کراچی،منہ زور گرمی 400 سے زائد جانیں نگل گئی, لوڈشیڈنگ کے باعث پمپنگ سٹیشنز بند،پانی کی فراہمی معطل
شہرقائد میں آگ اگلتے سورج اور کے الیکٹرک انتظامیہ کی مبینہ غفلت سے چار سو سے زائد شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھےایدھی سینٹر سہراب گوٹھ کی انتظامیہ کے مطابق اڑتالیس گھنٹوں کےدوران مختلف علاقوں اور ہسپتالوں سے چار سو سے زائد لاشیں لائی اور لے جائی جاچکی ہیںسرد خانے میں اب بھی پچاسی لاشیں موجود ہیں، سرد خانے کے انچارج بلال کے مطابق انہیں لاشیں رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے-
دوسری طرف شہریوں نےہلاکتوں کا ذمہ دار کے الیکٹرک کوٹھہرایا ہے، انہوں نے حکومت سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ کراچی میں ہونےوالی اموات پر کمیشن تشکیل دے، اور کے الیکٹرک کےخلاف مقدمہ درج کرائے-
جناح اسپتال کی انچارج شعبہ حادثات سیمی جمالی کے مطابق گرمی کےباعث جناح ہسپتال میں ایک سو پینتالیس، عباسی شہید ہسپتال میں سڑسٹھ،سول ہسپتال پینسٹھ،جب کہ لیاری ہسپتال میں انیس، ضیاء الدین کیمارڑی میں آٹھ ، قطر ہسپتال میں چھبیس ، لیاقت نیشنل ہسپتال میں بارہ اور انڈس ہسپتال میں سترہ افراد جان کی بازی ہارگئے-
شہر قائد کو کس کی نظر لگ گئی ،ٹارگٹ کلنگ میں کمی آئی تو شدید گرمی اور بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ نے شہریوں کی جانیں لینا شروع کر دیں۔ پانی کی قلت کا عذاب بھی برقرار ہے
شدید گرمی، حبس اور ہوا میں نمی کی کمی ، پانی کی انتہائی قلت اور اُس پر بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ ،یہ ہے کراچی کا نیا تعارف۔ شہر میں پندرہ پندرہ گھنٹے بجلی غائب رہتی ہے۔ لو چلنے اور ڈی ہائیڈریشن ہونے سے شہری چکرا کر گرتے ہیں تو ہسپتال پہنچ کر ہی ہوش آتا ہے۔ ہسپتال نڈھال شہریوں سے بھر گئے مگر وہاں ایمرجنسی نافذ ہے اور نہ عملہ دستیاب۔ ڈاکٹر تو خال خال ہی ملتا ہے۔
سڑکیں،پارک، بازار اور مارکیٹیں سنسان پڑی ہیں۔ شہری بوند بوند کو ترس گئے ہیں، پانی ہے کہ ملنے کا ہی نہیں۔ شہریوں کی بڑی تعداد نے سکون کی تلاش میں چھٹی کا دن ساحل سمندر پر گزارا مگر انہیں کسی پل چین نہ آیا۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ جنوب مغرب کی ہوائیں بند ہیں، صرف شمال مغرب کی ہوائیں آ رہی ہیں تاہم منگل سے سندھ میں بارشوں کا نیا سسٹم داخل ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں کراچی میں بھی بارش ہو گی اور گرمی کا زور ٹوٹ جائے گا۔۔