بھارتی مظالم سے مزید 3کشمیری شہید‘ متنازعہ قانون شہریت کیخلاف دنیا سراپا احتجاج
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں‘ کرفیو کو 171دن ہو گئے ہیں‘ انسانیت سسک رہی ہے۔ اقوام متحدہ‘ سلامتی کونسل‘ او آئی سی سمیت تمام عالمی اداروں نے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کی نہ صرف شدید مذمت کی بلکہ صورتحال کو خطے میں امن کیلئے انتہائی تشویش ناک قرار دیا ہے‘ متنازعہ بھارتی شہریت کے قانون کیخلاف پوری دنیا میں صدائے احتجاج بلند ہو رہی ہے‘ ہمسایہ ملکوں نے مودی حکومت کی انسانیت دشمن پالیسیوں کو امن کیلئے خطرہ قرار دیا ہے۔ پہلے بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد اور اب افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی بھی متنازعہ بھارتی قانون شہریت کیخلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حالت جنگ میں بھی افغانستان میں اقلیتوں پر ظلم نہیں کیا۔ وہاں بھی مسلمانوں کے علاوہ ہندو‘ سکھ‘ عیسائی‘ بدھ اور جین مت رہتے ہیں اس لئے ہم بھی بھارت سے اُمید کرتے ہیں کہ وہ اپنے ملک میں (مسلمانوں اور دیگر) اقلیتوں کا تحفظ یقینی بنائے۔ دوسری طرف مودی سرکار اپنی ڈھٹائی پر قائم ہے۔ دنیا بھر میں احتجاج اور عالمی طاقتوں کی مذمتوں کے باوجود مقبوضہ وادی میں ظلم کا بازار گرم کئے ہوئے ہے۔ ضلع شوپیاں میں مزید3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا‘ کارروائی کے دوران ایک مکان بھی مسمار کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کو تو مودی سرکار نے دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر رکھا ہے۔ جبکہ متنازعہ قانون شہریت کیخلاف پورے بھارت میں اٹھنے والی ہر آواز کو دبانے کیلئے ہر ظالمانہ حربہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ حتی کہ بھارتی پولیس نے مودی سرکار کی فرمانبرداری میں انسانیت کو بھی شرما دیا۔ اترپردیش میں احتجاج کے دوران خواتین کا سامان (کمبل‘ کھانے پینے کی اشیاء وغیرہ) چرا لیا گیا جو جمہوری اور سیکولر سٹیٹ ہونے کے دعویدار بھارت کے منہ پر طمانچہ ہے۔ لہٰذا عالمی طاقتیں احتجاج اور مذمت سے تھوڑا آگے بڑھیں اور مقبوضہ کشمیر سمیت پورے بھارت میں کسی نئے المیہ کا انتظار نہ کریں۔