گھروں میں سوئی گیس کی عدم دستیابی اور کم پریشر سے خواتین شدید مسائل کا شکار
لاہور (لیڈی رپورٹر) صوبائی دارالحکومت میں سی این جی کی بندش اور سردی کی شدت میں کمی کے باوجود گھروں میں سوئی گیس کی عدم دستیابی اور پریشر کم ہونے کے باعث خواتین شدید مسائل کا شکار ہیں۔ ان کے لئے ناشتہ، کھانا تیار کرنا عذاب بن کر رہ گیا ہے۔ مہنگے سلنڈر، گیلی لکڑیاں، کوئلوں کی راکھ اور دھوئیں سے وہ شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہو گئی ہیں جبکہ سکولوں میں جانے والے بچے اور دفاتر یا کام کی جگہوں پر جانے والے مرد و خواتین ہر صبح ناشتے کے بغیر بھوکے گھروں سے نکلنے پر مجبور ہیں۔ دوسری جانب گھر کے بزرگ اور شیر خوار بچے ہیٹر اورگرم پانی دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے نزلہ، زکام، کھانسی، بخاری، نمونیہ و دیگر بیماریوں کا شکار ہو گئے ہیں۔ گذشتہ روز شہر کے مختلف علاقوں میں رہائشی عالیہ جہانگیر، فریحہ انور، طوبیٰ رفیق نے شدید غصے کے عالم میں کہا کہ بچے بھوکے سکول جانے پر مجبور ہیں اور لکڑیوں کے نرخ بھی آسمان سے باتیں کر رہے ہیں۔ حکومت ایران سے گیس حاصل کرنے کا معاہدہ کیوں نہیں کرتی؟ فضیلہ اصغر اور ناعمہ حسیب نے کہا کہ کم پریشر کی وجہ سے پراٹھا، ڈبل روٹی اکڑ جاتی ہے اور کھانے کے قابل نہیں رہتی۔ لکڑیوں پر کوکنگ کریں تو کھانے اور چائے میں بھی کوئلوں کی راکھ اڑ اڑ کر گرتی رہتی ہے جس سے ان کا مزہ خراب ہو جاتا ہے اور گھر والے کھانے پینے سے انکار کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں دوہری اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حکومت گیس کے مسئلے کا ٹھوس حل نکالے صرف دعوے نہ کرے۔ عابد اور فوزیہ نے کہا کہ الیکشن کے سال میں حکومت بے حسی کا یہ عالم ہے وہ کس منہ سے عوام سے ووٹ مانگنے جائیں گے۔