میڈیا میں لائن آ ف کنٹرول پر پاکستان بھارت محاذ بڑا گرم دکھائی دیتا ہے۔ اس کی تازہ ترین شروعات 6 جنوری کو بھارتی فوج کی اڑی سیکٹر میں دراندازی اور فائرنگ سے ہوئی جس میں ایک جوان لانس نائیک اسلم شہید اور اس کا ایک ساتھی زخمی ہو گیا۔ پاکستان نے بھارتی قائمقام ہائی کمشنر کو وزارتِ خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج کیا۔ پاکستان پوسٹ پر فائرنگ کا جواز بھارتی فوج کے ایک ترجمان کرنل پانڈے نے یہ پیش کیا کہ پہلے پاکستانی فوج نے فائرنگ کی جس کے جواب میں ہلکے ہتھیاراستعمال کئے گئے۔ کرنل پانڈے کا یہ جواز یا اعتراف بڑا اہم ہے۔
پاکستان کو نقصان پہنچانے اور بدنام کرنے میں بھارتی حکومت، سیاستدان اور میڈیا ہمیشہ نہ صرف ایک پیج پر رہتے ہیں بلکہ انتہا پسندوں کے ہاں سرخرو ہونے کیلئے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں بھی کوشاں رہتے ہیں۔ ایمانداری سے تجزیہ کیا جائے تو چند ایک کے سوا پاکستان کے حوالے سے ہر ہندو انتہا پسند نظر آتا ہے۔ ان کو تو کھیل میں پاکستان کی جیت برداشت نہیں۔ پاکستان نے کرکٹ سیریز کیا جیتی ، پورے ہندوستان میں ایک آگ سی لگ گئی۔ پاکستان کے ہاکی کھلاڑیوں کو نکال دیا گیا۔ کنٹرول لائن پر دراندازی، فائرنگ کے واقعات اور اشتعال انگیزی میں یکطرفہ اضافہ کر دیا گیا۔ بدقسمتی سے ہم پاکستانی بھارت کے معاملے میں بُری طرح تقسیم ہیں۔میڈیا، سیاستدان حتیٰ کہ خود کو مذہبی کہنے والے لوگ اور جماعتیں بھی اپنی اپنی بولی بول رہی ہیں۔
9 جنوری 2013ءکو بھارتی میڈیا کی پاکستان دشمن فطرت نے انگڑائی لی اور واویلا شروع کر دیا کہ منڈھیر سیکٹر میں پاکستانی فوج نے کنٹرول لائن عبور کی اور بھارتی چیک پوسٹ میں گھس کر دو بھارتی فوجیوں کو ہلاک کر کے ان کا سر قلم کیا اور سر ساتھ لے گئے۔ بھارتی میڈیا یہ واقعہ 9 جنوری کو یہ کہہ کر بیان کرتا رہا کہ یہ وقوعہ 6 جنوری کو ہوا تھا۔ بالکل اسی روز جب بھارتی فوجیوں نے لانس نائیک اسلم کو شہید کیا اور کرنل پانڈے نے دعویٰ کیا تھا پاکستان کی فائرنگ کے جواب میں فائرنگ کی گئی تھی۔ اگر 6 جنوری کو واقعی دو بھارتی فوجیوں کے سر قلم ہوئے تھے تو تین دن تک یہ خبر کیسے چھپی رہی؟ بھارتی میڈیا نے یہ خبر مقامی فوجی ترجمان کے حوالے سے چلائی جس کا نام تک نہیں بتایا گیا۔ بھارتی چینلز پر خبر چلتے ہی ایک کہرام مچ گیا۔ پاکستان کے خلاف زہر اگلنے میں حکمران، سیاستدان اور فوجی حکام سبھی شامل ہو گئے، خبر کی تصدیق کرنے کی کسی نے کوشش نہیں کی حتیٰ کہ وزیر داخلہ سلمان خورشید پاکستان کو سبق سکھانے کی باتیں کر رہے تھے۔ ان کا بیان ہی حقیقت سے پردہ اٹھانے کیلئے کافی تھا کہ ان کو ایک فوجی کے سر قلم کرنے کی خبر ملی ہے، کتنی شرم کی بات ہے کہ وزیر خارجہ خبر کی بنا پر سیخ پا ہو کر دو ممالک کے مابین کشیدگی میں اضافہ کر رہے ہیں ان کو تو مکمل رپورٹ اورتفصیلات حاصل کر کے ردعمل دینا چاہئے تھا۔ دہلی میں وزارتِ خارجہ نے مبہم بلکہ جھوٹی خبر کی بنیاد پر پاکستانی ہائی کمشنر سلمان بشیر کو طلب کر کے بلاجواز احتجاج کیا۔ اگلے روز بھارتی ناردرن کمانڈ کے ترجمان کرنل کالیا کی سٹیٹمنٹ نے جھوٹ کا پول کھول دیا کہ سر قلم کرنے کا سرے سے کوئی واقعہ ہی نہیں ہوا۔ بھارتی میڈیا، حکمران، سیاستدان اور فوجی حکام اس کے باوجود مشتعل ہیں۔ بھارتی ائر چیف این اے کے براﺅنی اور آرمی چیف جنرل بکرم اشتعال انگیز بیانات دے رہے ہیں۔ من موہن سنگھ بھی غصے میں بھوتنی کی طرح سٹپٹا تے ہوئے فرماتے ہیں کہ پاکستان نے کنٹرول لائن پر غیر انسانی کام کیا ۔ایک وقوعہ لاموجود کو جواز بنا کریہ سب پاکستان پر برس رہے ہیں ،اس کا بدلہ لینے کیلئے بار بار فائرنگ کی گئی جس سے مزید شہادتیں ہوئیں۔ بھارتی میڈیا بدستور اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مترادف پاکستان ہی کو موردِ الزام ٹھہرا رہا ہے۔
بھارت کے حوالے سے اگر کوئی طبقہ ایک پیج پر ہے تو وہ ہمارے حکمران ہیں جن کو بڑی اپوزیشن پارٹی مسلم لیگ ن کی مکمل حمایت بھی حاصل ہے۔ یہ طبقہ بھارت کے ساتھ تعلقات، دوستی اور تجارت میں مزید فروغ کیلئے کمربستہ ہے ۔ان کو بھارت کی آنکھوں میںآنکھیں ڈال کر بات کرنے یا جواب دینے کی کبھی توفیق نہیں ہوتی۔ بھارت پاکستانی فوجیوں کی لاشیں گر ا رہا ہے، پاکستان پر بھونڈے ،بے بنیاد اور لغو الزامات لگا کر دھمکا رہا ہے، یہ بھارت کو پسندیدہ ترین قوم کا درجہ دینے کیلئے بے قرار ہیں۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کے خلاف آنکھیں دکھا کر اور بھارت کو کھری کھری سُنا کر اپنا کردار ادا کر دیا۔
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اس حوالے سے ایمبسیڈر ایٹ لارج کا صحیح معنوں میں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے بھارتی ٹی وی چینل ”ٹائمزناﺅ“ Times Now کو انٹرویو کے دوران بھارت کو مکمل دلائل کے ساتھ ایکسپوز کر کے رکھ دیا۔ وہ کہتے ہیں یہ پاک فوج کا کلچر ہی نہیں کہ نعشوں کو مسخ کرے اور سر قلم کر کے ساتھ لے جائے۔ ”ٹائمزناﺅ“ کے اینکر نے کارگل ایڈونچر کے دوران کیپٹن سروب کی نعش کو مسخ کرنے، کان ناک اور ہونٹ وغیرہ کاٹنے کا الزام دہرایا تو مشرف نے اس پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے بھارتی فوج اور ”را“ کی کارستانی قرار دیا جو ایسی حرکتیں اور سازشیں پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے کرتے ہیں۔ کیا ہم پاگل ہیں کہ لاش کومسخ کریں اور دشمن کو پیش کر دیں کہ وہ پوری دنیا میں ہمیں بدنا م کرے؟ اینکر نے طاہر القادری کی حمایت میں ان کے بیان کہ پاکستان میں تبدیلی کی ضرورت ہے ، میں کیانی کی جگہ ہوتا تو تبدیلی آ چکی ہوتی، کے بارے پوچھا تو انہوں نے سوال کے دوسرے حصے کی سختی سے تردید کی تبدیلی کی ضرورت کی حمایت کرتے ہوئے اینکر کو کہا یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے بھارت کو اس معاملے میں ٹانگ اڑانے کی ضرورت نہیں۔ حافظ سعید پر دہشت گردی کے الزامات اور مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کی حمایت جیسے سوالات کا بھی مشرف نے ٹھوس اوردوٹوک جواب دیا۔ ان کا اینکر سے بڑی جارحیت کے ساتھ سوال تھا تم بال ٹھاکرے گروپ کیخلاف کیوں کارروائی نہیں کرتے۔ مشرف نے بھارتی چینل پر پاکستان کا مقدمہ بڑی خوبصورتی، مکمل دلائل اور ثبوتوں کے ساتھ لڑا۔ بھارتی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے بالآخر سچ اگلنے کے لئے اپنی پارٹی کانگریس کے پلیٹ فارم کا انتخاب کرتے ہوئے بی جے پی اور آر ایس ایس کی جانب سے انتہا پسند ہندوﺅں کو عسکری تربیت دینے کا بھانڈا پھوڑ ا ہے۔ انہوں نے کہا ” سمجھوتہ ایکسپریس، مکہ مسجد بم دھماکہ، مالی گاﺅں میں دھماکہ شیوسینا اور بی جے پی کا کارنامہ ہے اور دہشت گردی کی ایسی کارروائیوں کا الزام بعد میں پاکستان پر لگا دیا جاتا ہے۔
بھارت میں بی جے پی اور آر ایس ایس انتہا پسند عناصر کی ٹریننگ کر رہی ہے، یہ دونوں انتہا پسند تنظیمیں لوگوں کو بھرتی کررہی ہیں اور ملک میں ہندو دہشت گردی کے کیمپ چلا رہی ہیں۔ بھارت میں ہندو انتہا پسندی بڑھانے کے کیمپس موجود ہیں جن میں انتہا پسندی کی تربیت دینے کا انکشاف ہوا ہے“۔ بھارتی وزیر داخلہ نے جس محفل میں ہندو انتہاءپسندی پھیلنے کی بات کی اس میں وزیراعظم منموہن سنگھ اور حکمران جماعت کانگرس کے رہنما راہول گاندھی بھی موجود تھے۔ اگر یہ بات وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کی ہوتی تو ہندوﺅں کے تعصب کا شکار ہو کر وزارت سے نکالے جا چکے ہوتے۔بہرحال پاکستان کو شندے کے اعتراف کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا چاہئے۔ بھارت جس شد و مد سے پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے سرگرداں ہے پاکستان کو کہیں بڑھ کر اپنا کیس اٹھانا چاہئے۔ خدا کیلئے شندے کے اس اعتراف کے بعد تو حکمران، سیاستدان میڈیا اور دیگر تمام طبقات متحد ہو کر یک زبان ہو جائیں۔ بھارت کو مشرف والے مذکورہ سخت، دوٹوک اور غیر لچکدار لہجے میں جواب دیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38