مجید نظامیؒ کی یادوں کے چراغ
محترم مجید نظامیؒ کو ہم سے جدا ہوئے تین برس بیت گئے لگتا ہے کہ کل کی بات ہے‘ اللہ انہیں غریق رحمت کرے آمین۔ پاکستانی صحافت میں نوائے وقت کا کردار آج بھی مثالی ہے۔ نظامی برادرانؒ نے جرات‘ دلیری اور شجاعت کی جو داغ بیل ڈالی اس کے ثمرات قوم سمیٹ رہی ہے۔ ہمیں اسلام آباد میں ایک تقریب میں مجید نظامی صاحب کا خطاب سننے کا موقع ملا۔ وہ سیاسی قیادت اور حکومتی زعماءکی موجودگی سے بالاتر ہو کر جس طرح قوم کی ترجمانی کرتے وہ ان کا ہی خاصا تھا۔ حکمرانوں کو للکارنا ان کا وصف رہا۔ آج ان جیسی جراتمند شخصیت خال خال نظر آتی ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ نوائے وقت اور پاکستان ایک دوسرے کے لےے لازم و ملزم ہیں ،قیام پاکستان کے بعد نوائے وقت نے استحکام پاکستان میں زمہ دارانہ کردار ادا کیا۔ یقینا صحافت کی تاریخ نوائے وقت اور نظامی برادران کے تذکرہ جمیل کے بغیر ادھوری سمجھی جاتی ہے نوائے وقت کا اجراء1940 میں حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کی ہدایت پر ہوا۔برصغیر کے مسلمانوں کی آواز بننے کے بعد مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن پنجاب کے صدر حمید نظامی کو اخبار نکالنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔قائداعظم محمد علی جناح پاکستان کو اسلامی جمہوری فلاحی ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتے تھے۔نوائے وقت آج بھی اسی ویژن کو آگے لے کر چل رہا ہے نوائے وقت نظریہ پاکستان کا محافظ اور نظریہ اسلام کے فروغ میں مصروف ہے انشاءاﷲ یہ مشن کل کی طرح آج بھی جاری ہے قوم آج بھی قائداعظم کی تعلیمات اور فکر اقبال سے راہنمائی لیتی ہے۔جناب حمید نظامی ؒ اکثر کہا کرتے تھے کہ قلم کی حرمت ہمارے لےے نہایت محترم درجے پر ہے آپ نے مرتے دم تک اپنے قول کو سچا ثابت کیا،قائداعظم کے پاکستان پر جب بھی کسی نے بری نگاہ سے دیکھا حمید نظامی اور نوائے وقت سینہ تان کر سامنے آجاتے ۔آج بھی یہ آزاد اخبار قوم کا حقیقی ترجمان ہے خطہ پوٹھوار کے عظیم سپوٹ بزرگ سیاسی راہنما اور نیشنل مسلم گارڈز کے سابق سالار کرنل سلطان ظہور اختر کو کئی جگہ سننے کا موقع ملا،راجہ حسن اختر کے بڑے صاجزادے کا نام سلطان ظہور کا انتخاب شاعر مشرق نے کیا تھا وہ علی گڑھ میں زیر تعلیم رہے ان کا کہنا تھا کہ مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر حمید نظامیؒ اپنے دوستوں کے ہمراہ جب بھی علی گڑھ آتے تو ان کا قیام انکے روم میں ہی ہوتو وہ بتاتے ہیں کہ حمید نظامیؒ نے قائداعظم کے حکم پر نوائے وقت کا اجراءکرکے قلمی مشن پر پاکستان اور پاکستان سے محبت و عشق کا جو ثبوت دی اس کااظہار الفاظ میں ممکن نہیں۔ اسی ڈگر پہ مجید نظامیؒ کی صحافتی خدمات تھیں انکی پاکستان سے دوستی مسلمہ ہے۔نئی نسل آج بھی نوائے وقت سے نظریہ پاکستان اور تحفظ پاکستان کی روشنی حاصل کررہی ہے اﷲ پاک جناب مجید نظامیؒ کے درجات بلند سے بلند کرے آمین۔مجید نظامی کے چند دوستوں میں ان کے قریبی ساتھی نسیم انور بیگ مرحوم بھی تھے۔بیگ صاحب نے زندگی کے کئی برس ملک سے باہر گزارے لیکن اس کے بعد کی زندگی بھر پور انداز میں پاکستان میں ہی گزار دی۔آپ نے اپنے گھر کو اوپن ہاو¿س کا درجہ دے رکھا تھا۔ان کی ہر محفل میں مجید نظامی صاحب کا تذکرہ لازمی ہوتاتھا۔