سپریم کورٹ نے آٹھ سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو بری کر دیا، چیف جسٹس آصف کھوسہ نے فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ اگر ڈرتے ہیں تو انصاف نہ مانگیں ، فرمان الہی ہے سچی شہادت کے لیے سامنے آجائیں،اپنے ماں باپ یا عزیزوں کے خلاف بھی شہادت دینے کے لیے گواہ بنو۔منگل کوچیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈیرہ غازی خان میں قتل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سپریم کورٹ میں سماعت میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے آٹھ سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو بری کر دیا اور ریمارکس دئیے اگر گواہ ڈرتے ہیں تو انصاف نہ مانگیں، فرمان الہی ہے سچی شہادت کے لیے سامنے آجائیں، اپنے ماں باپ یا عزیزوں کے خلاف بھی شہادت دینے کے لیے گواہ بنو۔چیف جسٹس نے کہا مغوی کی بازیابی پولیس کے ذریعے نہیں ہوئی، مغوی بازیاب ہونے کے چھ ماہ بعد بھی شامل تفتیش نہیں ہوا، مغوی نے چھ ماہ تک شامل تفتیش نہ ہونے کا کوئی جواز پیش نہیں کیا، اس لئے ملزمان کوشک کا فائدہ دیتے ہوئے سزائیں ختم اور بری کرنے کاحکم دیا۔جسٹس آصف کھوسہ نے مزید ریمارکس میں کہا کہ پولیس دھمکی دیتی ہے ، ہمارے پاس بہت سے نامعلوم کیس چل رہے ہیں، تمہیں بھی کیس بھی ڈال دیں گے، جس پر ملزم اسد علی کے وکیل نے کہا ملزمان کے خلاف لوگ گواہی دینے سے ڈرتے ہیں۔جس پر چیف جسٹس نے کہا ڈرتے ہیں تو انصاف نہ مانگیں، یکارڈ کے مطابق گواہان اور پولیس کے درمیان تنازعہ رہا تھا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024