عراق: شیعہ ملیشیا کو باضابطہ فوج میں ضم کرنے کیلئے قانون سازی
بغداد (آن لائن) عراق میں حکومت اور سیاسی حلقوں میں متنازع بننے والے ایک نئے مسودہ قانون کو پارلیمنٹ میں بحث کیلیے پیش کئے جانے کی تیاری کی جا رہی ہے جس میں ملک میں سرگرم شیعہ ملیشیا ’’حشدالشعبی‘‘ اور قبائلی جنگجو گروپوں کو باضابطہ فوج کا حصہ بنانے کی سفارش کی گئی ہے۔عراقی ذرائع ابلاغ نے اراکین پارلیمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ متنازع بل کے 70 میں سے 30 نکات حزف کردیئے گئے اور بقیہ 40 نکات کو بحث کے لیے جلد ہی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔رپورٹس کے مطابق نئے مسودہ قانون کا اہم اور مشکل ترین نکتہ شیعہ ملیشیا "الحشد الشعبی" کو باضابطہ فوج میں شامل کرنا اور اسے مسلح افواج کی نیشنل گارڈز کے ماتحت کرنا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کے بعد اس پر مزید اعتراضات بھی سامنے آسکتے ہیں کیونکہ ایک مخصوص مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے عسکری گروپ کو باقاعدہ فوج میں شامل کرنا کئی حوالوں سے قابل اعتراض ہے۔ پارلیمنٹ میں بحث کے لیے پیش کیے جانے والے مجوزہ مسودہ قانون میں کہا گیا ہے کہ حشد الشعبی اور قبائلی جنگجوں کو نیشنل گارڈز میں شامل کرتے ہوئے جنگجوئوں کو باقاعدہ فوجیوں کا درجہ دیا جائے گا۔