کل پوری دنیا نے امریکہ کے نئے صدر کو حلف اٹھاتے ہوئے دیکھا اور اس تقریب کی خاص بات یہ تھی کہ کرونا کے پھیلائو کے پیش نظر اس دفعہ عام لوگوں کو اس تقریب میں مدعو نہیں کیا گیا اور ان کی جگہ دو لاکھ امریکی پرچموں کو دی گئی ۔ اس کے علاوہ دیگر مہمانوں میں سابق امریکی صدور اور اہم عہدیداران شامل تھے۔ بس اگر کوئی نہیں آیا تو وہ ماں کا لاڈلا ٹرمپ تھا جس کو آخر کا وائٹ ہاوس سے جانا ہی پڑا اور بالآخر دنیا کو شاید اب کی حماقتوں سے نجات مل جائے۔آنے والے نئے مگر سب سے عمر رسیدہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے عہدے کا خلف لیا اور ساتھ ہی اپنا ٹوئٹر اکائونٹ سنبھال لیا اوراوول میں موجود اپنے دفتر جانے کا کہا۔جوبائیڈن نے اپنے ارادے ظاہر کر دئیے ہیں وہ امریکہ اور میکسیکو کے درمیان بننے والی دیوار کے مخالف ہیں اور اس سے جن خاندانوں کو نقصان ہوا وہ ان کا دردبانٹنا چاہتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے بہت سے مسلم ممالک جن کے شہریوں پر امریکہ سفر پر پابندیاں لگا دی گئیں تھیں ان فیصلوں کو ختم کیا جا رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ مسلم دنیا کے ساتھ امریکہ کے اچھے تعلقات چاہتے ہیں ۔ ٹرمپ کے برعکس انہوں نے پورے ملک میں عوامی مقامات پر ماسک کے استعمال کو لازم قرار دیا ہے ۔ اور سرمایہ داروں کے لئے بنائے جانے والے قوانین جن کے تحت امریکہ ماحولیات پر عمل درآمد کے پیرس معاہدے سے نکل گیا تھا اس پر دوبارہ عمل درآمد اور صنعتوں کو ماحول دوست بنانے پر زور دیا ہے۔
امریکہ آئندہ سالوں میں کیا کرے گا؟ کیسے کرے گا؟ یہ کوئی نہیں جانتا ، مگر ایک بات تو طے ہے کہ امریکہ بہت کچھ کرے گا، ہم بیشک یہ سمجھیں کہ اب چین ابھر رہا ہے اور آئندہ صدی ایشیا کی ہے تو اس میں شاید ابھی وقت لگے گا اور ڈوبتا اور کمزور امریکہ اپنی طاقت اور اپنے مقام کو بچانے کے لئے جو ممکن ہو سکے گا وہ سب کچھ کرے گا۔ امریکہ جہاں اپنے بہت سارے ساتھیوں کو چھوڑ چکا ہے اور ان کی جگہ اب نئے اتحایوں نے لے لی ہے ممکن ہے کہ جوبائیڈن کچھ دشمنوں کو دوست بنانے میں کامیاب ہو جائیں اور وہیں کچھ اتحادی اس سے منہ پھیر لیں۔ہم پاکستان میں رہ رہے ہیں اور ہمیں پاکستان کے بارے میں سوچنا ہو گا، ہمیں مفاد پرست بننا ہو گا اور صرف اپنے ملک اور اپنے لوگوں کا مفاد دیکھنا ہو گا۔ بصورت دیگر ہمارے لئے مشکل ہو جائے گی۔ نیا بوڑھا امریکی صدر ایک چالاک اور ہوشیار انسان ہے ہمیں جلد سے جلد اسے پاکستان کے مفادات، ضروریات اور ان تمام معاملات سے آگاہ کرنا ہو گا کہ جو ہمارے مفاد میں ہیں اس سے پہلے کے بھارتی لابی اس کو ڈالروں کے چکر میں گھیر کر بھارت یاترا پر لے جائے۔ آئندہ کچھ ماہ میں پاکستان ، ایران اور ترکی ایک ٹرین سروس کا آغاز کر رہے ہیں اور بلاشبہ یہ ایک بہت بڑا منصوبہ ہے اور اس حالیہ دنوں میں اس منصوبے میں چین بھی شامل ہو گیا ہے جس سے اس منصوبے کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے ۔ سو اب بھارت، اور دیگر ممالک کسی صورت یہ نہیں چاہیں گے کہ اس منصوبے پر عمل درآمد ہو اور ممکن ہے کہ وہ امریکہ کو اس کے بارے میں خبر دار کریں اور کوشش کریں کے کسی طرح سے بھی چاہے ایران پر ہی مزید کوئی پابندیاں لگار کر اس منصوبے کو سبوتاژ کیا جا سکے تو ایسے حالات میں پاکستان کے دیگر اہم ممالک میں کام کرنے والے سفیروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان حالات اور معاملات سے آگاہ رہیں اور آئیندہ دو تین ماہ میں ہونے والی کاروئیوں پر گہری نظر رکھیں۔وزیراعظم اچھا کر رہے ہیں کہ انہوں نے خود کو عوامی منصوبوں اور ان کے حل میں لگایا ہوا ہے ، یہ معاملات حل کرنے بہت ضروری ہیں اور ممکن ہے کہ اگلے دو ماہ ان کے لئے بھی بہت مشکل ثابت ہوں اور ان کو راستے سے ہٹانے کے لئے مختلف اوچھے ہتھکنڈے بھی استعمال کئے جائیں ، انہیںسب سے تنگ آ کر کل انہوں نے تمام مخالف پارٹیوں کے سربراہان کو کھلے مناظرے کا چیلنج دے دیا ہے اور کہا کہ وہ سب آئیں اور آ کر بات کریں اور یہ مناظرہ ٹی وی پر براہ راست نشر کیا جائے گا۔ ویسے اب ایسا ہو جانا چاہے ہمارے لیڈر ہم سے جو باتیں کرتے ہیں اور پھر ان کے پارٹی کے لوگ جو باتیں کرتے ہیں اور لوگوں کو باتوں میں الجھا کر گمراہ کرتے ہیں تو اب بلاول آئے اور وہ بتائے کے مارک سیگل سے اس کا اور اس کی پارٹی کا کیا تعلق ہے او رمریم نواز بھی سامنے بیٹھ کر بتائیں کے کس مجبوری کے تحت انہوں نے جعلی ڈیڈ جمع کرائی تھی اور اس کے بعد یہ اندر جیت دوسانجھ کون ہے یہ مدعا بھی حل ہو جانا چاہیے اور عمران خان کو بھی کھل کر ان ممالک کے نام لے لینے چاہیں جو جو اس کرپشن کو چھپانے میں ان کے مدد گار رہے ہیں اور ان کو محفوظ پناہ گاہ مہیا کرتے رہے ہیں ۔ اب وقت ہے کہ معاملات کو کھل کر بیان کر لیا جائے اور اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ کچھ سالوں کے بعد آپ کسی کتاب کے ذریعے یہ راز افشاں کریں گے تو جان لیں اس وقت ان کی کوئی قیمت نہیں ہو گی اور نہ ہی وقعت، آج وقت ہے ملک کو بچانے کا اور آج جو صحیح اور سچ ہے اس کو بیان کریں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024