے آبی ذخائر بنائے جائیں جن سے بجلی بھی پیدا ہو سکے گی۔ دیہات کا عمومی جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ گائوں بساتے ہوئے اس کی ایک طرف پانی کا تالاب بھی بنایا جاتا تھا جِسے ٹوبہ یا چھپڑ کہا جاتا ۔ وہ اکثر د یہات میں ختم کر د ئیے گئے ہیں۔ دیہات میں انفرادی سطح پر غیر منظم انداز میں سیوریج ڈالے گئے ہیں جس سے زیرِ زمین پانی مضر صحت ہو چکا ہے۔ دیہات میں زیرِ زمین واٹر جارچنگ کے اقدامات کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ سیوریج سسٹم باقاعدہ بنانے کی ضرورت ہے۔