فلسطینی شہریوں کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کی جائے: فلسطین کی عالمی عدالت میں درخواست
رملہ (اے این این) فلسطینی اتھارٹی نے انسانی حقوق کے اداروں کی معاونت سے عالمی فوج داری عدالت میں ایک درخواست دی ہے جس میں عالمی عدالت سے فلسطینی بچوں کیخلاف صہیونی جنگی جرائم کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا گیاہے۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے عالمی فوج داری عدالت کی پراسیکیوٹر جنرل فاتو بنسودہ کو درخواست دی ہے جس میں کہا گیا عالمی عدالت فلسطینی بچوں کے خلاف جاری مظالم کا نوٹس لے۔درخواست میں 19 دسمبر کو اسرائیلی فوج نے ہاتھوں گرفتار کی گئی 16 سالہ فلسطینی بچی عہد تمیمی کا حوالہ دیا گیا ہے جسے صہیونی فوج نے تمام عالمی اداروں، بچوں کے حقوق اور قوانین اور جنیوا معاہدوں کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے سے حراست میں لے رکھا ہے۔ریاض المالکی کا کہنا تھا صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینی قوم کے خلاف نسل پرستانہ جرائم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ فلسطینی بچوں کے خلاف اسرائیلی فوج کے منظم جرائم اور انتقامی کارروائیاں عالمی فوج داری عدالت کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی جیل میں قید کینسر کا ایک مریض فلسطینی صہیونی جیلروں کی مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں دم توڑ گیا۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسیر حسین حسنی عطا اللہ کی موت کی ذمہ داری صہیونی ریاست پر عائد کی ہے۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق 35سال قید کی سزا کا سامنا کرنے والے فلسطینی حسین حسنی عطا اللہ کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر نابلس سے تھا۔ عطا اللہ کی شہادت صہیونی حکام کی مجرمانہ غفلت اور کھلم کھلا لاپرواہی کے نتیجے میں ہوئی ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں اور طبی کارکنوں نے صہیونی حکام سے بار بار مطالبہ کیا تھا کہ وہ علاج سے محروم کینسر کے مریض کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔ وہ شادی شدہ اور اپنے خاندان کے چھ افراد کا کفیل تھا۔ اسے اسرائیلی فوج نے گرفتار کرکے جیل میں قید کیا جہاں اسرائیلی عدالت نے اسے 32 سال قید کی سزا سنائی تھی جس میں اس نے 21سال قید کاٹ لی تھی۔
فلسطین