حیا کا کلچر عام کریں
مکرمی! حدیث نبویؐ ’’جب تم میں حیا نہ رہے تو جو چاہو کرو‘‘شیطان ہم سے جو کچھ کروانا چاہتا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ حیا کا خاتمہ کر دے۔ حقوق نسواں کے نام پر عورت کو گھر کی چاردیواری سے محروم کرکے عورت پر دوہری ذمہ داری کا بوجھ ڈال دیا گیا کہ مرد کے لئے کھلونا بن جائے اور بچے کی ذمہ داری بھی اٹھاتی پھرے اور آزادی کے نام پر عورت کو یہی کچھ مل رہا ہے اور عورت یہ بوجھ اپنی آزادی سمجھ کر اٹھا رہی ہے۔ بے حیائی کی آگ میں سب کچھ جل رہا ہے۔ اس آگ کو بجھانے کی کوشش کرنا ہو گی۔ اگر کچھ لوگ اپنے گھر کو بچانے میں کامیاب ہو بھی جائیں تب بھی ہر لمحے یہ خطرہ ہے کہ کب کوئی چنگاری آنگن میں آ گرے اور اللہ نہ کرے آگ کی شکل اختیار کر لے۔ اسی لئے آگ سے محفوظ رہنے کے لئے محض اپنے گھر کے دروازے بند کر کے بیٹھنا کارآمد نہ ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث ہمیں اپنے سامنے رکھنی چاہئے جس میں آپؐ نے اصلاح احوال میں کوتاہی برتنے اور ذمے داری سے پہلوتہی کرنے پر سب کو عذاب کی وعید دی تھی۔ (خدیجہ بانو…لاہور)