بینظیر نے لکھوایا تھا کچھ ہوا تو ذمہ داری مشرف ہونگے، سابق جرنیل پر ایف آئی آر واپس نہیں لے سکتے: زرداری
لاڑکانہ (آئی این پی+نوائے وقت رپورٹ) پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زر داری نے کہا ہے کہ بے نظیر قتل کیس میں ایک سابق جرنیل پر ایف آئی آر ہے اور جرنیل کے شریک ملزموں پر بھی مقدمہ چل رہا ہے، کوئی کتنا بھی دبائو ڈالے ہم ایف آئی آر واپس نہیں لے سکتے، ایف آئی آر میں نے لکھوائی نہ کسی اور نے یہ بے نظیر نے خود لکھوائی ہے، جھگڑے اور مسئلے اس قسم کے ہیں کہ لوگوں کو دکھایا کچھ اور جا رہا ہے، محترمہ کو شہید کرنے والے تمام افراد اپنے انجام کو پہنچ گئے ہیں، صرف ایک باقی ہے،کسی کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں، بے نظیر کے بچے اور عوام میرے ساتھ کھڑے ہیں، بے نظیر بھٹو نے مرنے سے قبل لکھوایا تھا کہ اگر مجھے کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار مشرف ہوں گے۔ وہ نوڈیرو ہائوس میں بے نظیر بھٹو شہید کی 62ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر انہوں نے سالگرہ کا کیک کاٹا، تقریب میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، بختاور بھٹو اور آصفہ بھٹو زرداری، فریال تالپور سمیت پیپلز پارٹی کے دیگر اہم رہنما بھی شریک تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ بھٹو شہید نے پاکستان کو نیو کلیئر ٹیکنالوجی دی، بے نظیر بھٹو تربیت اور تعلیم کے معاملے میں شروع سے ہی ذہین اور محنتی تھیں، بے نظیر بھٹو کی محنت سے ہی پاکستان میں میزائل پروگرام پروان چڑھا، میرے خلاف باتیں کی جاتی ہیں کہ میں فوج کے خلاف بیان دیتا ہوں، میرے بیان کا تعلق اس سابق جرنیل سے ہے جس کے خلاف محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے اپنی موت سے پہلے قتل کی ایف آئی آر درج کرائی، بے نظیر بھٹو شہید کی درج کرائی گئی ایف آئی آر میں نے یا کسی اور نے درج نہیں کرائی، جتنا مرضی دبائو ڈال دیں،یہ ایف آئی آر ختم نہیں کی جا سکتی، میرا بیان مشرف کے حوالے سے تھا، اس کو پیش کسی اور طریقے سے کیا گیا، ریٹائرڈ جرنیل کے ساتھ ایف آئی آر میں شریک ملزم بھی ہیں جن کے خلاف کیس چل رہا ہے، میں عوام، محترمہ شہید اور ان کے بچوں کی طاقت سے آپ کے سامنے کھڑا ہوں اور کھڑا رہوں گا، لاڑکانہ شہید ذوالفقار بھٹو کا شہر ہے اس لئے اس سے ہر کوئی تعلق رکھنا چاہتا ہے۔ بے نظیر بھٹو نے ڈرائنگ روم کی سیاست عوام کے ہاتھوں میں دی انہوں نے پی پی پی کے نظریہ کو عوام کے دل میں ڈالا۔آن لائن کے مطابق زرداری نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی زندگی میں ہی پرویز مشرف کو قاتل قرار دیا تھا۔ ایف آئی آر محترمہ بے نظیر بھٹو نے خود لکھوائی تھی ہم کتنا بھی زور لگا دیں کتنا بھی لڑیں کوئی بھی محترمہ کے قتل کیس کی ایف آئی آر واپس نہیں لے سکتا۔ محترمہ کے قاتلوں میں صرف مشرف زندہ ہیں انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانا ہے۔ بندوق کے زور پر سوچ مسلط نہیں کرنے دینگے۔
لاڑکانہ + لاہور (آئی این پی) پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق چیئرپرسن اور سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی 62 ویں سالگرہ ملک بھرمیں عقیدت و احترام سے منائی گئی سالگرہ کی مرکزی تقریب انتہائی سادگی سے نوڈیرو ہائوس لاڑکانہ میں ہوئی جہاں عقیدت مندوں نے انکی روح کے ایصال ثواب کی خاطر قرآن خوانی کی، ملک بھر میں محترمہ کی سالگرہ کے کیک کاٹے گئے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، شریک چیئرمین آصف علی زرداری، بختاور زرداری، وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ، سابق وزیر داخلہ رحمن ملک اور دیگر پارٹی رہنمائوں نے گڑھی خدا بخش میں بے نظیربھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کے مزاروں پر حاضری دی اور پھول چڑھائے۔ بے نظیر بھٹو کے مزار پر قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا گیا۔ مغرب کے بعد غریبوں میں لنگر تقسیم کیا گیا۔ ملک کے مختلف شہروں میں ضلعی تحصیل اور وارڈز یا یونین کونسل کی سطح پر افطار کے بعد بے نظیر بھٹو کی سالگرہ کے کیک کاٹنے کی تقاریب ہوئی جس میں بے نظیربھٹو کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ بے نظیربھٹو 21 جون 1953ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ ملک سے مارشل لاء اٹھوائے جانے کے بعد جب اپریل 1986 میں بے نظیر بھٹو وطن واپس لوٹیں تو لاہور ائر پورٹ پر ان کا فقیدالمثال استقبال کیا گیا۔ 16 نومبر 1988ء میں ملک میں عام انتخابات ہوئے جس میں قومی اسمبلی میں سب سے زیادہ نشستیں پیپلز پارٹی نے حاصل کیں۔ بے نظیر بھٹو نے دو دسمبر 1988ء میں 35 سال کی عمر میں ملک اور اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم کے طور پر حلف اٹھایا۔ 27 دسمبر 2007ء کو انہیں لیاقت باغ میں جلسے کے بعد نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا۔ مزار پر فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ رینجرز اور صوبائی حکومت کے درمیان اتنی خلش اور دوریاں نہیں جتنی دکھائی گئی ہیں، جلد تمام دوریاں ختم ہوجائیں گی۔ متحدہ قومی موومنٹ کے حکومت میں آنے سے متعلق کچھ نہیں کہا جاسکتا تاہم کسی دوست کی معرفت پس پردہ بات ہورہی ہے، دہشت گردی کے خلاف وفاق اور سندھ حکومت ایک پیج پر ہیں تاہم ہم مسلم لیگ ن کے ساتھ نہیں بلکہ حکومت کے ساتھ ہیں افہام و تفہیم کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کا حکومت میں شامل ہونے سے متعلق بات کا زیادہ علم نہیں۔ رینجرز وفاقی حکومت کا ادارہ ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ جمہوریت کو جب بھی خطرہ ہوا، پیپلز پارٹی کی قیادت نے قربانیاں دیں، ملک میں آزاد اور مضبوط جمہوریت کا خواب پورا کر کے دم لیں گے،عوام کے ساتھ ساتھ اداروں کو بھی جمہوریت کی اہمیت سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے، آئین کی حفاظت بہتر انداز میں ہو رہی ہے، پی پی جمہوریت کے استحکام کیلئے تمام کوششیں بروئے کار لائے گی۔ ملک میں جمہوریت کا وجود ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی قربانیوں کا ثمر ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی کے سینیٹر رحمن ملک نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری کا بیان بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ آصف زرداری نے فوج کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔ بلکہ انہوں نے ملک کو نقصان پہنچانے والے آمر کے خلاف بات کی تھی ان کے تمام اشارے پرویز مشرف کی طرف تھے۔ پیپلز پارٹی فوج کو عزت کی نظر سے دیکھتی ہے۔ پاک فوج اتحاد کا نشان ہے۔ ہم سب نے ملکر ملک بچانا ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سب کو ایک ہونا ہو گا۔ ضرورت پڑنے پر آصف زرداری کی تقریر کی وضاحت کی جا سکتی ہے۔ فوج میری ہے، آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی ہے۔ پی پی کی طرف سے فوج کیلئے کبھی گرم ہوا نہیں آئے گی۔ نیشنل ایکشن پلان پر سندھ کی طرف سے دیگر صوبوں میں عمل ہونا چاہئے۔ ایپکس کمیٹیوں کو لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں بھی کام کرنا چاہئے۔ سیاسی جماعتوں کو اس وقت اتحاد کی ضرورت ہے۔ ملک کو آئندہ نسلوں کیلئے بچانا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مدد لینا نیب کے اختیار میں ہے سندھ میں امن و امان کیلئے رینجرز اور پولیس نے مل کر اچھا کام کیا جرائم میں ملوث تمام ملزموں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ رینجرز نے جن لوگوں کی نشاندہی کی ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ عزیر بلوچ کی حرکات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اس کے خلاف کارروائی کی تھی وہ میرے خلاف بھی بولے گا دیکھنا ہوگا عزیربلوچ کی ویڈیو کہاں ریکارڈ ہوئی اور کہاں سے لیک ہوئی؟ غلطی یا کوتاہی ہو جائے تو اسے بیٹھ کر حل کیا جا سکتا ہے۔ خواجہ آصف اور چودھری نثار بھی کئی بار فوج کے خلاف بات کر چکے ہیں۔ بلاول بھٹو چاہیں تو ملک کے کسی حصے سے بھی الیکشن لڑسکتے ہیں۔ فیصلہ بلاول نے کرنا ہے کہ وہ کب اور کہاں سے الیکشن لڑیں گے۔رحمن ملک نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی طرف سے پاک فوج کیلئے کبھی گرم ہوا تک نہیں آئے گی، یہ وقت ایک دوسرے کو برداشت کرنے اور ملک کو بچانے کا ہے، ایک طرف پاکستان اور دوسری طرف پاکستان کادشمن مودی ، تیسری طرف دہشت گرد کھڑے ہیں، سب کو مل کر ان کا مقابلہ کرنا ہو گا۔