فورسز دہشتگردوں کیخلاف سرگرم ایف اے ٹی ایف کا اجلاس
بلوچستان کے علاقے مستونگ میں سی ٹی ڈی کے آپریشن کے دوران 4 دہشت گرد ہلاک جبکہ 7 سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے۔دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پر سی ٹی ڈی نے آپریشن کیاتھا۔ دہشتگردوں نے سی ٹی ڈی اہلکاروں کے علاقے میں داخل ہوتے ہی فائرنگ شروع کر دی تھی۔
شمالی وزیرستان میں ضرب عضب آپریشن کی ہولناکیوں سے خائف ہو کر دہشت گرد اپنے مضبوط ٹھکانوں سے فرار ہو گئے۔ اکثریت افغانستان چلی گئی اور کچھ کا جہاں سینگ سمایا روپوش ہو گئے جو موقع ملنے پر اپنے مذموم مقاصد پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ جہاں کہیں بھی ہیں فورسز انکے تعاقب میں ہیں۔ امریکہ کا بھی یہی مطالبہ ہے۔ اس کا مطالبہ نہ ہو تو بھی ملک میں قیام امن کیلئے دہشتگردوں کا مکمل خاتمہ پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے جس کیلئے فورسز اور قوم قربانیاں دے رہی ہے۔ ایف اے ٹی ایف کا اجلاس 24سے 29جون تک ہو رہا ہے جس میں پاکستان کی گریڈیشن پر غور ہونا ہے۔ فروری میں ہونیوالے اجلاس میں پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی فنڈنگ روکنے اور ممبئی حملے کے ملزموں کیخلاف اقدامات کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں شرکت کرینگی۔ اس حوالے سے وہ تیاری کر رہی ہیں۔ پاکستان نے واچ گرے یا کسی بھی لسٹ میں شامل ہونے سے بچنے کی پوری کوشش کرنی ہے۔ مگر سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے ممبئی حملوں کے حوالے غیر محتاط بیان اور سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کی کتاب پاکستان کیلئے مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔ ایسے لوگوں کو بھی کیا ملکی مفاد سمجھانے کی ضرورت ہے؟ ایسے بیانات واچ اور گرے لسٹ میں شامل ہونے سے بچنے کیلئے پاکستان کے اقدامات پر پانی پھیر سکتے ہیں۔ لہٰذا ایسی ہائی پروفائل شخصیات کو ذاتیات سے بالا ترہو پاکستان کے مفاد کو مقدم رکھنا ہوگا۔