بینک ٹرانزیکشن پر ٹیکس نے کاروبار تباہ کر دیا‘ گوشوارے دینا تکلیف دہ عمل ہے
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) تاجر رہنماؤں نے کہا ہے کہ بینکوں کی ٹرانزیکشن پر ودھ ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ سے ریونیو میں کچھ پیسہ تو آگیا مگر اس سے بینکوں کے ساتھ ساتھ کاروبار تباہ ہوگئے۔ غلط پالیسی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔گوشوارے داخل کرانا تکلیف دہ عمل ہے۔ امپورٹ ڈیوٹیز اور ویلیویشن کا نظام پیچیدہ ہے۔ سمگلنگ کو حوصلہ افزائی ملتی ہے ۔ایف بی آر‘ پی آر اے اور فوڈ اتھارٹی تاجروں سے زیادتی کررہی ہیں۔ انکم ٹیکس ریٹ 15فیصد کردیا جائے۔ نئے ٹیکس گزار نہیں بنائے گئے۔تجاوزات کے خلاف آپریشن قابل تعریف ہے ۔ ان خیالات کا اظہار فورم میں مرکزی انجمن تاجران راولپنڈی رجسٹرڈ کے چیئرمین شیخ صدیق‘ سرپرست انجمن تاجران موتی بازار کے صدر چودھری اقبال‘ انجمن کے صدر شرجیل میر‘ سینئر نائب صدر شیخ شبیر نے کیا۔ مرکزی انجمن تاجران راولپنڈی
کے چیئرمین شیخ صدیق نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں سب سے زیادہ کاروباری طبقہ پس رہا ہے۔ سات 8ماہ سے کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے ۔اس کی کئی وجوہات ہیں ملک میں سیاسی عدم استحکام ہے دھرنے ہیں۔ ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے۔پچھلے دنوں ملک کی ضروریات پوری کرنے کے لئے ریگولیٹری ڈیوٹی لگا دی۔ جس سے مہنگائی ہوئی۔ڈالر کے ریٹ بڑھنے سے بھی مہنگائی ہوئی۔ کاروباری حالات اچھے نہیں۔اس کے دباؤ میں تاجر طبقہ پس رہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قیمتوں میں استحکام پیدا کیا جائے۔ ایف بی آر ٹیکسوں کے نظام کو سہل بنائے۔ جیسا کہ محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ایک لاکھ ماہوار نکالنے والے لوگ انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں۔اس وقت صرف انکم ٹیکس کا مسئلہ نہیں بلکہ وفاقی سطح پر سیلز ٹیکس اور صوبائی سطح پر ریٹ لوگوں کی پریشانی کا باعث ہے۔ ان ٹیکسوں کے حصول کا طریقہ کار اور پھر گوشوارے داخل کرانا خاصے تکلیف دہ ہیں۔سیلز ٹیکس وصول کرنے والے رجسٹرڈ لوگوں کو ودھ ہولڈنگ ایجنٹ بنا دیا گیا ہے جو ان کے لئے مزید مشکلات پیدا کرتا ہے۔ڈاکومٹ میں کوئی کمی ہوجائے تو مسائل پیدا ہوتے ہیں۔