سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ریگولرنہ کیا جاسکا
اسلام آباد(محمد صلاح الدین خان)سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ریگولرنہ کیا جاسکا اور نہ ہی تنخواہوں کی ادائیگیاں ممکن ہوسکیں۔ دنیا بھر میں جہاں پاکستان کے لیڈی ہیلتھ ورکرز کے منظم پروگرام کو قابل ستائش اور مثال کے طور پر پیش کیا جاتا وہاں پاکستانی حکومت بھی اس کی اہمیت اور افادیت سے انکاری نہیں ، اسے پاکستان کا سب سے بڑا کامیاب ہیلتھ پروگرام قرار دیا گیا ہے، نئے فنڈز کے حصول کے لیئے پرگرام اور ایس او پیز بنائے گئے ہیں۔ حکومت پولیو پروگرام کے تحت کروڑوں ڈالرز کے فنڈز تو حاصل کرتی ہے مگر ایل ایچ ڈبلیو کے مسائل حل کرنے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی آرہی ہے ۔ وزارت انسانی حقوق کی رپورٹ میں لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کی تعریف کی گئی ،18ویں ترمیم کے بعد لیڈی ہیلتھ پروگرام صوبوں کو سونپ دیا گیا تھااور اس کے لیئے بجٹ میں فنڈز رکھنا صوبوں کی ذمہ داری قرار دیا گیا ،سپریم کورٹ کے فیصلے پر عدم عمل درآمد پر لیڈی ہیلتھ ورکرز کی رہنما بشریٰ آرائیں نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کررکھی جس کی کئی ماہ سے سماعت نہ ہونے پر انہوں چیف جسٹس سے کیس کی جلد سماعت کی اپیل کی ہے۔