نواز شریف کا جیل میں رفاہی کام کرانے کا قابل تحسین فیصلہ
سابق وزیراعظم نواز شریف نے اڈیالہ جیل میں فلاحی کام کرانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں انہوں نے جمعہ کے روز جیل سپرنٹنڈنٹ سے ان غریب قیدیوں کی فہرست منگوائی جو اپنی پوری سزا بھگت چکے ہیں لیکن جرمانہ ادا نہ کر سکنے کے باعث قید کاٹنے پر مجبور ہیں۔ نواز شریف نے ایسے قیدیوں کا جرمانہ اپنی جیب سے ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اسکے علاوہ اڈیالہ جیل کے 8 بیرکس کے آگے شیڈز نہیں تھے جس کی وجہ سے قیدی دھوپ میں کھڑے ہوتے تھے، وہاں بھی نواز شریف نے 8 شیڈز بنوانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اڈیالہ جیل میں پانی بھی ایک مسئلہ ہے، سابق وزیراعظم نے قیدیوں کی یہ مشکل دور کرنے کیلئے مختلف جگہوں پر اپنے پلے سے بور کرانے کا فیصلہ کیا ہے اور اپنی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ ان کاموں کی جلد از جلد تکمیل کی جائے۔
ہماری جیلیں جن میں بیشتر انگریز دور کی بنائی ہوئی ہیں، بدترین مسائل کا شکار ہیں۔ بد قسمتی سے قیدیوں کو بنیادی انسانی سہولتیں بھی حاصل نہیں۔ ان جیلوں کی حالت مویشیوں اور بھیڑ بکریوں کے باڑوں سے بھی بدتر ہے۔ افسوس یہ ایسے مسائل حکمرانوں کی نظروں سے اوجھل رہتے ہیں۔ جیل کے عملے نے بھی خود ہر قسم کی سہولتوں سے بہرہ ور ہونے کے باوجود ان بد قسمت انسانوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کیلئے نہ خود کبھی کوشش کی ہے اور نہ ہی اعلیٰ حکام کی اس طرف توجہ دلائی ہے۔ اسلام نے قیدیوں کی بہبود کی خاص تاکید کی ہے، بلکہ قیدیوں کو رہائی دلانا ثواب کے بڑے کاموں میں سے ایک ہے۔ سابق وزیراعظم بھی جیل کے باسی نہ بنتے اور ان کا قیدیوں سے سابقہ نہ پڑتا، تو شائد جیل کے مسائل کی سنگینی اتنی شدت سے اُُن پر واضح نہ ہوتی۔ تاہم اب انہوں نے جس کام کا بیڑا اُٹھایا ہے یقیناً یہ قابلِ تعریف ہے۔ اس سے نہ صرف لاتعداد نادار اور بے بس انسان قید سے نجات پا جائیں گے بلکہ جو باقی ہیں اُنہیں بھی کم از کم بنیادی سہولتیں تو میسر آ جائیں گی، جن سے وہ اب تک محروم تھے۔ اگر منتخب وزرائے اعظم جیلوں، ہسپتالوں اور دوسرے پبلک مقامات پر جا کر خود مسائل کا مشاہدہ کریں تو چیف جسٹس کی جانب سے ایسے معاملات میں فعالیت کی نوبت ہی نہ آئے۔ سابق وزیراعظم کی طرف سے جیل میں فلاحی اقدامات کی حکمرانوں اور مخیر شہریوں کو بھی تقلید کرنی چاہئے کہ ہماری جیلوں میں رفاہی کاموں کی بہت ضرورت ہے۔