نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ سے پہلے وادی چھائونی میں تبدیل
مقبوضہ کشمیرمیں سکیورٹی فورسز اور قابض انتظامیہ نے 26 جنوری کو بھارت کے یومِ جمہوریہ سے پہلے سرینگراور دیگر علاقوںکو فوجی چھائونیوں میں تبدیل کردیا۔ پیر کوسانحہ گائوکدل (سری نگر کا ایک محلہ) کے خلاف پوری ریاست میں ہڑتال ہوئی۔ راکٹ لانچروں اور دیگر جدید ہتھیاروں سے لیس بھارتی فوج نے سری نگر شہرکے لال چوک کا جہاں یہ سانحہ ہوا تھا محاصرہ کر لیا ہے۔ دریں اثناء کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے 15 سالہ جوان بچی زخمی ہو گئی، ایک اورواقعہ میں بھمبر سے نالی پتنی جانے والی بس کو بھی بھارتی فوج نے فائرنگ کا نشانہ بنایا تاہم مسافر معجزانہ طورپر محفوظ رہے۔
دُنیا کی سب سے ’’بڑی‘‘ جمہوریت کا چند دن بعد 26 جنوری کو یوم جمہوریہ ہے لیکن اس سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کے کارنامے یہ ہیں کہ ملک میں دُلت ہندو ، مسلمان، سکھ، عیسائی، جین اور بدھ اقلیتیں، اکثریت کی زیادتیوںا ور ظلم و ستم سے محفوظ نہیں۔ پاکستان کے سرحدی علاقے بھارتی فوجیوں کی بلااشتعال فائرنگ کا آئے روز نشانہ بنتے رہتے ہیں۔کنٹرول لائن پر رہنے والے لوگوںکا جینامحال کیا ہواہے، لوگ کھیتی باڑی اور دیگر کاموں کے لئے گھروں سے نکلتے ہوئے ڈرتے ہیں بلکہ اُن بے چاروںکے گھر بھی محفوظ نہیں۔ اس نام نہاد جمہوریت نے عالمی قراردادں کو پائمال کرتے ہوئے مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیرکو سات لاکھ فوج کی مدد سے کالونی بنا رکھا ہے۔ مظلوم کشمیری دستورِ ہند میں دئیے گئے بنیادی حقوق سے کلیتاً محروم ہیں۔ یہ دُنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی سرسری تصویر ہے جس کے آئین کے سیکولر ہونے کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے۔ یہ دعویٰ کہ سٹیٹ کی نظر میں اکثریت اور اقلیتوںکومساوی حقوق حاصل ہیں سب سے بڑا جھوٹ ہے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہردورمیں کسی نہ کسی سپر پاور نے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اورانسانیت کے خلاف جرائم کی پردہ پوشی کی اور اسکی جانب سے عالمی اداروں کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں کا دفاع کیا۔ دُنیا گلوبل ویلج کی صورت اختیار کر چکی ہے اس لئے کوئی یہ عذر پیش نہیں کرسکتا کہ اُسے مسئلہ کشمیر کا علم نہیں اور یہ کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو فوجی چھائونی میں کیوں تبدیل کر رکھا ہے۔ درحقیقت عالمی طاقتوں کی مفاد پرستیوں سے ہی بھارت کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔