بہبود کی میٹنگ 18جنوری کو تھی اس میٹنگ میں وائس پریذیڈنٹ سلمیٰ ہمایوں نے ارکان کی رائے سے باقاعدہ بہبود ایسو سی ایشن کی پریذیڈنٹ منتخب ہونا تھا۔۔۔اس کا انو ی ٹیشن (invitation)بھی آگیا تھا۔میرے لئے بڑا ہی کٹھن مرحلہ تھا۔۔۔کیونکہ کروناوائرس کا گراف نیچے آکر ایک دم اوپر آگیا تھا اور لا تعداد لوگوں کی اموات ہو رہی تھیں۔ لیکن خدمت خلق اور اس کی بھلائی کیلئے خواتین اکٹھی ہو رہی تھیں۔
میں جب اس ادارے میں پہنچی تو خنک ہوائوں نے خیر مقدم کیا۔ یہ میٹنگ کھلے ایریا ۔۔۔۔کار پارکنگ میں ہو رہی تھی۔۔۔سخت سردی میں شامیانہ نصب تھا۔۔۔مگر اس کا ہونا نہ ہونا برابر تھا۔۔۔کوئلوں کی انگیٹھی درمیان میں رکھی تھی۔۔۔خواتین سخت سردی اور ٹھنڈی ہوائوں کے باوجود اطمینان سے بیٹھی تھیں۔
اقبال بیگم نگران نے مجھے انگیٹھی کے قریب بٹھا دیا۔۔۔گو کہ کرسیوں کے درمیان فاصلہ رکھا ہوا تھا۔۔۔مگر کچھ دیر کے بعد میرے پائوں یخ ہو گئے۔ کچھ خواتین جو مجھ سے پہلے آئی ہوئی تھیں اونی ملبوسات پہننے کے باوجود سردی اپنا وار کر رہی تھی۔۔۔اور وہ خاموشی کے ساتھ سلمیٰ ہمایوں کی سارے سال کی کارگردگی کے بارے میں گفتگو سن رہی تھیں۔ تین شعبوں کی کارگردگی سے تعلیم (education)، ہیلتھ(health) اور انکم جنریشن(income generation ) پرجو کام ہوا ہے اس پر روشنی ڈال رہی تھیں اور بتا رہی تھیں کہ کرونا وائرس کی وجہ سے جو مشکلات درپیش آئیں وہ اللہ کی مہربانی سے دور ہو گئیں۔ لوگوں نے تعاون کیا اور چندہ بھی دیا جس کی وجہ سے ہر کام خدا کے فضل سے احسن طریقے سے سرانجام پاتا رہا یہاں تک کے ملازمین کی تنخواہیں بھی باقاعدہ سے ان کو ملتی رہیں۔ نیکی کے کام میں اللہ مدد کرتا ہے۔سلمیٰ ہمایوں وائس پریذیڈنٹ تھیں تو تب بھی اپنی ساتھی خواتین کے ساتھ ملکر بہبود کا کام بڑی محنت اور لگن کے ساتھ کر رہی تھیں۔ پھر جب ایکٹنگ پریذیڈنٹ بنیں تو کروناوائرس کی وجہ سے اپنے کام میں غفلت نہیں کی۔ اب سب کے تعاون سے اس میٹنگ میں وہ پریذیڈنٹ منتخب ہوئی ہیں۔ ۔۔ان سے اور ان کی ایگزیکٹو خواتین سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔ جو سکول ادارہ بہبود چلا رہا ہے۔۔۔غریب اور نادار بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں امید ہے کہ یہ کام اس طرح چلتا رہے گا۔ اسی طرح ہسپتال۔۔۔اور انکم جنریشن کا کام بھی احسن طریقے سے ہوتا رہے گا۔ہیلتھ کا کام ڈاکٹر تسنیم عامر رضاکی مہربانی سے بڑے اچھے طریقے سے چلتا رہا ہے اور ان شاء اللہ آگے بھی چلتا رہے گا۔
کروناوائرس کی موجودگی کے باوجود سلمیٰ ہمایوں اپنی ڈیوٹی نبھاتی رہیں ان کی ایگزیکٹو خواتین اسما،نجمہ،الماس،زرمینہ ،یاسمین اور دیگر خواتین بھی ان کے ساتھ بھرپور تعاون کرتی رہیں ہیں۔ اس وبا نے سارے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔۔۔نہ صرف پاکستان بلکہ ساری دنیا میں تباہی مچا دی ہے۔۔۔ہر کوئی نماز پنجگانہ میں اس وائرس کے خاتمے کی اللہ سے التجا کرتا ہے۔ مگر جب ٹیلی ویژن پر دیکھیں تو لوگوں کی اموات دھڑا دھڑ ہو رہی ہے۔۔۔آخر اتنی دعائوں کے باوجود اس مرض کا خاتمہ کیوں نہیں ہو رہا۔۔۔تو سیدھا سا جواب ہے کروناوائرس کا خاتمہ لوگوں کے صحیح اعمالوںپر ہوگا۔کسی کو نہیں پتہ کہ کب وہ کروناوائرس کا شکار ہو جائے گا۔ لوگوں کے سر پر موت منڈلا رہی ہے اور لوگ غافل ہوتے ہوئے۔۔۔روٹین کے مطابق جھوٹ ،فریب ،دھوکہ دہی،ملاوٹ اور لوگوں کے حق مارنے سے دریغ نہیں کر رہے تو اللہ ناراض نہ ہو۔ وہ تو یہ سمجھتے ہی نہیں کہ موت آجانی ہے اور کچھ لوگ تو اس وبا کو ماننے سے بھی انکاری ہیں۔ بات بات پر جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں۔۔۔کاروبار میں ،چیزوں کی فروخت میں اور دیگر اشیاء میں۔۔۔۔سب سے ناقص اشیاء پہلے فروخت کریں گے پھر اچھی چیزیں مہنگے داموں میں بیچیں گے۔بیوہ اور یتیم بچوں کا حق مارنے سے ذرا بھر خدا کا خوف نہیں آتا۔ میرا لکھنے کا یہ مقصد نہیں ہے۔۔۔کہ سب لوگ ایسے ہی ہیں۔ ان میں ایماندار اور قدم قدم پر خدا کا خوف اور اللہ کا شکر ادا کرنے والے لوگ بھی ہیں جن کی بدولت یہ ملک قائم دائم ہے۔ اچھے لوگوں کا ذکر بھی ضروری ہے۔۔۔جوبھرپور طریقے سے فلاحی کاموں میں دلچسپی لیتے ہیں۔۔۔اور غریبوں کی حاجت روائی کرتے ہیں۔میری لوگوں سے اپیل ہے کہ اس ادارے کو بھرپور چندہ دیں تا کہ غریب اور نادار لوگ سکھ کا سانس لیکر جی سکیں۔۔۔ان کی تعلیم اورعلاج معالجہ بغیر کسی سفارش سے مفت ہوتا رہے۔۔۔کچھ لوگوں کو اللہ نے بہت نوازا ہوتا ہے۔۔۔اگر باقاعدگی سے چندہ دیتے رہیں تو یہ ادارہ اور بھی پھلے پھولے گا۔۔۔اور ایسے لوگوں کو خدا غیب کے خزانوں سے ان کی تجوریاں بھرتا رہے گا(آمین)۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024