بھارت کی فرقہ پرست بھارتیہ جنتاپارٹی حکومت کی طرف سے پاس کیے جانےو الے متنازع شہریت ترمیمی بل کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اور اس وقت پچاس سے زائد مقامات پر مظاہرے کیے جارہے ہیں جن میں خواتین کا جوش و خروش دیدنی ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق درالحکومت نئی دلی میں بھی مظاہروں کا دائرہ پھیل رہا ہے اور مرد و خواتین مظاہرے کرنے کے نئے نئے انداز اپنا رہے ہیں ۔ نئی دلی کے سلیم پور، جعفرآباد، ترکمان گیٹ، بلی ماران، کھجوری، مصطفی آباد، کروم پوری، شاشتری پار اور جامع مسجد سمیت دیگر علاقوں میں روز مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ مشہور بھارتی مصنف اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر نے نئی دہلی میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مردوں کے ساتھ ساتھ بھارتی خواتین بھی ملکی دستور بچانے کیلئے سڑکوں پر نکل آئی ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت انہیں ناکام نہیں کر سکتی ۔ سماجی کارکن عشرت جہاں نے اپنی تقریر میں خواتین پر زور دیا کہ اگر کوئی سرکاری عہدیدار آپ سے دستاویزات مانگے تو ہرگز نہ دکھائیں۔ریاست بہار میں بھی درجنوں مقامات پر روز مظاہرے کیے جاتے ہیں۔ بہار کے شانتی باغ علاقے میں گزشتہ برس 29دسمبر سے خواتین مسلسل مظاہرے کر رہی ہیں جبکہ ریاست کے مونگیر ، مظفرپور، دربھنگہ ، مدھوبنی، ارریہ، سیوان، گوپال گنج، بھینسا سرنالندہ، موگلا ھار، کشن گنج اور دیگر علاقوں میں بھی مظاہرے کیے جا رہے ۔ مظاہروں کی اہم بات یہ ہے کہ ان کے پس پشت نہ کوئی پارٹی اور نہ کوئی بڑی تنظیم بلکہ لوگ رضا کارانہ طور پر سڑکوں پر آکر احتجاج کر رہے ہیں۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024