یہ ایسے ہی ہے کہ پاکستان سے کہا جائے شیر بن شیرشیر ہونے اور شیر بننے میں بڑا فرق ہے۔ پاکستان شیر ہے۔ اس میں کسی کو شک نہیں ہو سکتا۔ تین ساڑھے تین ہزار میل تک مار کرنے والے میزائل جس ملک کے پاس ہوں اور ایٹم بموں کا بھی اللہ کے فضل و کرم سے ڈھیر ہو۔ وہ شیر نہیں ہو گا تو کیا ہو گا۔ اس کے ساتھ ٹکرانے کا خیال کوئی دل میں بھی نہیں لاسکتا۔بھارت تو بالکل ہی نہیں، وہ گیدڑ بھبکیاں دے سکتا ہے۔روازنہ توپوں اور مشین گنوں کی فائرنگ تو کر سکتا ہے ۔ سرجیکل اسٹرائکوں کا ڈرامہ رچا سکتا ہے تاکہ اپنے عوام کو بیوقوف بنا سکے لیکن اسے ونگ کمانڈرابھی نندن کا حشر یاد ہے اور یہ بھی یاد ہے کہ پی اے ایف کے ہوا بازوں نے جموں کے نواح میں فوجی ٹارگٹ کو نشانے پر بھی لے لیا تھا اور ان نشانوںکی زد میں بھارت کا آرمی چیف بھی تھا لیکن پاکستان نے شیر بننے کی کوشش نہیں کی۔ نہ ایسا کرنے کی ضرورت ہے۔بھارت نے پاکستان کے پٹھے اوردانت براس ٹیکس مشقوں کے وقت سے دیکھ لئے ہیں، کوئی کسر باقی تھی تو گزشتہ برس ستائیس اور اٹھائیس فروری کو دیکھ لی کہ کس طرح پاکستان نے بھارت کے چھ براہموس میزائلوں کے جواب میں بھارت اور اسرائیل تک مار کرنے والے تمام غوری اور شاہین میزائل نصب کر دیئے تھے۔ہمارا آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ شیر ہے جس نے حالیہ عید کنٹرول لائن پر متعین شیر جوانوں کے ساتھ ادا کی اور ایک کرا را جواب بھارت کو بھی دیا۔
مرشد مجید نظامی نے ہمیشہ بھارت کو خبردا ر کیا تھا کہ دنیا میں ہندو ریاست صرف ایک ہے اور مسلم ملک پچاس سے اوپر ہیں ا سلئے ہم خدا نخواستہ فنا بھی ہو جائیں تو واحد ہندو ریاست کو بھی بھسم کرنا جانتے ہیں اور اس کی پشت پناہ عرب دنیا کے لیے ناسور اسرائیل کو بھی۔ یہودی ریاست بھی دنیا میں ایک ہی ہے۔
چین نے جو حشر بھارت کا لداخ میں کر دکھایا ہے اس پر سوشل میڈیا پاکستان کو شیر بننے کے لئے اکسا رہاہے۔ سوشل میڈیا بھارت کے ہاتھوں کھیل رہا ہے اس پر اکسانے و الے اکائونٹس زیادہ تر بھارتی انٹیلی جنس را کے کارندوں کے ہیں جن کا ایک ہی مقصد ہے کہ کسی طرح پاکستان اور بھارت آپس میں الجھ جائیں اور بھارت کوچین کی طرف سے سکون مل جائے۔ مگر ایسا ہونے والا نہیں۔ چینی صدر ایک ماہ پہلے اپنی فوج کو جنگ کی تیاری کا حکم دے چکے ہیں، چینی فوج اور بھارت کے مابین تین جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ان میں ہر بار بھارتی فوجی ہلاک ہوئے اور بڑی تعداد میں جنگی قیدی بنے جنہیں چین نے رہا کر دیا ہے مگر بھارتی فوج کے تیور دیکھتے ہوئے چین نے ہفتے کے روز الٹی میٹم جاری کیا ہے کہ وہ تمام چینی علاقے خالی کر دے ورنہ چین بڑا حملہ کر کے پورے مقبوضہ کشمیر لداخ ریجن کو آزاد کرا لے گا۔
کس قدر عجب بات ہے کہ جب بھارت بات بے بات پاکستان کو دھمکیاں لگاتا تھا مگر اسے چین سے مار کھانے کے باوجود چپ لگ گئی ہے ، نہ مودی کی نیند کھل پائی ہے۔ نہ اجیت دوول کی۔ نہ بھارت کا آرمی چیف تڑیاں لگانے کا شوق پورا کر سکا ہے۔ اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ بھارتی فوج میدان جنگ میں قدم جمانے سے قاصر ہے اور دوسرے بھارت جانتا ہے کہ چین کے جناتی عوام ہمالیہ کی چوٹیوں سے ایک ایک پتھر بھی لڑھکا دیں تو سارا بھارت سرمہ بن جائے گا۔
بھارت کو اپنی تنہائی کا خوف کھائے جا رہا ہے۔ امریکہ اس کے حق میں نہیں بولا۔ صرف اتناکہا کہ صلح کرائے دیتا ہوں، چین نے اس ہیش کش کا کوئی جواب ہی نہ دیا۔ نیٹو نے اس کی حمائت نہیں کی۔ یہ ہے بھارت کی تنہائی۔ یہ اکہتر نہیں کہ اندرا گاندھی نے آدھی دنیا اپنے ساتھ ملا لی تھی اور اس نے مکتی باہنی کے کیمپ کلکتہ کے نواح میں کھول رکھے تھے ۔ اب چین کے اندر اس کے کوئی گھس بیٹھئے تو ہیں نہیں کہ وہ ان کی مدد سے چین کو اندر سے زخمی کر سکے۔اس لئے بھارت کو لڑنا آتا ہے تو میدان حاضر ہے اور چینی فوج بھی اس کے انتظار میں ہے۔
تو میرا شوق دیکھ ،میرا انتظار دیکھ۔ والا معاملہ ہے۔
مودی نے اپنے ملک کی تباہی کے لئے بڑی کوشش کی ہے۔ پاکستان کے ساتھ اس کا بگاڑ ہے۔ اب ننھا ملک نیپال بھی بھارت کی بالا دستی کے سامنے اکڑاکھڑا ہے اور اس نے اپنی سرحدوں کا نیا نقشہ شائع کر دیا ہے۔ چین اپنے علاقے واپس مانگ رہا ہے۔ اس لئے بھارت کے ہاتھ پائوںپھول گئے ہیں۔ اس کاسانس تو پچھلے سال پاکستان سے مار کھا کے پھول چکا ہے۔ پاکستان کو تو دھمکیاں دینا آسان تھا کہ یہ ملک جارحیت کے حق میں نہیں لیکن دفاعی جنگ میں بھارت کو مات دی جا سکتی ہے۔ نئے بھارتی آرمی چیف کا چین سے واسطہ پڑا ہے ، وہ خوف کے مارے لداخ کا دورہ کرنے کی ہمت نہیں کر سکے۔
عالمی مبصرین دانتوں تلے انگلیاں دبائے سوچ رہے ہیں کہ جو چین ہر تنازعے سے دور رہنے کا عادی تھا،اب یکا یک وہ جنگ کی باتیں کیوں کر رہا ہے۔خیال یہ ہے کہ بھارت کی بڑھکیں حد سے بڑھ گئی ہیں، چین اس بڑ بڑ کو ہمیشہ کے لئے خاموش کرانا چاہتا ہے۔ پاکستان نے اپنے پتے سینے سے لگارکھے ہیں ۔ وہ سوشل میڈیا کے نہیں، چین کے اشاروں کا منتظر ہے۔
ایک مقولہ ہے کہ ہر حد تو پار کی جا سکتی ہے لیکن ہر سرحد پار نہیں کی جا سکتی۔بھارت نے ہر حد بھی پار کر لی اور ہر سرحد کو بھی پامال کرنے پر تلا ہوا ہے مگر اب کے اس کا پالا چین سے پڑا ہے۔
٭…٭…٭
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024