مکرمی! یہ شہر جب ایک صنعتی اور کثیرالقوی شہر ہے جس کی آبادی دن دگنی رات چگنی کے حساب سے بڑھ رہی ہے۔ اور اسی حساب سے اس شہر کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں جن میں سرفہرست ماحولیاتی آلودگی شور کی صورتحال ہے جس کو معمولی سمجھ کے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ جن کی وجہ سے عوام الناس کی قوت و سماعت و قوت برداشت بری طرح متاثر ہوتی ہے اور ان کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ شور کی آلودگی بنیادی طورپرگاڑیوں کے شور صنعتوں کی مشینوں، لاؤڈ سپیکر کے استعمال، جہازوں کی آوازوں اور بلند آوازوں میں گانے بجانے اور ہر اس ایکٹیوٹی سے جنم لیتی ہے جس سے آواز، سماعت کی مقرر کردہ حد سے تجاوز کر جائے۔ شور کی آلودگی کو ختم کرنے کے لیے ہمیں سخت قوانین بنانے چاہیے ہیں۔ لیکن صرف قوانین بنانا مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ جب تک عام عوام کو اس کے مضر صحت نقصانات سے آگاہی نہیں دی جاتی اور ان کی ذہن سازی نہیں کی جاتی تب صرف قوانین بنانا سور مند ثابت نہیں ہوگا۔ جبکہ مقامی یا صوبائی حکومتیں اس حوالے سے قانون سازی کر کے ان پر عملدر آمد کروا کر ایک پرسکون اور پر فضا ماحول کو پروان چڑھا سکتی ہیں۔(فصیحہ زہرہ، لاہور کالج فور ویمن یونیورسٹی)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024