یہاں قیل وقال میں
جیون ہوا تمام اسی کے خیال میں
کیا کیا کشش نہیں یہاں حسن و جمال میں
ہم کو بھی ایک روز سکوں آئے گا ضرور
شاداں رہیں کہ آپ رہیں جس بھی حال میں
دنیا کی ہوش ہے نہ کوئی آخرت کا پاس
الجھا ہوں اپنے ہاتھ سے پھیلائے جال میں
میں جاننا بھی چاہوں جو تیرے وجود کو
سب کا جواب ہے میرے سادہ سوال میں
شاطر تھا وہ زمانے کا گہرا بہت مگر
قیدی ہوا ہے آج جو اپنے ہی جال میں
ساتھی سبھی عروج کے ہیں ہر طرف صنم
چلتا نہیں ہے ساتھ کوئی بھی زوال میں
عارفؔ ہر ایک شخص نہیں بحث کے لیے
ملنا نہیں ہے کچھ بھی یہاں قیل وقال میں
ّ(سیّدعارف سعید بخاری )