خارجہ پالیسی کا المیہ استحکام کا روڈ میپ

پاکستان کے سفارت کاروں اور خارجہ امور کے ماہرین نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کے بارے میں اعلیٰ اور معیاری کتب تصنیف کی ہیں‘پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ اور سفارتکاری کے ماہر شمشاد احمد خان کی نئی کتاب مارکیٹ میں آئی ہے جو ہر لحاظ سے منفرد جامع اور معیاری ہے- انہوں نے بڑے خلوص اور محبت کے ساتھ نئی کتاب مجھے بھجوائی جس کا نام ہے:
"Pakistan's Foreign Policy Dilemma
A Perennial Quest For Suvival"
مصنف نے اپنی کتاب میں برصغیر میں ہندو مسلم تعلقات کی تاریخ پر دلچسپ اور جامع باب تحریر کیا ہے اور یہ نتیجہ نکالا کہ ہندو مسلمان ایک ہزار سال تک اکٹھے رہنے کے باوجود دوست نہ بن سکے، اس پس منظر میں پاکستان کی سلامتی کی تلاش ہی ہمارا مستقل مسئلہ رہا ہے جس کی بنیاد پر پاکستان کی خارجہ اور داخلہ پالیسی تشکیل دی جاتی رہی ہے جب تک پاکستان حقیقی معنوں میں معاشی‘ سماجی اور سیاسی طور پر مستحکم نہیں ہو جاتا اور ہندو اپنی ذہنیت تبدیل نہیں کرتے۔ پاکستان کی سلامتی ہی خارجہ پالیسی کا نمبرون مسئلہ بنا رہے گا- وہ لکھتے ہیں کہ پاکستان میں خارجہ پالیسی کے مضمرات کو سمجھے بغیر اسٹیبلشمنٹ کے کردار کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے- پاکستان اندرونی طور پر عدم استحکام غیر یقینی صورتحال کی بناء پر ہمیشہ بیرونی نشانے پر رہا ہے - خارجہ امور کے سلسلے میں پاکستان کے پاس سپیس بہت کم رہی ہے- ریاست کی سلامتی کے لیے دفاع اہلیت سیاسی معاشی آزادی اہم عوامل ہیں-
شمشاد احمد خان اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ خارجہ امور کے سلسلے میں ہمارے سامنے جتنے بھی چیلنج درپیش ہیں وہ ہمارے اندرونی مسائل کی وجہ سے ہیں اگر ہم اپنا اندرونی چہرہ دنیا کے سامنے بہتر طور پر پیش کر سکیں تو ہم خارجہ امور میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کرسکتے ہیں- ہمیں اپنے چہرے کو صاف کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارا چہرہ دنیا کے لیے پرکشش ہوسکے- سیاستدانوں کا فرض ہے کہ وہ فوج کو اپنی طاقت سمجھیں‘ حریف نہ سمجھیں- مصنف نے اپنی گرانقدر کتاب میں عالم اسلام پاک بھارت تعلقات کشمیر ڈپلومیسی بھارت کے ساتھ پانی‘ سیاچین اور سرکریک کے تنازعات اقوام متحدہ کا کردار علاقائی تعاون نیوکلیئر ایشو پر جامع اورمعیاری ابواب لکھے ہیں - انہوں نے پاکستانی قوم کی تخلیق کے بارے میں تاریخ کے تناظر میں پاکستان کی دلچسپ کہانی بھی قلمبند کی ہے- مصنف خارجہ پالیسی کے مستقل اساسی اصول بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ پاکستان کے یہ اصول ہر دور میں ہر حکومت نے ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھے ہیں - ان اساسی اصولوں کے مطابق تمام ممالک سے دوستانہ تعلقات قائم کرنا خاص طور پر اسلامی ممالک‘ عالمی طاقتوں اور ہمسایہ ممالک سے خوشگوارتعلقات قائم کرنا پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول ہے-
پاکستان کے قومی مفادات آزادی‘ سماجی‘ معاشی ترقی کا تحفظ خارجہ پالیسی کا اہم نکتہ ہے- سلامتی کونسل کی قرارداد کی روشنی میں کشمیر کا تنازعہ حل کرانا پاکستان کی خارجہ پالیسی کا مرکزی نکتہ ہے- پاکستان کا ماڈرن جمہوری اسلامی مستحکم چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنا‘ پاکستان کے معاشی اور تجارتی مفادات کو فروغ دینا ‘بیرون ملک پاکستانیوں کے مفادات کی نگہداشت کرنا پاکستانی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول ہیں -
خارجہ پالیسی کے بارے میں لکھی گئی اکثر کتب میں خارجہ پالیسی کی تاریخ اور اس ضمن میں درپیش چیلنجز کے بارے میں تو لکھا جاتا رہا ہے- مسائل کی نشاندہی کی جاتی ہے مگر ان کا حل تلاش نہیں کیا جاتا- شمشاد احمد خان کی یہ کتاب اس لحاظ سے پہلی اور منفرد کتاب ہے جس میں انہوں نے گہری سوچ بچار کے بعد خارجہ پالیسی اور ریاست کے استحکام کے سلسلے میں روڈ میپ بھی دیا ہے جس پر عمل کرکے پاکستان اپنے سماجی معاشی سیاسی اور خارجہ امور کے بحران پر قابو پا سکتا ہے اور ترقی و خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن ہوسکتا ہے-
مصنف روڈمیپ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ہمیں ایسی جمہوریت پر یقین کامل ہونا چاہیے جس کی بنیاد عوام کی مرضی شراکت اور مشاورت پر رکھی گئی ہو جس میں عدلیہ کی آزادی قانون کی حکمرانی اور گڈ گورننس شامل ہو- پاکستان کی سیاست سے انتہا پسندی اور شدت پسندی کو ختم کیا جائے- عدلیہ بیوروکریسی اور پولیس کو سیاسی اور عسکری مداخلت سے آزاد کیا جائے- تمام ریاستی ادارے آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنے فرائض ادا کریں- موجودہ صوبوں میں انتظامی بنیادوں پر اضافہ کیا جائے تاکہ ان کی گورننس بہتر ہو سکے اور عوام کے مسائل حل کئے جا سکیں- دُہری شہریت کے حامل کسی فرد کو پبلک منصب پر تعینات نہ کیا جائے - سیاسی جماعتوں کو قانون سازی کر کے اندرونی انتخابات پر آمادہ کیا جائے- کرپشن کے خاتمے کے لیے احتساب کا صاف اور شفاف نظام تشکیل دیا جائے - معاشی استحکام کے لیے زراعت اور صنعت پر خصوصی توجہ دی جائے- عوام کو ہنر مند بنایا جائے اور گھریلو صنعتوں پر توجہ دی جائے تاکہ پاکستان کے عوام گروتھ میں شامل ہوسکیں اور معاشی اجارہ داریوں کا خاتمہ کیا جاسکے- مقامی حکومتوں کو سیاسی‘ مالی اور انتظامی طور پر خودمختار بنایا جائے تاکہ ان میں عوام کی شرکت ہوسکے اور ان کے بنیادی مسائل ان کے گھروں کی دہلیز پر حل کیے جا سکیں- پاک فوج عدلیہ اور بیوروکریسی کی طرح ارکان پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی کی تربیت کے لئے بھی ہر صوبے میں پولیٹیکل اکیڈمیاں قائم کی جائیں-
مصنف کے گہرے سوچ و بچار پرمبنی روڈ میپ کو ایک کالم میں سمونا ممکن نہیں ہے ۔حکمران شمشاد احمد خان کی اس کتاب سے استفادہ کر سکتے ہیں- طلبہ اور طالبات کے لیے بھی یہ کتاب بہترین رہنما اور معاون ثابت ہوسکتی ہے-جہانگیر ورلڈ ٹائمز لاہور کے چیف ایگزیکٹو عدیل نیاز نے کتاب شائع کی ہے- پاکستان کے سابق وفاقی وزیر قانون اور نامور بیرسٹر جناب ایس ایم ظفر نے پیش لفظ میں
اس کتاب کو ہر لحاظ سے معیاری اور منفرد قرار دیا ہے- نامور مورخ اور دانشور برادرم ڈاکٹرحسن عسکری رضوی اور سابق سیکرٹری خارجہ ریاض محمد خان نے بھی خصوصی نوٹ تحریر کرکے کتاب کو سراہا ہے-