اسلام آباد (خبر نگار + مانیٹرنگ ڈیسک + ایجنسیاں) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ صدر آصف علی زرداری سے خراب تعلقات کی خبریں غلط ہیں۔ میرے اور صدر کے درمیان اچھے تعلقات ہیں۔ کابینہ میں ردوبدل معمول کی کارروائی ہے۔ این ایف سی کی تشکیل جلد کردی جائیگی جس میں تمام صوبے شامل ہوں گے۔ مقامی حکومتوں کے نظام کے بارے میں جلد صدر سے مشاورت ہوگی۔ ہم کسی ناظم یا ناظم اعلیٰ کے حریف نہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہیں کمشنری نظام ہو اور کہیں کوئی اور نظام۔ عوام کو اکسانے اور سڑکوں پر لانے سے بجلی کا بحران دور نہیں ہوگا۔ بجلی بحران پر جلد قابو پالیں گے۔ نجی پاور کمپنیوں کو جلد ادائیگی کر دی جائیگی۔ بجلی ایسی چیز نہیں جو خرید کو فوری طور پر دے سکیں۔ بجلی کی فراہمی کیلئے حکومت حکمت عملی تیار کررہی ہے۔ لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کیخلاف مظاہرے کرنیوالے املاک کو نقصان نہ پہنچائیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل کے حوالے سے وفاق کو تمام صوبوں کی جانب سے نام موصول ہو گئے ہیں۔ مقامی حکومتوں کے مستقل کا فیصلہ کرنا صدر کا اختیار ہے۔ میں نے صوبوں سے مشاورت کے بعد انہیں سمری بھجوا دی ہے۔ بجلی کا بحران جذباتی نعرہ بازی اور عوام کو اکسانے سے حل نہیں ہو گا۔ اگر ہمارے جانے سے یہ مسئلہ حل ہوتا ہے تو ہم جانے کیلئے بھی تیار ہیں۔ حکومت وسائل کی کمی کے باوجود جامع منصوبہ بندی کے تحت بجلی کے بحران پر قابو پانے کیلئے اقدامات کررہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے لئے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر سے نام موصول ہو گئے ہیں‘ اعلان جلد کیا جائے گا۔ ان کو ایشو بنانا ہر گز درست نہیں۔ مقامی حکومتوں کے مستقبل کے حوالے سے میں نے چاروں صوبوں سے مشاورت کی جنہوں نے تحریری طور پر اس سسٹم کے حوالے سے ہمیں آگاہ کیا۔ میں نے صدر کو سمری بھجوا دی ہے اب یہ ان کا اختیار ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ اس ضمن میں میری صدر سے کئی بار مشاورت بھی ہوئی مشاورت کے عمل کو اس بات سے تعبیر کرنا کہ میرے اور صدر کے درمیان کسی قسم کے اختلافات ہیں‘ یہ درست نہیں یہ صرف صدر کا ہی اختیار ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرینگے۔ حکومت صوبائی خودمختاری کی جانب پیشرفت کر رہی ہے۔ بجلی کے بحران کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ یہ مسائل آج کے نہیں بجلی کی کمی منصوبہ بندی کے تحت ہی دور کی جا سکتی ہے اس وقت طلب اور رسد میں واضح فرق ہے جس کے باعث یہ صورتحال پیدا ہوئی۔ آئل کمپنیوں کی واجب الادا رقم حکومت اپنے ہی وسائل سے ادا کر رہی ہے مگر مسائل توڑ پھوڑ سے حل نہیں ہوتے بلکہ ان سے وسائل میں مزید کمی آتی ہے۔ حکومت آئی پی پیز کے ذریعے بجلی کی رسد میں اضافے کیلئے اقدامات کررہی ہے جس سے وقت کے ساتھ ساتھ بجلی کی صورتحال میں بہتری آجائیگی۔ انہوں نے کہا کہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرنے والے وزراء کے قلمدان تبدیل کر دئیے جائیں گے۔ قبل ازیں وزیراعظم نے ہسپتال کے آئی سی یو سرجیکل‘ ایمرجنسی اور پرائیویٹ وارڈز کے علاوہ او پی ڈی اور دوسرے شعبوں کا دورہ کیا‘ مریضوں کی عیادت کی۔ انہوں نے ہسپتال میں ادویات کی عدم فراہمی پر سخت برہمی ظاہر کرتے ہوئے ہدایت کی کہ مریضوں کے علاج معالجہ یں کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔ انہوں نے مریضہ سنبل جاوید کے علاج کے لئے 3 لاکھ روپے کا اعلان کیا جنہیں دماغ کی رسولی ہے۔ وزیراعظم نے زیر علاج رکن قومی اسمبلی محسن قریشی اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے سیکرٹری کے والد سید عابد حسین شاہ کی بھی عیادت کی۔ وزیراعظم سے وفاقی وزراء چودھری احمد مختار‘ نذر محمد گوندل‘ سید خورشید شاہ‘ ڈاکٹر ظہیر الدین بابر‘ راجہ پرویز اشرف مشیر پٹرولیم‘ ڈاکٹر عاصم اور اٹارنی جنرل سردار لطیف خان کھوسہ نے ملاقات کی جس میں ملک کی سیاسی صورتحال بالخصوص لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے عوامی احتجاج پر تبادلہ خیال ہوا۔ توانائی کے بحران کے حوالے سے حکومت کے ممکنہ اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ دریں اثناء وزیراعظم گیلانی نے توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے کمیٹی تشکیل دی ہے جس کا اجلاس آج ان کی صدارت میں ہو گا۔ کمیٹی کے ارکان میں پانی و بجلی‘ دفاع‘ محنت‘ پارلیمانی امور‘ نجکاری‘ پٹرولیم و قدرتی وسائل کے لئے وزیراعظم کے مشیر اور خزانہ و اقتصادی امور کی وزیر مملکت شامل ہیں۔ سیکرٹری وزارت پانی و بجلی کمیٹی کے سیکرٹری ہوں گے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024