Waqt News
Tuesday | May 17, 2022
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • وزیراعظم کاوزیراعلیٰ سندھ کو ٹیلیفون ،کراچی دھماکے میں جانی نقصان پراظہارافسوس
  • سعودی عرب،الاحسا میں تاریخی صاھود محل کا ایک حصہ زمین بوس
  • سعودی عرب کے اسکولوں میں موسیقی غیر نصابی سرگرمی کے طور پرشامل
  • الیکشن کمیشن: 25 ارکان پنجاب اسمبلی کے نااہلی ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ
  • سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، عارف علوی 

مہنگائی اور وجوہ: سچ کیا ہے؟

Jan 22, 2022 6:31 AM, January 22, 2022
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مہنگائی اور وجوہ: سچ کیا ہے؟

بہت سے دیگر مسائل کے علاوہ، آئی ایم ایف، نیپرا اور اوگرا، یہ تین بہن بھائی ہیں جو مل کر ہمیں تنگ کر رہے ہیں۔ ان کی بات ہم کیوں مانتے ہیں اور کیوں حکومت انکار نہیں کر پاتی؟ کبھی پٹرول کی قیمتیں بڑھا دیتے ہیں تو کبھی بجلی کی اور کبھی آئی ایم ایف کے کہنے پر نیا ٹیکس لگا دیتے ہیں۔ کیوں حکومت یہ سب کرنے کے لیے مجبور ہو جاتی ہے؟ کیا موجودہ حکومت کو عوام کو تنگ کر کے مزا آتا ہے؟ پچھلی حکومتیں ایسا کیوں نہیں کرتی تھیں ؟ آئیے مل کر سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سمجھنا اس لیے ضروری ہے کہ ہم عوام اس گورکھ دھندے کے سب سے بڑے متاثرین ہیں۔ دوسرا بڑا متاثر گروپ حکومت بذات خود ہے۔ ہمیں پتا ہونا چاہیے کہ کتنا قصور عالمی اداروں کا ہے، کتنا یہ سیاسی واویلا ہے، کتنا حصہ اس میں موجودہ حکومت کی کارکرگی کا ہے اور کتنا حصہ اس میں ویلے بیٹھے یا کرائے کے سوشل میڈیا آپریٹرز کا ہے یا سرحد کے پار بیٹھے دشمن کا جو ان مسائل کو تیلی لگا کر ہم کو نیچا دکھانے کے درپے ہے؟ ہمیں اگر پتا چل جائے کہ سچ کیا ہے تو ہمیں یہ فیصلہ کرنے میں آسانی ہو گی کہ کس کو کس طرح آڑے ہاتھوں لینا ہے؟ تو آئیے اپنی آسانی ڈھونڈتے ہیں ۔

شمالی کوریا میں کرونا بے قابو، فوج تعینات

سچ جاننا عوام کا بنیادی حق ہے۔ جس دور میں ہم زندہ ہیں اس کی سب سے بڑی زیادتی ہمارے ساتھ یہ ہے کہ ہم سے نہ صرف سچ چھپایا جاتا ہے بلکہ ہمیں ایسا جھوٹ دکھایا جاتا ہے جس کا سرے سے وجود ہی نہیں ہوتا اور اسے سچ کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ شاید وہ ’ٹرک کی بتی والا‘ محاورہ انہی حالات کے لیے کسی نے بنایا تھا۔ یہ جھوٹ کوئی ایک مخصوص شخص، گروہ یا طبقہ نہیں بولتا بلکہ یہ موجودہ دور کا المیہ ہے۔ اسے مابعد سچائی کے زمانے (post truth era) کا المیہ کہنا چاہیے۔ جہاں سچ کوچھپا کر یا جھوٹ کو سچ بنا کر جذبات کو ابھارا جاتا ہے۔ ہمیں جذباتی کرنے کے لیے انٹر نیٹ بنیادی کردار کرتا ہے۔ انٹر نیٹ تقریباً اندھا ہے جسے ہم اندھے بھینسے سے بھی تشبیہ دے سکتے ہیں۔ اسے پتا نہیں چلتا کہ کون جھوٹ بول رہا ہے اور کون سچ۔ وہ صرف پیغامات کو پھیلاتا ہے۔ جیسے اندھا بھینسا ادھر ادھر تباہی مچاتا ہے بالکل اسی طرح انٹر نیٹ ادھر ادھر انتشار پھیلاتا ہے۔ اس لیے ہمیں خود اپنے آپ کو آگاہی دلانا ہو گی۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے ہم اپنے مادی حقوق یعنی جائیداد وغیرہ کے لیے جنگ کرتے ہیں۔ بالکل اسی طرح ہم اپنے سچ کے حق کو دوسروں پر نہیں چھوڑ سکتے۔ ہمیں سچ تلاش کرنا ہوگا۔ اگر ہم سچ تلاش نہ کر سکے تو یہ اندھا بھینسا ہمیں تباہ کر دے گا۔

وزیراعظم کی صوبوں کویکم جون تک گندم کی خریداری کےاہداف مکمل کرنےکی ہدایت

آئی ایم ایف یا عالمی مالیاتی ادارے کیا اور کیوں کرتے ہیں؟ کچھ سال پہلے ایک کتاب آئی تھی Confessions of an Economic Hit Man۔ اس کتاب کا خلاصہ یہ تھا کہ کہ عالمی مالیاتی ادارے پہلے ایسے حالات پیدا کرتے ہیں کہ غریب ممالک قرضے لیں ، پھر بڑے بڑے قرضے دے کر غریب ممالک کو قرضے کے بوجھ تلے دبا دیتے ہیں اور پھر یہی پیسہ بڑی بڑی مغربی کمپنیوں کو غریب ملکوں میں ٹھیکے دلوا کر واپس لے جاتے ہیں۔ آئی ایم ایف کے پاس جانا پاکستان کی مجبوری ہے اور یہ پہلی بار نہیں ہوا، بائیسویں بار پاکستان نے آئی ایم ایف سے قرضہ لیا ہے۔ پاکستان کی پچھلی 61 سالہ تاریخ میں 22 بار پاکستان نے آئی ایم ایف سے قرضہ لیا ہے۔ 10 بار پیپلز پارٹی کے ادوار میں قرضہ لیا گیا۔ 4 بار نون لیگ کی حکومت میں اور 6 بار ملٹری ادوار کی حکومتوں نے قرض لیے۔ سو آئی ایم ایف سے قرض لینا کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک سب امریکہ کے بغل بچے ہیں۔ اب امریکہ پاکستان کی سیاست پر اثر انداز ہونے کے لیے جیسا کہ وہ ہمیشہ سے کرتا آیا ہے، آئی ایم ایف کو استعمال کر رہا ہے اور پاکستان ان کی بات ماننے کے لیے مجبور ہے۔ سوال یہ ہے کہ پہلے ایسا پہلے کیوں نہیں ہوتا تھا۔ یہی وہ سچ ہے جس کا جاننا عوام کے لیے ضروری ہے۔ سچ یہ ہے کہ ہر دور میں ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔ طریقہ مختلف ہو سکتا ہے۔ افراتفری کی شکل مختلف ہو سکتی ہے لیکن حکومتوں کی کارکردگی یکساں تھی بلکہ ابتر تھی۔ آج کم از کم کرپشن اور دہشت گردی کی گونج نہیں، جس پر قابو پایا جا چکا ہے۔ امریکی فوج کے افغانستان سے پر امن انخلاء کو موجودہ حکومت اور عسکری قیادت کو کریڈٹ نہ دینا زیادتی ہو گی۔ یہ خارجہ محاذ پر بہت بڑی کامیابی ہے۔

رواں سال 31 ہزار253 افراد سرکاری سکیم کے تحت حج کریں گے

اب آتے ہیں مہنگائی کی طرف۔ کیپیٹل اکانومی میں اوپن مارکیٹ کا تصور متوسط طبقے کے لیے اچھی خبر نہیں۔ ہمارے ہاں تاجر برادری کی ہمیشہ اجارہ داری رہی ہے جو کہ ذخیرہ اندوزی اور مارکیٹ ڈیمانڈ سے فائدہ اٹھاتی رہی ہے۔ 2008ء سے لے کر 2018ء تک دہشت گردی اتنا بڑا مسئلہ تھی کہ عوام کی آنکھوں سے مہنگائی دور رکھی گئی۔ بہرحال، ہر آنے والے دن کے ساتھ اب مہنگائی شاید ایسے ہی بڑھتی رہے جب تک کہ حکومتیں مارکیٹ اکانومی اور ایکسپورٹ کے عمل میں توازن پیدا نہیں کرتیں۔ حکومت کا کام ان تمام عوامل و محرکات کو ریگولیٹ کرنا ہوتا ہے جو معیشت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ موجودہ حکومت یہ کام اس طرح نہیں کر پائی جیسا کہ کرنا چاہیے تھا۔ اس کی دو وجوہ ہیں: ایک تو یہ کہ ان میں سے بہت سے عوامل بیرونی حالات کے پیدہ کردہ ہیں، دوسرا سیاسی افراتفری۔ حکومت کی توجہ نیب کے ذریعے سیاسی مخالفین کے احتساب پر رہی جس سے اکانومی سے فوکس ہٹ گیا اور اپوزیشن نے ہم خیال میڈیا اور مختلف سیاسی حیلوں بہانوں سے حکومت کی کارکردگی کے خدوخال کو متاثر کیا۔ حکومت اپنا ڈسکورس نہیں بنا سکی۔ ڈسکورس اس سارے عمل کو کہتے ہیں جوحکومت چلانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ گو کہ ایسا پچھلے ادوار میں بھی نہیں ہوا لیکن پی ٹی آئی کی حکومت اپنے منصوبے، سوچ اور عملداری میں ہم آہنگی نہیں حاصل کر سکی۔ اس کی وجہ حکومت کی نا اہلی نہیں بلکہ ناموافق سیاسی حالات اور بیرونی عوامل ہیں۔ ہاں البتہ حکومت ناموافق سیاسی حالات پر قابو پاسکتی تھی اگر نیب کو حرکت میں نہ لاتی تو۔ اوگرا اور نیپرا عالمی حالات اور اندرونی معیشت کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرتے ہیں جس پر سیاسی حکومت اپنی پالیسی کے لحاظ فیصلہ صادر کرتی ہے۔

وزیرِاعظم کی ہدایت پر موسمیاتی تبدیلی پر ٹاسک فورس کا قیام

اب آتے ہیں پروپیگنڈا کی طرف۔ اس ساری صورتحال میں بھارتی پراپیگنڈا مشینری کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ انڈین کرونیکل نے بھارت کے بے بنیاد دعووں کی کلی کھول دی ہے۔ ہماری حکومت کی ہر کوشش جو بہتری کی طرف جاتی ہو بھارت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اچھال کر تنقید کا نشانہ بناتا ہے۔ گو کہ حکومت کی میڈیا مینجمنٹ میں خامیاں ہیں لیکن اپو زیشن تنقید برائے تنقید کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس کا جواب وہ یہ دیتے ہیں کہ جب وہ حکومت میں تھے تو پی ٹی آئی بھی یہی کرتی تھی۔ حالات متقاضی ہیں کہ حکومت معاشی اور سیاسی معاملات میں ہم آہنگی پیدا کرے، اپوزیشن سیاست کو ملکی مفاد سے تھوڑا علیحدہ کر کے دیکھے۔ سوشل میڈیا پر پڑھا لکھا طبقہ حالات کاصحیح ادراک کرے اور بھارتی پراپیگنڈا سے بچے۔ پاکستان کا مستقبل روشن ہے صرف حالات کا ادراک اور ہماری کاوشیں یکجا ہونی چاہئیں۔

صوبائی وزیر کا کراچی کے تعلیمی اداروں تک منشیات پہنچنے کا اعتراف

٭…٭…٭

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مشہور ٖخبریں
  • تباہ حال معیشت ، نئی حکومت کا امتحان 

    May 16, 2022
  •  ’’اہم ترین ملاقاتوں‘‘ کی قیاس آرائی 

    May 17, 2022
  • روس یوکرین میں اپنی ایک تہائی افواج کھو چکا ہے، برطانیہ

    May 16, 2022 | 13:01
  •  اساتذہ کرام کو بھی عزت دی جائے

    May 16, 2022
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • وزیراعظم کاوزیراعلیٰ سندھ کو ٹیلیفون ،کراچی دھماکے میں ...

    May 17, 2022 | 14:59
  • سعودی عرب،الاحسا میں تاریخی صاھود محل کا ایک حصہ زمین بوس

    May 17, 2022 | 14:55
  • سعودی عرب کے اسکولوں میں موسیقی غیر نصابی سرگرمی کے طور ...

    May 17, 2022 | 14:48
  • الیکشن کمیشن: 25 ارکان پنجاب اسمبلی کے نااہلی ریفرنسز پر ...

    May 17, 2022 | 14:42
  • سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، عارف ...

    May 17, 2022 | 14:34
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • یہ ملک تو ہم سب کا ہے!!!!!

    May 17, 2022
  • قومی اسمبلی ، خرم دستگیر نے سابق حکومت کو ’’عذاب ...

    May 17, 2022
  • خطرناک کی جان کوخطرہ ؟

    May 17, 2022
  •  ’’اہم ترین ملاقاتوں‘‘ کی قیاس آرائی 

    May 17, 2022
  • تباہ حال معیشت ، نئی حکومت کا امتحان 

    May 16, 2022
  • 1

    مسائل کا فوری حل حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج

  • 2

    میران شاہ اور پشاور میں دہشت گردی

  • 3

    اقوام متحدہ کی چشم کشا رپورٹ  اور چولستان میں بلکتے بچے

  • 4

    پانی کی قلت اور اس سے جڑے مسائل پر قابو پانے کی ضرورت ہے

  • 5

    عمران خان قتل سازش ثبوت پیش کرنے چاہئیں

  • 1

    منگل ، 15 شوال 1443ھ‘ 17 مئی 2022ء

  • 2

    پیر ، 14 شوال 1443ھ‘ 16 مئی 2022ء

  • 3

    اتوار ، 13 شوال 1443ھ‘ 15 مئی 2022ء

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی!۔۔ خدشات‘ مضمرات اور ...

    May 17, 2022
  • مصری صدر محمد مرسی: شہید جمہوریت

    May 17, 2022
  • کیا تباہ حال معیشت کی بحالی ممکن ہے؟

    May 17, 2022
  • وفاقی وزیر اطلاعات کی ایک اہم پریس کانفرنس

    May 17, 2022
  • ’’ظلِ الٰہی‘‘ کے فرمودات پر میری فکرمندی

    May 17, 2022
  • سید علی گیلانی کی یادیں اور باتیں

    May 17, 2022
  • سیاسی استحکام اور معیشت

    May 17, 2022
  •    سیاسی گرما گرمی اور بیچارے عوام

    May 17, 2022
  • بجٹ تجاویز

    May 17, 2022
  • چولستان کی خشک سالی 

    May 17, 2022
  • 1

    حکومت کا مخمصہ

  • 2

    بیگم کینسر کی مر یضہ ہے، صا حب ثر وت مد د کر یں

  • 3

      ایئرپورٹ میٹرو کے مزید سٹیشنز بنائے جائیں

  • 4

     دل کو دل سے راہ ہوتی ہے 

  • 5

    فیصل عرفان کی تحقیق و تدوین) پوٹھوہاری اکھانڑ تے محاورے) 

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    عبادت

  • 2

    ایمان اور اجر

  • 3

    ایمان کا ثمرہ

  • 1

    پاکستان اور اسلام کی عزت

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    قدیم روایت‘ قدیم ذہنیت‘ قدیم نفسیات

  • 4

    فرمان قائد

  • 5

    ادنیٰ ملازم

  • 1

    ضربِ کلیم

  • 2

    علامہ اقبال

  • 3

    ارمغانِ حجاز

  • 4

    از خطبات اقبال

  • 5

    ارمغانِ حجاز

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2022 | Nawaiwaqt Group