نئے تعینات ہونے والے افسران سے عوام کی توقعات
کفر ٹوٹا خداخدا کرکے الیکشن 2018 کی وجہ سے ڈیرہ غازی خان کی عوام نے سکھ کا سانس لیا کیونکہ سابق وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے اپنے اقتدار کے آخری سالوں میں ڈیرہ غازی خان کو کمشنر، آر پی او اور ڈی پی او کی شکل میں ایسے نایا ب تحفے دیے تھے جن کو یہاں کے عوام مدتوں ‘‘یاد رکھیں گے ڈیرہ غازی خان میں ایک سال سے زائدعرصہ تک تعینات رہنے والے سابق کمشنر احمد علی کمبوہ نے جو یہاں پر ’’یاد گا ر نقوش‘‘ چھوڑے وہ بھی سب کے سامنے ہیں ڈیرہ غازی خان کی تاریخ میں احمد علی پہلے کمشنر تھے جن کے خلاف ڈویژنل پبلک سکول اینڈ کالج کے سٹاف نے درجنوں مرتبہ سڑکوں پر آکر ا حتجاجی مظاہر ے کئے ۔ جبکہ تین مرتبہ کمشنر آفس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا جن میں خواتین اساتذہ بھی شامل تھیں لیکن سابق کمشنر نے اساتذہ کی ایک بھی نہ سنی اور اپنی پسند کا پرنسپل تعینات کر کے آخر کار رخصت ہو گئے‘‘ ’’بڑے بے آبر و ہو کر تیرے کوچ سے ہم نکلے‘‘ لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ نئے تعینات ہونے والے کمشنر رانا گلزار احمد یہاں کے عوام کے لیے کیا کرتے ہیں عوام ان سے یہ توقعات وابستہ کیے ہوئے ہیں کہ وہ سابق کمشنر کی عوام کش پالیسوں کا خاتمہ کر کے عوام دوست پالیساں متعارف کر ائیںگے اور غیر جانبداری کے ساتھ اپنے فرائص منصی ادا کریں گے ویسے بھی یہ بڑے عہدے ہمیشہ غیر جانبدار اور انتقام سے پاک ہوتے ہیں ۔ نئے کمشنر رانا گلزار احمد کو چاہیے کہ وہ سب کے ساتھ برابری کا سلوک کریں محکمہ ریونیو میںتعینات اہلکاروں کی من مانیوں کا سخت نوٹس لیں کیونکہ سابق کمشنر نے اپنے ایک من پسند افسر کو تعینات کیا ہوا تھا جو محکمہ ریونیو کے تما م معاملات کو خو د دیکھا کرتے تھے اور براہ راست سابق کمشنر کو ’’ہر قسم کی رپورٹ اور سہولتیں‘‘ دیاکرتے تھے عوام سارادن ریکارڈ سنٹر پر ذلیل ہوتے ہیں اور وہاں پر عوام کا کوئی بھی کام بھی بغیر رشوت دیے نہیں ہوتا ۔ لہذا کمشنر یہاں کے عوام کیلئے کچھ کریں اور اپنے بند دروازے عوام کیلئے کھول دیں اسی طرح سابق آرپی او سہیل تاجک بھی 9ماہ سے زائد عرصہ تک ڈیرہ غازیخان میںتعینات رہے اُن کے دور میں بھی آر پی اور آفس کے دروازے عوام کیلئے بند رہے موصوف دفتر میں بیٹھ کر احکامات جاری کرتے لیکن آگے کسی قسم کا عمل نہ ہوتا تھانوں کے اندر رشوت خوری بڑھ گئی اور متعدد مرتبہ اُن کے نوٹس میں یہ بات لائی گئی کہ ڈویثرن بھر کے تھانوں میں رشوت عروج پر ہے آپ ایکشن لیں لیکن وہ ہر دفعہ یہ بات مسکرا کر ٹال دیا کرتے تھے اُن کی نرم پالیسوں کی وجہ سے یہاں کی پولیس کچھ بھی نہ کرسکی یہاں تک کہ کھوسہ تمن میں واقع سیمنٹ فیکٹری کے ساتھ بدنام زمانہ لد د ی گینگ نے سرعام عوام کو ذلیل کرنا شروع کردیا ۔ لا دی گینگ کے خلاف پولیس نے کئی مرتبہ آپریشن شروع کیاسوشل میڈیا پر روزانہ آر پی اواور ڈی پی او کے خلاف باقاعدہ مہم چلائی گئی کیونکہ سابق ڈی پی او احمد نواز کی انتہائی نر م پالیسوں کی وجہ سے تھانوں میں تعینات ایس ایچ اوز کو مزید تقویت حاصل ہوئی پولیس نے اپنی ساکھ کو بر قرار رکھنے کی خاطر لادی گینگ کے خلاف دو مرتبہ آپریشن کیا لیکن نا کام رہا ابھی دو روز قبل لادی گینگ نے دوران ڈکیتی دو بھائیوں پر فائرنگ کر دی جس میں شریف قتل ہو گیا ہے اب نئے تعینات ہونے والے آر پی او محمد عمر شیخ جو کہ موٹروے سے تبدیل ہو کر یہاں پر آئے ہیں ہم ان سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ تھانوں میں کھلی کچر یوں اور براہ راست عوام سے رابطہ رکھیں کیونکہ عوام کو ریلف دینا اور اُن کے مسائل حل کرنا اُ ن کی اولین ترجیج ہونی چاہیے عوام ایک اچھے اور عوام دوست افسر کو مدتوں یاد رکھتے ہیں۔