وفاقی وزیرِ داخلہ جناب رحمن ملک نے پاکستان میں امریکہ کے سفیر جناب رچرڈ اولسن سے ملاقا ت کے دوران دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر بات چیت کی۔جناب رچرڈ اولسن نے لانگ مارچ کے پر امن اختتام اور اس سلسلے میں شہریوں اور لانگ مارچ کے شرکا کی حفاظت کے لئے کئے گئے اقدامات کو سراہااور لانگ مارچ کے دوران سفارت کاروں کے تحفظ کے لیے کئے گئے انتظامات کی بھی تعریف کی اوریوں باہمی دلچسپی کے بہت سے امور بھی طشت ازبام کر دئیے۔آج کے اخبارات اس خبر کے ساتھ چِلا چِلا کر ایک اور خبر سنا رہے ہیں کہ امریکا ڈرون حملوں کی نئی پالیسی کے تحت افغانستان سے افواج کے انخلا سے پہلے پہلے القاعدہ کو مزید کمزور کردینا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں ’سی آئی اے‘ کے لیے پاکستان میں ایک برس یا اس سے زائد عرصے تک القاعدہ اور طالبان کے اہداف پر حملے جاری رکھنے کے اختیار کے نام پر ’لائسنس ٹو کِل‘کا اجرا کر دیا گیاہے۔اب پاکستانی علاقے میں ڈرون حملوں کے لیے امریکی صدر باراک اوباما سے منظوری لینا ضروری نہیں ہو گا جب کہ باقی تمام ممالک میں ایسی کسی بھی کاروائی کے لیے صدر باراک اوباما کی پیشگی منظوری ضروری ہوگی۔ایک اور اطلاع کے مطابق کینیڈا میں سیاسی پناہ گزین جناب عبدالشکور پاکستان میں جنابِ طاہر القادری کے نام سے داخل ہوئے اور سیدھے ڈی چوک میں آپڑے۔ہر طرف مجمع لگ گیا اور لوگ انہیں پہچاننے کے کام سے لگ گئے کہ چہرہ تو دیکھا بھالا ہے کچھ کو یاد آگیا کہ یہ چہرہ کسی زمانے میں پاکستان ٹیلی وژن پر ڈاکٹر اسرار احمد بننے کی کوشش کرتے کرتے محض طاہر القادری بن کے رہ گیاتھا اور آج کل بڑے ٹھسے سے کینیڈا میں پناہ گزین ہے کہ القاعدہ اور لشکر جھنگوی مل جل کر اس اکیلے کی ایک کروڑ جانیں ایک ساتھ نہ لے لیں۔ جناب ِ طاہر القادری نے پیش کش کی ہے کہ وہ اپنی گردن آپ کٹوا دیں گے ،یہ بولی بولنا انہوں نے کب ؟اور کس سے ؟سیکھی اور اس میں اتنی جلدی یہ روانی کیسے حاصل کر لی؟یہ تمام سوالات ان کی پناہ گزینی سے متصاد م ہیں۔شرط صرف یہ رکھی ہے کہ مذاکرات کے دوران اتحادی حکومت کے نمائندوں کے سامنے ہونے والی منت سماجت کے مناظر کی ریکارڈنگ پیش کر دی جائے۔اب کون بتائے کہ ایسے مذاکرات کی کوئی ریکارڈنگ نہیں کی جاسکتی ،صرف فوٹو سیشن ہوتا ہے اور مذاکرات کے بعد اگر کوئی پریس کانفرنس ہوتو اس کی کاروائی لوگوں تک پہنچائی جاتی ہے۔امریکا نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو چن چن کر مارے گا اور پاکستان میں جنابِ طاہرالقادری کے خلاف بولنے والے لوگ دہشت گرد نہیں تو کم از کم ان کے ساتھی ضرور قرار پا جائیں گے لہذا دیکھنے میں آیا ہے کہ آل پاکستان مسلم لیگ کے صدرسمیت تمام پرانے ’مشرفی‘ ایک جگہ بیٹھے دکھائی دے رہے ہیں۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024