تیل پیدا کرنیوالے ممالک کی طرف سے سپلائی بڑھانے کے امکان کے بعد عالمی منڈی میں پٹرولیم کی قیمتیں کم ہونا شروع ہو گئیں۔
مسلم لیگ ن کی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کیا۔ تاہم 31مئی کو جو اس حکومت کی آئینی مدت کا آخری روز تھا‘تیل کی قیمتوں میں ردوبدل معمول کا حصہ تھا، مگر حکومت نے اوگرا کی قیمتیں بڑھانے کی سفارش کے باوجود سات روز تک قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے یہ ’’کارِ خیر‘‘ نگران حکومت کی صوابدید پر چھوڑ دیا۔ نگران حکومت کے سامنے سات جون کو اوگرانے ساڑھے بارہ روپے فی لٹر اضافے کی سمری پیش کی جو نگران حکومت نے مسترد کرکے واہ واہ کرالی۔ اس پر نگران ابھی اِترا اور قوم پر احسان ہی جتا رہے تھے کہ اچانک پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میںیکمشت پانچ روپے تک کا اضافہ کر دیا گیا۔وہ بھی ماضی کی حکومتوں کی طرح بغیر اعداد و شمار جاری کئے کہہ دیا عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اتار چڑھائو ہوتا ہے جس کا درآمد کرنیوالے ممالک پر اثر پڑنا فطری امر ہے۔جن لوگوں کی قیمتوں میں اضافے کے نام پر چمڑی اتاری جاتی ہے انہیں ایسی افتادکی اعداد و شمار کی صورت میں آگاہی تو ہونی چاہئے۔ زرداری حکومت کی بدقسمتی یا مسلم لیگ (ن) کی خوش قسمتی کہ پی پی پی دور میں عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافے کا رحجان رہا۔ عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی فی بیرل قیمت ڈیڑھ سو ڈالر تک جا پہنچی تو پاکستان میں فی لٹر ایک سو سولہ تک چلی گئی۔ اب فی بیرل قیمت 61ڈالر ہے جبکہ پاکستان میں فی لٹر 90روپے ہے۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ صارفین کا کس طرح استحصال کیا جا رہا ہے۔ حکومت عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کی کمی کا ریلیف عوام تک منتقل کرے اور اسے فوری طور پر گزشتہ ہفتوں کیا گیا اضافہ واپس لینا چاہئے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024