ہر شہری کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری
اسلام آباد کچہری میں دہشت گردی کے واقعہ کے حوالے سے سپریم کورٹ کمیشن کی رپورٹ پر عمل درآمد کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کا رپورٹ پر عمل نہ کرنے کے حکومتی رویے پر اظہار برہمی، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خزانہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب طب کر لیا۔فاضل عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریاست شہریوں کا تحفظ کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔
5 مارچ 2014ء کو اسلام آباد کچہری میں بدترین دہشتگردی ہوئی جب دہشتگردوں نے چیمبر میں گھس کر ایڈیشنل سیشن جج رفاقت خان اعوان کو سر میں گولیاں مار دیں اور عدالت کے باہر خودکش حملہ بھی کردیا تھا جس میں 11 افراد جاں بحق اور تیس زخمی ہو گئے تھے۔ اسلام آباد جیسے پاکستان کے حفاظتی حصار میں واقع حساس عمارت کے اندر گھس کر دہشتگردی کی واردات حیران کن تھی۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ کا کمشن بنا جس کی سفارشات پر عملدرآمد کیس کی گزشتہ روز سماعت ہوئی۔ وزارت داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت کو فنڈز کا کہا ہے۔ وزارت خزانہ نے فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے سمری اعتراض لگا کر واپس کر دی۔ وزارت خزانہ نے اسلام آباد انتظامیہ سے فنڈز کا کہا لیکن انکے پاس بھی فنڈز موجود نہیں اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ہمارا اس سے تعلق نہیں فنڈز ہیں یا نہیں، ہمیں سپریم کورٹ کے فیصلہ اس پر عمل درآمد سے سروکار ہے۔ ریاست اپنے شہریوں کا تحفظ کرنے میں ناکام رہی۔ فاضل چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ہمیں متعلقہ سیکرٹریز کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنی چاہئے۔ سپریم کورٹ کمیشن کی سفارشات پر فوری طور پر عمل ہو جانا چاہئے تھا اور پھر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی تو حکومت کے پاس کوئی ٹھوس جواز اور جواب نہیں تھا جس پر عدالت نے سخت نوٹس لیا۔ متعلقہ ادارے آئیں بائیں شائیں کرنے اور ذمہ داری کسی دوسرے پر ڈالنے کے بجائے مذکورہ سفارشات پر من و عن عمل کریں اور ہر شہری کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کی ہر ممکنہ کوشش کریں۔