G-20قرضے سال کیلئے مؤخر ہوئے ہیں ، 2019-20 میں کوئی بھی معاشی ہدف حاصل نہ ہوسکا، کرونا سے 2500 ارب کا نقصان ہوا، شرح نمو 3.3 کی بجائے منفی 0.4 فیصد رہی۔ ہم افریقی ممالک چاڈ ایتھوپیا اور کانگو کی سطح پر آگئے ہیں۔ پاکستان کو 1.8 ارب ڈالر کی قسط میں سہولت ملی ہے۔ پاکستان میں کرونا سے ہر گھنٹے میں 4 اموات ہوئی ہیں۔ پاکستان دنیامیں 15 ویں نمبر پر آگیا ہے۔ کروناکے ساتھ زندگی کی چہل پہل وہی ہے۔ عمران خان نے سب سے پہلے غریب ممالک کیلئے آواز اٹھائی تھی، غربت ،بیروزگاری اور مہنگائی میں کمی کے اہداف پورے نہ ہوسکے، زراعت پر ٹڈی دل سوار ہوا اور مینوفیکچرنگ میں بھی کمی ہوئی۔ آٹا، چینی اور پٹرول کی قلت کا حل اجلاس نہیں ۔گورنر مغربی پاکستان ملک امیر محمد خان نواب آف کالا باغ کی گرجدار آواز میں حکمنامہ ہونا چاہئے 20 دن بعد بھی پٹرول کی قلت برقرار ہے، پمپوں پر بھی قطاریں ہیں۔چینی آٹا رپورٹ کا دائرہ پچھلی حکومتوں تک بڑھا دیا گیا ہر چیز کا نوٹس لینے والا نیب پٹرول بحران پر سورہا ہے لوگوں کو پٹرول نہیں مل رہا کسی کو کوئی پرواہ ہی نہیں۔ پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری پر اپوزیشن اور حکومت آمنے سامنے ہیں۔ ملز کی اراضی کے مالک ہونے کے دعویدار بھی سامنے آگئے۔ ملز کی اراضی متنازعہ ہوگئی زمینداروں نے نجکاری کے ساتھ اپنی زمین مانگ لی۔ تیل ڈالر سونا مہنگے ہوتے جارہے ہیں۔ذخیرہ اندوزی کا خاتمہ دور دور تک دکھائی نہیں دے رہا۔ ملک میں پٹرول کا بحران کس نے پیدا کیا! چینی بحران رپورٹ کو منطقی انجام تک پہنچانے کا مرحلہ باقی ہے پولٹری گوشت مافیا کی گردن کون دبوچے گا؟ آٹا، چینی، تیل، پانی اور بجلی کے چکر میں قوم 73 سال کی ہوگئی اس عمر میں ٹانگیں جواب دے جاتی ہیں ۔
ترقیاتی بجٹ میں کمی سے اربوں کے منصوبے بند ہورہے ہیں۔ گورننس کو زیربحث لایا جاسکتا ہے لیکن عمران خان کے احتساب کے عمل پر انگلی نہیں اٹھائی جاسکتی۔ کرونا اور مہنگائی کے حوالے سے حکومتی رٹ کسی عینک کو دکھائی نہیں دیتی ہر طرف من مانی ہے۔ سندھ میں معاملات گھمبیر ہوتے جارہے ہیں۔ ای سی سی کے اجلاس سے دور رکھنے اور سندھ کے 3 اہم منصوبے پی ایس ڈی پی سے خارج کرنے پر مراد علی شاہ غصے میں ہیں۔ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات عام لوگوں تک نہیں پہنچ پائے۔ کرائے جوں کے توں ہیں، خیبر پی کے میں ایک کے بعد ایک بحران جنم لیتا ہے ،حکومت کو 131 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے۔ آٹے اور پٹرول کی دہائی مچی ہے ۔جولائی میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل آئی جی کی تقرری سے بہاولپور میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ فنکشنل ہوجائے گا۔ تعلیم سے محبت بھی کھل کر سامنے آگئی۔ ہائر ایجوکیشن پنجاب کے بجٹ میں 50 فیصد کٹوتی ہونے جارہی ہے، صرف پنجاب یونیورسٹی کا بجٹ 9 ارب ہوتا ہے 9 تعلیمی بورڈز کیلئے 4 ارب سے بھی کم بجٹ بہتر ہوگا؟ ہائر ایجوکیشن سیلف فنانسنگ کے حوالے کردی جائے۔ اقتصادی جائزہ کے مطابق کرونا معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن گیا، بیروزگاری اور غربت بڑھے گی، کرونا سے مجموعی ملکی پیداوار کو تین ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا۔ کرونا روک تھام کیلئے عالمی مالیاتی اداروں سے 5 ارب ڈالر ملے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے چینی 70 روپے فی کلو بیچنے کا حکم دیا ہے لیکن نانبائیوں نے روٹی 8، نان 15 روپے کا کردیا ہے کیا اب آلو پیاز کی قیمت کا تعین بھی کسی ہائیکورٹ کو کرنا ہوگا ایسے میں حکومتی رٹ کہاں ہے؟
22 ماہ میں پٹرولیم مصنوعات سستی، آٹا ، چینی ریکارڈ مہگی، اکتوبر 2018ء میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 735 آج 975 میں فروخت ہورہا ہے، 25 روپے اضافے کے بعد چینی 55 سے 80 روپے کلو، ڈیزل 26، پٹرول 18 روپے 31 پیسے سستا ہوا۔ بعض بے وقوف لوگوں کو بھی گدھا کہہ کر مخاطب کیا جاتا ہے لیکن تازہ اعدادوشمار کے مطابق گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ کا اضافہ ہوا ہے جبکہ خچر اور اونٹ نہیں بڑھ سکے، بھینسوں کی تعداد 4 کروڑ 12 لاکھ ہوگئی۔ بھیڑوں میں 3 لاکھ کا اضافہ ہوا شاید عید قربان پر جانوروں میں کرونا کی افواہ نہ پھیلائی گئی تو بھیڑیں کم قیمت پر میسر آجائیں گی، گدھوں کی تعداد میں اضافے سے گدھوں کا گوشت کھلانے والوں کی تو چاندی ہوگئی۔ بالواسطہ ٹیکسیشن سے حکومت کو 29 کھرب 20 ارب آمدن ہوگی۔
نیا ٹیکس نہ لگانا اور اس کی شرح میں اضافہ دو علیحدہ چیزیں ہیں۔ بجٹ میں اعلان کردہ ہر چیز مہنگی، سستا کچھ نہ ہوا، ضرورت کے تحت قیمتوں کی طرح بجٹ میں ردوبدل ہوتا رہے گا۔ بجٹ کبھی حتمی نہیں ہوا۔ ایک اور بجٹ کے قوی امکانات ہیں ۔ سکینڈل اور کمشن کب تک بنتے رہیں گے۔ عام پاکستانی تو دور کی بات بجٹ کے اعدادوشمار پر مشتمل کتابیں ایک رکن اسمبلی اٹھا کر بھی نہیں دیکھتا یہی حال اکنامک سروے کا ہے۔ ہم نے دو سال میں 5000 ارب روپے کا سودا ادا کیا۔ حکومت نے تقریباً 3500 ارب روپے خسارے کا بجٹ پیش کیا ہے۔ حکومت اس خسارے سے کس طرح نمٹے گی اس سال حکومت کس طرح 4963 ارب روپے کا ٹیکس وصول کرسکے گی۔ یہ بجٹ ستمبر تک کام دے گا اکتوبر میں پھر بجٹ لانا پڑے گا۔ گرمی بڑھتے ہی لوڈشیڈنگ کا عذاب مسلط ہونے جارہا ہے لیسکو کا شارٹ فال 100 میگاواٹ ہے طلب 3600 میگاواٹ ہے۔ اگر ریونیو کے اہداف پورے نہ ہوئے تو اخراجات پورے کرنے کیلئے حکومت کیا ایجنڈا رکھتی ہے۔ مہنگائی کی چکی کیلئے کوئی کرفیو کوئی لاک ڈائون نہیں یہ کلاک کی طرح نہ رکنے والی چکی ہے جو پاکستانیوں کو پیستی رہے گی۔
٭…٭…٭
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38