رینٹل پاور کیس کامران فیصل کے معاملے کی تحقیقات تک زیرالتوا رہے گا: چیئرمین نیب‘ وزیراعظم نے سپریم کورٹ سے نظرثانی کی درخواست واپس لے لی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + آن لائن) چیئرمین نیب سید فصیح بخاری نے کہا ہے کہ کامران فیصل کیس کی تحقیقات کے لئے کمشن قائم کر دیا گیا ہے جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوتی رینٹل پاور کیس زیر التوا رہے گا۔ انہوں نے کہا تحقیقات اطمینان بخش نہ ہونے پر نیب اپنی انکوائری بھی کرا سکتا ہے۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے رینٹل پاور کیس میں نظرثانی کی درخواست واپس لے لی ہے۔ حکومت کے وکیل وسیم سجاد نے درخواست واپس لی اور کہا کہ نظرثانی کی درخواست راجہ پرویز اشرف کی ہدایت پر واپس لے رہا ہوں۔ قبل ازیں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں رینٹل پاور کیس کی نظرثانی درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیب کی طرف سے ملنے والی ”کلین چٹ“ کہاں ہے؟ وکیل ڈاکٹر پرویز حسن نے کہا کہ پیراں غائب پاور پلانٹ لگانے کیلئے کوئی رقم وصول نہیں کی۔ عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ کامونکی پاور پراجیکٹ نے اوپن ٹینڈر میں حصہ لیا۔ کامونکی پاور پراجیکٹ کامیاب ہوا اور پلانٹ لگ چکا ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا حکومت 50 فیصد کی شیئر ہولڈر ہے، اس کی دستاویزات کہاں ہیں؟ پاکستان پاور ریسورس کمپنی اور کامونکی پاور پراجیکٹس نے ایڈوانس رقم وصولی کی تردید کر دی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چیئرمین نیب نے کمپنیوں سے پیسے واپس کرا لئے ہیں جو بدعنوانی اور کرپشن ہوئی اس پر کارروائی اور عملدرآمد ہونا باقی ہے۔ رینٹل پاور کیس کے فریقین کی جانب سے چار وکلا نے رینٹل پاور عملدرآمد کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رینٹل پاور کیس کرپشن اور بدعنوانی سے متعلق کیس ہے، نظرثانی درخواست بے شک زیر التوا رہے، اس دوران عملدرآمد کیس جاری رہے گا۔ پاکستان پاور ریسورس کمپنی کے وکیل پرویز حسن نے استدعا کی کہ نظرثانی کیس، عملدرآمد کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد کی جائے۔ نیب نے پاور کمپنیوں سے دباﺅ کے ذریعے پیسے واپس کرا لئے ہیں جو بدعنوانی اور کرپشن ہوئی اس پر کارروائی اور عملدرآمد ہونا باقی ہے۔ وکیل پرویز حسن نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان پاور ریسورس کمپنی نے پیراں غائب میں پاور پلانٹ لگانے کیلئے کوئی ایڈوانس وصول نہیں کیا۔ عدالت نے رینٹل پاور فیصلے میں غلط لکھ دیا ہے کہ ہم نے 14 ملین ڈالر کی رقم وصول کی۔ ان کا کہنا تھا کہ 14 ملین ڈالر ایڈوانس کا معاہدہ ضرور ہوا لیکن ادائیگی نہیں ہوئی۔ نیب نے بھی پاکستان پاور ریسورس کمپنی کو پیراں غائب منصوبے میں کلین چٹ دیدی ہے۔ وزارت پانی و بجلی کے وکیل خواجہ احمد طارق رحیم نے کہا کہ 28 فروری 2012ءکی نیب رپورٹ کے مطابق پیراں غائب منصوبے میں 31 لاکھ کا نقصان ہوا۔ سپریم کورٹ نے رقم کی ادائیگی نہ ہونے کی تصدیق کیلئے متعلقہ بنک کو نوٹس جاری کر دیا۔ کامونکی پاور نے بھی کسی ایڈوانس رقم کی تردید کی۔ عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ حکومت نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایڈوانس رقم ادا نہیں کی۔ کامونکی منصوبہ پاکستان اور لیبیا کے درمیان مشترکہ منصوبہ تھا۔ پلانٹ نصب ہو چکا تھا۔ عدم ادائیگی کے باعث بجلی پیدا نہ ہوسکی، پلانٹ بھی بند رہا۔ عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ کامونکی پاور کمپنی نے خود سے پیسے لگا کر پلانٹ لگایا۔ کمپنی پر تاخیر کا الزام لگانا غلط ہے۔ عدالت نے تمام رینٹل پاور منصوبے ختم کر دئیے جبکہ کمپنیوں کا اس میں کوئی قصور نہ تھا۔ کامونکی کمپنی عدم وصولی کے باعث مزید اثاثوں کے استعمال سے معذور ہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ آپ عدالت کو جذباتی طور پر بلیک میل نہ کریں۔ عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ عدالت بھی انہیں جذباتی طور پر بلیک میل نہ کرے۔
لاہور + میاں چنوں (اپنے نمائندے سے + نوائے وقت نیوز + نامہ نگار + ایجنسیاں) نیب کے تفتیشی افسروں نے کامران فیصل کی پراسرار موت کی تحقیقات کیلئے جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمشن مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ واقعہ کی شفاف تحقیقات کیلئے جسٹس (ر) خلیل الرحمن رمدے، طارق کھوسہ یا کسی حاضر سروس جج کی سربراہی میں کمشن تشکیل دیا جائے،کامران فیصل کے اہلخانہ کو معقول معاوضہ دیا جائے، نیب میں کنٹریکٹ افسر کرپٹ ہیں، حکومت نے اپنے مقاصد کیلئے بھرتی کئے ہیں انہیں فارغ کیا جائے۔ جب تک مطالبہ پورا نہیں ہوتا ہڑتال جاری رہے گی۔ راولپنڈی اور اسلام آباد نیب کے تفتیشی افسروں کا اجلاس ہوا جس میں نیب کے کامران فیصل کی پراسرار موت پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس کے شرکاءنے واضح کیا کہ ان کی ہڑتال اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کامران فیصل کی پر اسرار موت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کیلئے ان کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا جاتا، انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے کنٹریکٹ بھرتیاں کی ہیں ، نیب میں کنٹریکٹ افسر کرپٹ ہیں انہیں فارغ کیا جائے۔ کامران کے لواحقین کو فوراً دو کروڑ روپے کی مالی امداد دی جائے۔ نیب پنجاب کے افسروں اور ملازمین نے سیاہ پٹیاں باندھ کر دو روزہ قلم چھوڑ ہڑتال کی اور تحفظ فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ نیب پنجاب کے آفس میں تمام کام کو بند کر دیا گیا ہے، یہ سلسلہ دو روز تک جاری رہے گا۔ نیب کے ملازمین کا کہنا ہے کہ طارق کھوسہ سے کیس کی تفتیش کروائی جائے تاکہ تمام حقائق منظر عام پر آسکیں اگر انہیں قتل کیا گیا ہے تو قاتل کیفر کردار کو پہنچیں۔ نیب افسروں نے مزید بتایاکہ کامران فیصل سمیت دیگر افسر وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سمیت بعض بیوروکریٹس کیخلاف کرائے کے بجلی گھروں میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کررہے تھے۔ کامران فیصل پر بعض حقائق سامنے لانے پر شدید دباﺅ تھا جس کا وہ برملا اظہار بھی کرتے رہتے تھے۔ان کی مبینہ خودکشی سے ایسے تمام افسر جو اس طرح کے میگاکرپشن کیسز کی تحقیقات کر رہے ہیں، وہ عدم تحفظ کا شکار ہو گئے ہیں۔ تفتیشی افسروں کا کہنا ہے اگرچہ حکومت نے تحقیقات کے لئے کمشن بنوا دیا ہے لیکن وہ پھر بھی خود کو غیرمحفوظ تصور کرتے ہیں۔ کامران فیصل نے خود کشی نہیں کی انہیں قتل کیا گیا ہے۔ چیئرمین نیب فصیح بخاری سے نیب راولپنڈی کے افسروں نے ملاقات کی۔ ملاقات کرنے والوں میں فیصل کامران کے قریبی دوست بھی شامل تھے۔ چیئرمین نیب نے کامران فیصل کیس کی تحقیقاتی ٹیم میں نیب کے ایک افسر کو شامل کرنے پر رضا مندی ظاہر کی اور افسروں کے تحفظات دور کرنے کے لئے اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ترجمان نیب نے کہا ہے کہ نیب افسروں نے چیئرمین نیب سے معمول کی ملاقات کی۔ نیب افسر معمول کی مطابق تحفظات سے آگاہ کرتے رہتے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے۔ نیب کامران فیصل کی وفات پر رنجیدہ ہے۔ ہمارا قریبی ساتھی ہم سے جدا ہوا ہے احتجاجی افسروں نے مطالبہ کیا کہ ہائی پروفائل کیسز کی تحقیقات مستقل افسران سے کرائی جائے۔ افسروں نے مطالبہ کیا کہ ڈیپوٹیشن اور کنٹریکٹ پر آنے والوں کو ہائی پروفائل کیس نہ دیئے جائیں۔ نیب ملازمین نے فیصل کامران کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی نیب لاہور کے افسر 23 جنوری کو سپریم کورٹ میں پیش ہونگے۔ این این آئی کے مطابق نیب افسروں اور ملازمین نے پانچ مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ رینٹل پاورکیس میں سپریم کورٹ کا کوئی دباﺅ نہیں تھا، کامران فیصل کیس کی تحققیقات سپریم کورٹ کا کوئی موجودہ جج کرے۔ دوسرے مطالبے میں کہا گیا کہ چیئرمین نیب سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں 15 جون کے احکامات پر عملدرآمد کرائیں۔ تیسرے مطالبے میں نیب افسروں اور ملازمین نے حکومت سے کامران فیصل کو ستارہ امتیاز دینے اور ان کی فیملی کو دو کروڑ روپے دینے کا مطالبہ کیا گیا، چوتھے مطالبے میں کہا گیا کہ آزادانہ اور شفاف تحقیقات کے لئے چیئرمین نیب فوری طور پر تمام عارضی اور ایسے ملازمین جو بڑے افسروں کے ساتھ کام کر رہے ہیں انہیں فارغ کردیں، پانچویں مطالبے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب تمام افسروں کو تحفظ فراہم کریں، نیب کے لئے وردی اور انہیں اپنے تحفظ کے لئے ہتھیار بھی فراہم کئے جائیں۔ نیب افسروں اور ملازمین نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کو تنقید کا نشانہ بنانے کی میڈیا مہم کی مذمت کرتے ہیں۔ نیب کے چیئرمین فصیح بخاری نے کہا کہ نیب ملازمین پر امن رہیں، کامران فیصل کی ہلاکت کے معاملے پر قصور وار کےخلاف ضرور کارروائی کی جائے گی۔ پنجاب میں نیب ملازمین کی طرف سے احتجاج کے بعد ویڈیو لنک کے ذریعے نیب افسروں اور ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے فصیح بخاری نے ان کو تاکید کی کہ وہ 23 جنوری کو کامران فیصل کی ہلاکت کے واقعے پر احتجاج نہ کریں پر امن رہیں۔ جو بھی قصوروار ہوا اس کے خلاف کارروائی کرینگے۔ خواہ وہ کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو۔ چیئرمین نیب نے کہاکہ آپ لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ انکوائری میں کمشن کے ساتھ تعاون کریں۔ میاں چنوں سے نامہ نگار کے مطابق کامران فیصل کے مبینہ قتل کے خلاف بار ایسوسی ایشن میاں چنوں نے مکمل ہڑتال کی کوئی بھی وکیل عدالت میں پیش نہ ہوا۔ لاہور سے اپنے نمائندے کے مطابق نیب ہیڈ کوارٹر سمیت پنجاب کے نیب صوبائی دفاتر میں قلم چھوڑ ہڑتال رہی متعدد افسروں اور ملازمین نے دفتری اوقات میں بازوﺅں پر سیاہ پٹیاں باندھیں، ڈی جی نیب کے ترجمان نے افسروں کو انصاف اور تحفظ کی یقین دہانی کرائی مگر کسی نے بھی احکامات ماننے سے انکار کر دیا اور آج بھی ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ اپنے مطالبات کیلئے 6 نکاتی ایجنڈا تیار کر لیا ہے۔