تمباکو نوشی چھوڑ دیں
تمباکو نوشی آج کل کی نوجوان نسل کا خاصہ ہے۔یہ چاہے فیشن سمبل کے طور پر کی جائے یا دوستوں کے اصرار پر، ہے تو خطرناک ہی نا! ایک سروے کے مطابق پاکستان میں ۴۲ فیصد مرد اور ۱۵ فیصد خواتین سیگریٹ نوشی کرتی ہیں۔ یہ رواج اتنا عام ہوگیا ہے کہ لوگ جگہ جگہ دھویں کے مرغولے اُڑاتے نظر آتے ہیں۔جس سے وہ نہ صرف اپنی بلکہ دوسرے لوگوں کی صحت کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ایک اسموکر نکوٹین سمیت ۷ ہزار کیمیکلز اسموکنگ کے زریعے اپنے اندر داخل کرلیتا ہے جو کہ منہ ، آنکھ ، پھیپھڑوں کے کینسر اورمختلف خطرناک بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔پبلک مقامات پر تمباکو نوشی قانوناً جرم ہے لیکن ہمارے معاشرے میںکوئی اسے جرم تصور نہیں کرتا ۔اس کی طرف کوئی توجہ ہی نہیں دی جاتی۔حکومت سے میری درخواست ہے کہ پبلک مقامات پر سگریٹ نوشی کرنے پر پابندی کے قانون پر عمل درآمد کروایا جائے ۔جو اس پرعمل نہ کرے اُس پہ جُرمانہ عائد کر کے اُس کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے اور وہ لوگ جو تمباکو نوشی کی خطرناک عادت میں مبتلا ہیں اُن سے مودبانہ التماس ہے، خدارا! جانتے بوجھتے موت کے کنویں میں چھلانگ نہ لگائیں ۔یہ زندگی اللہ پاک کی دی گئی نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت ہے ، اس کی ناشکری مت کریں۔اس مضر صحت عادت کو چھوڑ دیں۔آپ کے گھروالوں اور اس ملک و قوم کو آپ کی ضرورت ہے۔اپنے لیے نہیں تو ان سب کے لیے اسموکنگ کرنا چھوڑ دیں۔حنا یوسف ۔کراچی