پنجاب اسمبلی : جمہوریت اور جمہوری اداروں کے استحکام کیلئے قرارداد منظور‘ (ق) لیگی خواتین کی مخالفت
لاہور (خبر نگار + کامرس رپورٹر + خصوصی نامہ نگار + نیوز رپوٹر) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں راجہ ریاض نے قواعد کی معطلی کی تحریک کی منظوری کے بعد جمہوریت اور جمہوری اداروں کے حق میں قرارداد پیش کی۔ اس موقع پر (ق) لیگ کی خاتون رکن اسمبلی ثمینہ خاور حیات نے کہا کہ میں قرارداد کی مخالفت کرتی ہوں، ماجدہ زیدی بھی ان کی حمایت میں کھڑی ہو گئیں۔ جس پر حکومتی بنچوں کی طرف سے ان کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور انہیں آمریت کا حواری قرار دیا گیا ۔ اس موقع پر ثمینہ خاور حیات اور (ق) کی دیگر ارکان نے کہا کہ ہم جمہوریت کے مخالف نہیں ہم صرف الیکشن کمشن میں ہونیوالی نورا کشتی کے مخالف ہیں۔ ہم الیکشن کمشن میں چودھری نثار علی خان کے چار ممبران کو قبول نہیں کرتے۔ اس موقع پر حکومتی بنچوں پر بیٹھے ارکان بھی مسلسل نعرے بازی کرتے رہے جس کی وجہ سے (ق) لیگ کی خواتین کی آواز اس شور میں دب گئی۔ قبل ازیں اجلاس کے آغاز پر سیکرٹری برائے پارلیمانی امور طاہر خلیل سندھو نے نقطہ اعتراض پر کہا کہ مسیحی برادری وفاقی وزیر رحمن ملک کی طرف سے طاہر القادری کو پوپ سے تشبیہ دینے پر سخت ناراض ہے۔ جس پر راجہ ریاض نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی مسیحی برادری کا سب سے زیادہ احترام کرتی ہے جبکہ ہمارے یک گورنر نے مسیحیوں کے حقوق کی جنگ لڑتے ہوئے جان دی۔ اور وفاقی حکومت نے اقلیتوں کی نشستوں میں بھی اضافہ کیا ہے۔ اگر وفاقی وزیر نے مسیحی برادری کے بارے میں کوئی نازیبا الفاظ استعمال کئے ہیں جن سے مسیحی برادری کی دل آزاری ہوئی ہو تو وہ اپنی قیادت کی طرف سے اس پر معذرت خواہ ہیں۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ممبران میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ اپوزیشن کے اقلیتی رکن اسمبلی پرویز رفیق بھٹی نے کہا کہ میں راجہ ریاض کی معذرت پر ان کا تہہ دل سے ممنون ہوں لیکن جب 2011ءمیں کامران مائیکل وزیر خزانہ تھے تو مسلم لیگ (ن) نے بجٹ تقریر پڑھنے کے بعد ان کو وزیر خزانہ کے عہدے سے ڈی نوٹیفائیڈ کیا تھا تو اس دن کسی کا دل نہیں دکھا تھا جس پر مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی کھڑے ہو گئے اور اونچی آواز میں بولنا شروع کر دیا۔ اپوزیشن ارکان بھی اونچی آواز میں بولنے لگے، ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان کو چپ کراتے رہے لیکن دونوں فریقین نعرے لگاتے رہے۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے کہا کہ ہم احتجاج کریں گے یہ معافی مانگیں یہ مسیحی برادری کی توہین کر رہے ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری طاہر خلیل سندھو سمیت دیگر حکومتی ارکان نے کہا کہ انہوں نے مسیحی برادری کے جذبات مجروح کئے ہیں، مغرب کی اذان شروع ہونے پر ارکان اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے۔ اذان کے بعد ایوان دوبارہ مچھلی منڈی بن گیا۔ سپیکر نے شور کے دوران ہی نگہت ناصر شیخ کو سوال کرنے کے لئے کہا لیکن نگہت ناصر شیخ کے سوال کرنے سے قبل ہی اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ وزیر اعلیٰ اس اسمبلی کا بائیکاٹ ختم کر دیں اور اس ایوان میں آ جائیں جس پر حکومتی ارکان نے کھڑے ہو کر اونچی آواز میں بولنا شروع کیا۔ اسمبلی کا اجلاس صرف ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہنے کے بعد غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی ہو گیا۔ راجہ ریاض نے کہا کہ پنجاب اسمبلی نے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کی متفقہ قرارداد پاس کی ہے۔ آپ صوبے کے قیام کے حوالے سے دو ممبر کمشن میں بھجوائیں تاکہ یہ معاملہ آگے بڑھ سکے۔ رانا ثناءاللہ خان نے کہا کہ ہمارا م¶قف ہے کہ جہاں بھی نئے صوبوں کی ضرورت ہے وہاں صوبے بننے چاہئیں لیکن اس کے لئے طریق کار موجود ہے۔ قرارداد میں بہاولپور ریاست کی بحالی کی بات کی گئی ہے۔ علی حیدر نور نیازی نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں بہاولپور ریاست کی بحالی اور جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کی قرارداد پاس ہوئی تھی لیکن بہاولپور میں دیگر کچھ اضلاع کو شامل کر کے صوبہ بنایا جا رہا ہے حالانکہ اس طرح کی قرارداد پاس نہیں ہوئی۔ اجلاس کے آغاز پر مسلم لیگ (ن) کے سربراہ محمد نوازشریف‘ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے بھائی عباس شریف‘ سابق رکن اسمبلی رﺅف خالد اور رکن اسمبلی میجر (ر) اعظم خان کے والد کے انتقال پر فاتحہ خوانی کی گئی۔
پنجاب اسمبلی