پولیس افسران کے تبادلے اور خوشگوار یادیں
چاند رات دیگر شہروں کی طرح کبیر والا کے بازاروں میں بھی خوب گہما گہمی رہی مختلف سٹال لگا کر لوٹ مار کا بازار گرم رہامنچلوں نے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں جھگڑے ہوئے ایک دورسے پر حملے اورفائرنگ کے واقعات بھی دیکھنے میں آئے اکا دکا زخمی ہونے کا واقعہ بھی ہوا مگر ایک واقعہ جس نے ہلا کر رکھ دیا شہر کے بھرے بازار میں تھانہ سٹی کے ایک سب انسپکٹر کے منہ پر تھپڑ مارا گیا اس واقعہ نے گزرے ہوئے لمحات کی یادیں تازہ کر دیں۔ جب ضلع میں خوف و ہراس پھیلا ہوتا تھا جرائم کی دلدل میں پھنسا ہوتا تھا تھانے ٹھیکوں پر نیلام ہوتے تھے مظلوم اور بے سہارا انصاف کے حصول کیلئے دربدر پھرتے تھے اور یہ وقت بھی دیکھا کہ ایک تھانہ کے انچارج نے اپنے حلقہ کے ڈی ایس پی کا تبادلہ صرف اس لئے کروا دیا کہ اس نے تھانہ کی حدود میں بڑھتے ہوئے جرائم کی جوابدہی کرتے ہوئے سخت انداز کیوں اختیار کیا آج بھی تھانہ سرائے سدھو نے کرپشن اور لوٹ مار میں انتہا کر رکھی ہے۔ ایک ASI سے لے کر تھانہ کے انچارج ایس ایچ او تک نے اودھم مچارکھا ہے جہاں جیب نہیں کاٹی جاتی بلکہ کپڑے اتارے جاتے ہیں ۔ ٹاؤٹوں کا راج ہے اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے آج مجھے ڈی پی او جہانزیب نذیر اور رانا ایاز سلیم یاد آ رہے ہیں جنہوں نے اپنی شب و روز کی کاوشوں سے ضلع خانیوال کے اصلاح احوال کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کیا وقت کے عوامی اور سیاسی پنڈتوں کا بھی مقابلہ کیا حتیٰ کہ ایک مرتبہ ایک سیاسی پنڈت نے اپنی طرف سے پسند اور ناپسند پر مشتمل ایک لسٹ جاری کردی تھی کہ ان کا ڈی پی او آفس میں داخلہ بندکر دیا جائے مگر قابل تحسین تھا ان کا کردار کہ انہوں نے ان کی خوشنودی حاصل کرنے کی بجائے جرأت کے ساتھ اپنے فرائض منصبی ادا کئے۔ انہوں نے ضلع میں خوف و ہراس کا خاتمہ کرے۔ امن محبت اور پیار کا ماحول دیا جہاں تک جہانزیب نذیر خان کا تعلق ہے انہوں نے جرائم پر کنٹرول کرنے فرقہ واریت کے خاتمہ اور امن و امان کی بحالی کیلئے مؤثرکردار ادا کیا وہاں ضلع کی پولیس فورس کو بنیادی سہولیات مہیا کرنے کیلئے بھی اپنا فرض پورا کیا تھا نوں کی گاڑیوں کی مرمت کرانے گاڑیوں کیلئے تیل کی سہولیات اور تفتیش کی راہ میں آنے والی رکاوٹوں کا خاتمہ اور مجرموں کی کمین گاہوں تک پہنچنے کیلئے تمام سہولیات مہیا کیں اور بہت سارے ایسے واقعات ہوئے جن میں مجرموں اور معاشرہ کے ناسوروں کو عبرت کا نشان بنایا جہانزیب نذیر خاں کا کردار اور مثبت سوچوں نے جو یادیں چھوڑیں وہ آج بھی مشعل راہ ہیں۔ موجودہ ڈی پی او خانیوال کی کاوشیںبھی اپنے مثبت اثرات ظاہر کر رہی ہیں اس طرح آر پی او ملتان چوہدری محمد ادریس جنہوں نے جرأت کے ساتھ میرٹ اور اصول پرستی کو اپناتے ہوئے اپنے فرائض منصبی ادا کئے وہ قابل تحسین ہیں یقیناً جب یہ سطور شائع ہوں گی وہ ملتان کی سرزمین کو الوداع کہہ چکے ہوں گے مگر حقیقت یہ ہے کہ تیری یاد آئی تیرے جانے کے بعد۔