پنجاب اسمبلی نے ایمبولینس گاڑیوں کو میٹروٹریک پر چلانے کی حکومتی رکن کی قرارداد مسترد کر دی
حکومتی خاتون رکن عظمی کاردار کی ایمبولینس گاڑیوں کو میٹروبس کے ٹریک پر چلانے کی قرارداد کی صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے مخالفت کر دی جبکہ ایوان نے اکثریت رائے سے قرار داد کو مسترد کر دیا-تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی خاتون رکن عظمی کاردار نے قرارداد پیش کی کہ صوبائی دارالحکومت کی سڑکوں پر آئے روز احتجاج اور ٹریفک کے شدید دبائو کی وجہ سے ایمبولینس سروس کیلئے الگ سے ٹریک بنایا جائے یا پھر ایمبولینس گاڑیوں کو میٹروبس سروس کے ٹریک پر چلایا جائے- جس کی صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے مخالفت کر دی اور کہا کہ اس قرارداد پر عملدرآمد نا ممکن ہے جبکہ قرارداد کی محرک خاتون کا اسرار تھا کہ میٹروبس کو روک کر ایمبولینس کو راستہ دیا جائے-صوبائی وزیر چوہدری ظہیر الدین نے بھی قرارداد کو ناقابل عمل قراردیتے ہوئے کہا کہ اگر ایمبولینس کو میٹروٹریک پر چلنے دیا جائے تو میٹروبس کا مقصد فوت ہو جائے گا- اقلیتی رکن مہندر سنگھ نے کہا کہ الگ روڈ بنانے کی بجائے عوام میں آگاہی بیدار کی جائے کہ جب ایمبولینس آئے تو اسے راستہ دیا جائے- سمیع اللہ نے کہا کہ میٹروبس کے ٹریک پر مختلف ایگزٹ اور انٹری کے پوائنٹس ہیں، شاہدرہ سے اگر کسی نے مریض کو لیکر سروسز یا میوہسپتال آنا ہوتا ہے تو واقع راستہ نہیں ملتا اس لئے اس پر ایمبولینس چلائی جا سکتی ہے -صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے کہا کہ سمیع اللہ خان بتا دیں اگر میٹرو پر ایمبولینس چل رہی ہوتو سروسز سمیت کسی بھی ہسپتال کیلئے کیسے نیچے اترے گی جبکہ قرار داد کی محرک خاتون رکن نے قرار داد واپس لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سڑکوں پر تنکا رکھنے کی جگہ نہیں ہو تی ساری ایمبولینسیں بھی ٹریفک میں پھنس جاتی ہیں جس کے باعث مریضوں کی زندگیوں کو خطرات لا حق ہو جاتے ہیں - ایوان نے کثرت رائے سے مذکورہ قرارداد کو مسترد کر دیا-