چیئرمین نیب کا اسٹیٹ لائف ٹاور کی تعمیر میں بلا جواز تاخیر ، قومی خزانے کو اربوں روپے کے نقصان کی انکوائری کا حکم
قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس ( ر ) جاوید اقبال نے اسلام آباد میں 22 سال سے زیر تعمیر 22 منزلہ اسٹیٹ لائف ٹاور کی تعمیر میں بلا جواز تاخیر ، قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان اور اختیارات کے غلط استعمال اور فرائض میں غفلت اور نا اہلی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دیا ہے ۔ چیئرمین نیب نے ہدایت کی ہے کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن جو کہ ایک قومی ادارہ ہے اور اس میں پالیسی ہولڈرز اپنی عمر بھر کی جمع پونجی اس مقصد کے لیے جمع کراتے ہیں کہ ان کو نہ صرف زیادہ سے زیادہ منافع ملے گا بلکہ ان کی رقوم کا مصرف بھی صحیح اور قابل عمل منصوبوں پر کیا جائے تاکہ ان کو بروقت مکمل کیا جا سکے مگر اسلام آباد میں زیر تعمیر 22 سال سے اسٹیٹ لائف ٹاور جس کا ابتدائی تخمینہ 1.3 ارب تھا جس میں نہ صرف مزید اضافہ ہو چکا ہے بلکہ ابھی تک 22 سال گزرنے کے باوجود صرف 19 منزلیں تعمیر ہوئی ہیں جبکہ 3 منزلیں نہ صرف تعمیر ہونا باقی ہیں بقیہ 3 منزلوں کی تعمیر میں بھی نہ صرف مزید وقت لگے گا بلکہ بلا جواز فنڈز میں بھی اضافہ ہو گا جو کہ ناقص حکمت عملی اور گڈ گورننس کی بدترین مثال ہے ۔ اس لیے اسٹیٹ لائف ٹاور اسلام آباد کی تکمیل بروقت نہ ہونے کے ذمہ داروں کا نہ صرف تعین کیا جائے بلکہ تواتر کے ساتھ چیئرمین اسٹیٹ لائف آف پاکستان کیوں بلا جواز تبدیل ہوتے رہے اس کی وجوہات سے بھی آگاہ کیا جائے تاکہ ذمہ داران کو قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور ان کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جا سکے ۔