امن بحال ہونے پر انگاروں پر لوٹتے دشمن پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت
دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کامیابی کا اعتراف‘ اقوام متحدہ نے پاکستان کو دوبارہ فیملی سٹیشن قرار دیدیا
اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال کو اطمینان بخش سمجھتے ہوئے اپنے ملازمین کیلئے فیملی سٹیشن کا سٹیٹس بحال کر دیا ہے۔یہ خبر پاکستان کیلئے نہایت خوش کن ہے، وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ایک ٹویٹ میں اقوام متحدہ کی جانب سے پاکستان کے فیملی سٹیشن کے سٹیٹس کی بحالی پر اقوام متحدہ کا شکریہ ادا کیا ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ نائن الیون اور ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد اقوام متحدہ سمیت امریکہ اور بیشتر یورپئین ممالک نے پاکستان میں اپنے فرائض انجام دینے والوں کی فیملیز کو اپنے اپنے ملکوں میں واپس بلا لیا تھا۔ گزشتہ روز اقوام متحدہ نے پاکستان کو دوبارہ فیملی سٹیشن قرار دیا ہے جس سے پاکستان میں اقوام متحدہ اور اس کے ذیلی اداروں میں کام کرنے والے غیر ملکی حکام کو اپنے ہمراہ اہل خانہ کو رکھنے کی اجازت مل گئی ہے۔ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اقوام متحدہ اور یورپی ممالک یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال بہت بہتر ہو گئی ہے۔ابھی چند دن پہلے برٹش ایئر ویز نے پاکستان کیلئے معطل سروس کو بحال کیا تھا۔اقوام متحدہ کے حالیہ اعلان سے اب یہ امید ہو چلی ہے کہ امریکہ اور دیگر یورپی ممالک بھی جلد ہی پاکستان کودوبارہ فیملی سٹیشن قرار دے دینگے۔ جس سے ملک میں نائن الیون کے بعد غیر ملکی سیاحوں کی آمد کا جو سلسلہ منقطع ہو گیا تھا وہ بھی بحال ہو جائے گا۔ اقوام متحدہ کے اس اعلان سے اب پاکستان کوسکواش، کرکٹ اور ہاکی سمیت بڑے بڑے سپورٹس ایونٹس کی میزبانی کا موقع دوبارہ ملنے کی راہ بھی ہموار ہو گئی ہے۔
پاکستان میں امن و امان کے حوالے سے حالات مخدوش ہونے کے دو مراحل ہیں۔ پہلے مرحلے میں نائن الیون کے بعد امریکہ کی دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کا ساتھ دینے پر امریکہ کی افغانستان پر یلغار ہے جس سے پاکستان کی حمایت یافتہ طالبان حکومت کا خاتمہ ہوا۔ طالبان اقتدار کے ایوانوں سے نکل کر گوریلا وار کیلئے پہاڑوں میں چلے گئے۔ ان میں سے کچھ لوگوں نے پاکستان کا رخ کیا۔ ان کو پناہ انکے ہم خیال حلقوں اور روس کی پسپائی کے بعد افغانستان سے پاکستان منتقل ہونیوالے غیرملکیوں نے دی جو کبھی مجاہدین کہلاتے اور روس کیخلاف امریکہ کی چھتری تلے لڑے تھے۔ افغان طالبان کے حامی حلقوں نے پاکستان تحریک طالبان کے نام سے تنظیم بنا کر ریاست کیخلاف کارروائیاں شروع کر دیں۔ سادہ لوح لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے اسلام اور کفر کی جنگ کا نعرہ بلند کیا گیا۔ یوں پاکستان میں دہشت گردی کا سلسلہ شروع ہوا جو تیزی سے بڑھتا گیا۔ ایک موقع پر پورے ملک میں بارود کی بو پھیل رہی تھی۔ ملک کے شہر‘ گلی محلے حتیٰ کہ جی ایچ کیو‘ آئی ایس آئی کے دفاتر اور ایئربیسز سمیت دفاعی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ان حالات میں غیرملکیوں کیلئے خود کو غیرمحفوظ محسوس کرنا فطری امر تھا جس کے باعث اقوام متحدہ اور کچھ مغربی ممالک نے اپنے ملازمین کیلئے پاکستان میں فیملی سٹیٹس کا درجہ ختم کردیا۔ برطانیہ سمیت کئی ممالک نے پاکستان کیلئے پروازوں کا سلسلہ منقطع کردیا۔
پاکستان پر دہشت گردی کے سائے افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی لہرانے لگے تھے جن میں روزافزوں اضافہ ہورہا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب روزانہ کی بنیاد پر کئی کئی خودکش دھماکے اور حملے ہوتے تھے۔ ٹی ٹی پی کی جڑیں مضبوط ہورہی تھیں‘ پہلے مشرف اور پھر پیپلزپارٹی کی حکومت تحریک طالبان پاکستان کیخلاف سرگرم ہوئی مگر دہشت گردی کا خاتمہ جس عزم اور حوصلے کا متقاضی تھا‘ اس کا فقدان نظر آیا۔ ٹی ٹی پی کی لیڈر شپ اور انکے حامیوں نے اپنی شناخت کو کبھی نہیں چھپایا تھا۔ ٹی ٹی پی کے دفاعی تنصیبات پر حملے انکے پاکستان کے دشمن کے ہاتھ میں کھیلنے کے ناقابل تردید شواہد تھے۔ پے در پے اور دہشت گردی کی سنگین کارروائیوں سے پاکستان میں سرمایہ کاری بری طرح متاثر ہوئی۔ معیشت زبوں حالی کا شکار ہونے لگی۔ ہر طرف موت کے خطرات منڈلاتے تھے۔ پاکستانیوں نے تو یہیں رہنا اور جینا مرنا تھا‘ جبکہ غیرملکی پاکستان آنے سے گریز کرنے لگے‘ جو موجود تھے‘ ان کو انکی حکومتوں نے محتاط رہنے کی تنبیہہ کی اور فیملیز کو واپس بلا لیا۔ بے یقینی کی اس فضا میں بھی سخت سکیورٹی میں کھیلوں کے میدان آباد رہے جو دشمن کی نظر میں کھٹک رہے تھے۔ کھیلوں کے شعبے کو تباہی سے ہمکنار کرنے کی سازش 3 مارچ 2009ء کو بروئے عمل آئی جب لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ کیا گیا جس میں بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ شامل تھی۔ آج دس سال بعد بھی کھیل کے میدان پاک فوج کی بے پایاں قربانیوں اور قوم کے عزم و حوصلے کے باوجود پوری طرح آباد نہیں ہو سکے تاہم اسکے امکانات اب روشن ضرور ہوئے ہیں۔
پاکستان میں ٹی ٹی پی دہشت گردی کی سرخیل رہی ہے۔ اسے راہ راست پر لانے کیلئے مذاکرات کی راہ اختیار کی گئی مگر پاکستان دشمنی ان کا ایجنڈا تھا۔ انکے مقبوضات اور ان علاقوں میں مظالم میں اضافہ ہوتا گیا۔ دفاعی تنصیبات بدستور انکے نشانے پر رہیں تاآنکہ پاک فوج نے ان کیخلاف اپریشن ضرب عضب شروع کیا۔ پاک فوج حکومت اور قوم کے یکجہت ہونے کے باعث اپریشن ضرب عضب کامیابی سے ہمکنار ہونے لگا۔ اپریشن ردالفساد‘ ضرب عضب کا فالواپ ہے۔ وطن عزیز میں کبھی دہشت گردی کے روزانہ کی بنیاد پر کئی کئی واقعات ہوتے تھے‘ گو ملک دہشت گردوں کے وجود سے پوری طرح پاک نہیں ہو سکا تاہم انکی کمر ضرور ٹوٹ چکی ہے۔ وہ اپنی موجودگی کا کبھی احساس دلاتے ہیں۔ انکے سہولت کاروں کی سختی سے دم مروڑنے سے آخری دہشت گرد کا خاتمہ بھی ممکن ہو سکے گا۔
جب دہشت گردی کے ایک دن میں کئی کئی واقعات ہوتے اور غیرملکی اپنی جان بچا کر کوچ کر رہے تھے‘ ان حالات اور آج کے حالت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ آج وہ غیرملکی پاکستان کو محفوظ سمجھتے ہوئے واپس آرہے ہیں۔سرمایہ کاری میں اضافہ ہورہا ہے‘ کھیل کے میدان دوبارہ آباد ہورہے ہیں۔ پی ایس ایل کے آئندہ سارے میچز پاکستان میں ہونگے۔ کچھ غیرملکی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کرچکی ہیں جس سے دیگر ٹیموں کا اعتماد بھی بحال ہورہا ہے۔ ایشیاء کپ کے تمام میچز پاکستان میں متوقع ہیں۔ اسکی میزبانی پاکستان ہی کریگا۔ ایسا پاک فوج کی بے پایاں قربانیوں کے باعث ہی ممکن ہوا ہے۔ جسے حکومت اور قوم کی مکمل تائید حاصل رہی ہے۔ دہشت گردی کی اس جنگ کے بعد امن کی تعمیر ہونیوالی عمارت کی بنیادوں میں 80 ہزار پاکستانیوں کا خون موجود ہے جن میں سات ہزار پاک فوج کے سپوت شامل ہیں۔ دنیا پاکستان کی قربانیوں کا برملا اعتراف کررہی ہے۔ اس کیلئے قربانیوں کے ساتھ حکومت اور پاک فوج نے بڑی محنت بھی کی ہے۔ منی لانڈرنگ پر قابو پایا گیا‘ دہشت گردوں کی فنڈنگ روکی گئی‘ جعلی اکائونٹس کا خاتمہ کیا گیا۔ پاکستان پر گرے سے بلیک لسٹ میں جانے کی تلوار لٹک رہی تھی۔ بھارت کی سازشوں کے باوجود پاکستان کی بہترین سفارت کاری کے باعث یہ خطرہ اب ٹل چکا ہے۔ دینی مدارس کے حوالے سے بھی پاکستان کیخلاف پراپیگنڈا کیا جارہا تھا‘ جس کے پیچھے ہمارے ازلی دشمن بھارت کا ہی ہاتھ تھا۔ اس نے امریکہ کو اکسانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رکھی تھی۔ حکومت پاکستان کی جانب سے اب یہ تمام دینی مدارس حکومت کی تحویل میں کام کررہے ہیں‘ جہاں کہیں کچھ عناصر اپنے مذموم عزائم کی خاطر ایسے ادارے چلا رہے تھے انکے خلاف حکومت نے سخت کارروائی کرکے انہیں بند کردیا۔ کچھ تنظیموں کو انکی مشکوک سرگرمیوں کی بنا پر کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔
پاکستان میں جہاں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے امکانات روشن ہیں‘ اقوام متحدہ مغربی ممالک بھی پاکستان کے پرامن ہونے کا اعتراف کررہے اور سرٹیفکیٹ جاری کررہے ہیں وہیں دشمن قوتیں بالخصوص بھارت اس پر تلملا رہا ہے۔ وہ پاکستان کی سلامتی کو سبوتاژ کرنے کیلئے کوئی نیا جال بچھا سکتا ہے۔ بھارت سمیت ایسی قوتیں پاکستان کو پھر دہشت گردی کی دلدل میں پھنسانے کیلئے ناپاک سازشیں بنا رہی ہیں‘ ان سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔