وزیراعلیٰ بے آسرا لوگوں میں سایۂ عافیت بن گئیں

Feb 22, 2025

فیصل ادریس بٹ

فیصل ادریس بٹ 
مریم نواز نے پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ ہیں،انہوں نے گزشتہ برس چھبیس فروری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا اور ان کی وزارت اعلی پر ناقدین اور سیاسی مخالفین سب کی ہی نظریں جمی ہوئی تھیں کہ وہ کیسے پرفارم کریں گی۔ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کی سیاسی جانشین ہونے کی وجہ سے ان کی بطور وزیر اعلی پرفارمنس انتہا ئی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ وہ مسلم لیگ ن کے حلقوں میں مستقبل کی وزیر اعظم تصور کی جاتی رہی ہیں تاہم انہوں نے ایک سال میں جو کارکردگی دکھائی ہے اگر اسکا جائزہ لیا جائے تو اسکی پاکستان تو کیا دنیا بھر میں مثال نہیں ملتی۔ مریم نواز نے حیران کن طور پر نا صرف پنجاب میں مسلم لیگ ن کی سیاسی ساکھ کو بحال کردیا ہے  بلکہ پاکستان بھر میں اپنی کارکردگی کو  دوسروں کیلئے مثال بنادیا ہے صحت،تعلیم،ٹرانسپورٹ،زراعت امن وامان ہر شعبے میں انقلابی اقدامات نے سیاسی مخالفین کی نیندیں اڑا دی ہیں ایک سال میں اسی کے قریب پراجیکٹس جس میں معذوروں، اقلیتوں کو بھی شامل کیا گیا ہے اور ان کی معاشی کفالت کیلئے وظیفہ جات کی فراہمی انتہائی احسن اقدام ہیں ۔سات سو کے قریب سڑکوں کی مرمت و تعمیر بھی قابل رشک ہے اس میں ان کی ٹیم کو بھی داد دینا ہوگی جنہوں نے مریم نواز کے ٹاسک کو بروقت مکمل کیا ، خاص طور پر عظمی بخاری کا کردار قابل تحسین رہا ہے جنہوں نے مریم نواز اور مسلم لیگ ن کے خلاف ہونے والے موثر پراپیگنڈے کا نہ صرف ڈٹ کر مقابلہ کیا بلکہ پنجاب حکومت کی کارکردگی کو احسن انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا محکمہ اطلاعات و ثقافت کو جدید خطوط پر استوار کرنا عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا عظمی بخاری کی بہت بڑی کامیابی ہے ۔فنکاروں کی مالی امداد کرکے پنجاب کے کلچر کو پروموٹ کیا جارہا ہے۔ صحافیوں کی فلاح وبہبود کے لئے فنڈز میں دو گنا اضافہ،جعلی اشتہاری ایجنسیوں کا خاتمہ آرٹی فیشل انٹیلیجنس سے لیس مرکزی میڈیا مانیٹرنگ یونٹ کا قیام ان کی بہترین کاوشیں ہیں پاکستان کی تاریخ میں کرپشن اقربا پروری اور سرکاری خزانے پر ہاتھ صاف کرنے کی مثالیں بھری پڑی ہیں وطن عزیز کے قیام سے تاحال یہ سلسلہ جاری ہے اور جس کو جتنا موقع ملا اس نے کمی نہیں کی ویسے تو تمام شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ اہم شخصیات نے ہر طرح سے اپنا حصہ وصول کیا ہے اگر بات کریں تو ہر دور میں بیوروکریٹس اپنے تقرر وتبادلوں کیلئے اعلی حکومتی عہدوں پر براجمان شخصیات کے قریبی عزیزوں کو استعمال کرتے رہے ہیں ۔ حالیہ تاریخ میں سابق صدر ایوب خان کے دور میں ان کے بیٹے گوہر ایوب ایوان صدر کے معاملات میں ملوث رہے،جبکہ پرویز مشرف کے دور کا ذکر کریں تو طارق عزیز اور اعجاز شاہ نے انتظامی افسران پر کام نکلوانے کیلئے دباؤ ڈالا۔ظفراللہ خان جمالی کے دور میں ان کے بیٹے بھی ایوان وزیر اعظم کی راہداریوں اور انتظامی امور میں متحرک رہے ہیں،چوہدری شجاعت کے دور میں پرویز الہی سمیت دیگر قریبی عزیز ایوان وزیر اعظم کے اختیارات کو استعمال کرتے رہے ہیں چوہدری شجاعت کے بعد شوکت عزیز کے دور میں بھی ان کی اہلیہ پر مبینہ طور پر ایسے الزامات لگتے رہے ہیں کہ وہ ایوان وزیراعظم میں سرکاری معاملات میں ملوث رہیں۔ یوسف رضا گیلانی کی بات کی جائے تو اس دور میں بھی ان کے بیٹے سرکاری معاملات میں اپنا اثر و رسوخ رکھتے تھے۔پیپلز پارٹی کے دور میں بھی ایسا ہی ہوا اور اویس ٹپی اور فریال تالپور کا سندھ سمیت پاکستان بھر میں ذکر خیر گونجتا رہا۔ چوہدری پرویز الٰہی کے دونوں ادوارمیں ان کے بیٹے مونس الہی اور راسخ الہی ودیگر اقربا حکومتی معاملات میں براہ راست ملوث رہے  ہر کام کے ریٹ مقرر رہے اور دونوں ہاتھوں سے مال بنایا جاتا رہا  اسکے بعد پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اسی طرح ریکارڈ کرپشن ہوئی جب فرح گوگی کی پراپرٹی ٹائیکون سے ڈائمنڈ وصولی کی کال لیک ہوئی تو علم ہوا کہ کس لیول کی کرپشن ہورہی ہے خاص طور پر پنجاب، مرکز، کے پی کے میں پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ہونے والی کرپشن جس انداز میں ہوئی وہ بھی قابل ذکر ہے کہ افسران کی ٹرانسفر پوسٹنگ کر کے ہی اربوں کمالئے گئے اور سابق خاتون اول کا نام بھی زبان زدعام رہا جبکہ وزیر اعلی عثمان بزدار کے دور میں تو سی ایم ہا ئوس ان کے قریبی عزیزوں کی آماجگاہ بنا رہا اور پنجاب کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیا ۔
آج پنجاب میں وزیر اعلیٰ مریم نواز کی حکومت ہے جو تین بار کے وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی ہیں اور پہلی بار وزیر اعلی کے عہدے پر فرائض انجام دے رہی ہیں ان کے دور حکومت میں ٹرانسفر پوسٹنگ پر ویسے ہی تقریبا پابندی ہے کو ئی وزیر مشیر حکومتی یا پارٹی کا عہدیدار کسی کی ٹرانسفر پوسٹنگ نہیں کرسکتا کیونکہ مریم نواز نے اس حوالے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کی ہوئی ہے حالا نکہ کسی بھی وزیر کا یہ حق ہوتا ہے کہ وہ اپنے محکمے کا سیکرٹری اپنی مرضی کی لگا لے تاکہ معاملات بہتر انداز میں آ گے بڑھ سکیں اسی طرح ہر صوبائی سیکرٹری بھی اپنی ٹیم بنانے کا اختیار رکھتا ہے،لیکن مریم نواز کے دور حکومت میں ایسا ممکن نہیں  وہ میریٹ پر ہر کام کررہی ہیں۔ہر معاملے میں براہ راست وزیر اعلی کو رپورٹ کیا جاتا ہے جب وزیر اعلی خود کو ئی ایسا کام نہیں کرتیں تو وہ کسی کی بات پر غور بھی نہیں کرتیں۔ کوئی عزیز رشتے دار حکومتی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا حتیٰ کہ ان کے داماد بھی کسی حکومتی معاملے میں نظر نہیں آئے۔
جبکہ ماضی میں حکومتی شخصیات کے قریبی عزیزوں کے پاس فائلوں کے ڈھیر لگے رہتے تھے اور بزنس مینوں کے ڈیرے لگے رہتے تھے مریم نواز شریف کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے انتہائی شفاف انداز میں حکومت کا نظام وضع کیا ہے۔ جس میں نہ تو کوئی کرپشن ہورہی ہے اور نہ ہی کسی کو ایسا کرنے کی اجازت دی جارہی ہے البتہ میاں نوازشریف ضرور مختلف اور اہم امور پر گائیڈ لائن دے رہے ہیں جبکہ اکثر منصوبے ان کی اپروول سے ہی شروع کئے گئے ہیں اور مریم نواز نے یہی نہیں بلکہ اقتدار سنبھالتے ہی ایک بہت شاندار ٹیم ترتیب دی ہے جو اپنے محکموں میں جدت و شفافیت کے ساتھ پراجیکٹس مکمل کررہی ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں ائیر ایمبولینس کا تصور نہیں کیا گیا تھا لیکن مریم نواز نے اسے عملی جامہ پہنایا اور ممکن کر دکھایا آج مختلف حادثات کا شکار ہونے والے اورامراض میں مبتلا مریض ائیر ایمبولینس کا استعمال کررہے ہیں ان کا علاج ہورہا ہے اور وہ وزیر اعلی کو دعائیں دے رہے ہیں مریم نواز نے صحت تعلیم ٹرانسپورٹ ودیگر سہولیات کو عوام تک پہنچانے کا عزم کیا ہوا ہے اور وہ اپنی ٹیم کیساتھ مصروف عمل ہیں اور یہ حالات ہیں کہ بعض اوقات اہم اجلاس سات سات گھنٹے تک جاری رہتے ہیں گڈ گورننس کا خواب شرمندہ تعبیر ہورہا ہے اپنے چند ماہ میں جس طرح مریم نواز نے ایک وزیر اعلی کے طور پر اپنی شناخت قائم کی ہے وہ دیگر سیاستدانوں اور وزراء اعلی کیلئے رول ماڈل کی حیثیت اختیار کرچکی ہیں اگر ان کے چند اہم پراجیکٹس کا ذکر کریں تو ان کی حکومت کے قیام کے بعد انہوں نے رمضان المبارک کے آ غاز پر تاریخی ریلیف پیکیچ دیا جس پر اہلیان پنجاب نے بدترن مہنگائی کے دور میں بھی مفت اشیاء خوردونوش سے سحر و افطار کیا جبکہ دو ماہ کے لئے ہی سہی بجلی کے بلوں میں 14 روپے فی یونٹ کا تاریخی ریلیف دیا گیا۔ کسان کارڈ، معذور افراد کی بحالی اور انہیں وظیفہ جات کی فراہمی ایک انتہائی احسن اقدام ہے طلبا و طالبات کو آسان اقساط پر بائیکس کی فراہمی ہو یا مریضوں کو گھر کی دہلیز پر مفت ادویات کی فراہمی قابل تحسین ہیں پہلے سے موجود ہسپتالوں کی توسیع اور ان میںسہولیات کی فراہمی سمیت مفت ادویات کی فراہمی اور نئے کینسر ہسپتال دل کے مریضوں کیلئے پنجاب کارڈیالوجی میں توسیع اور نئے ہسپتالوں کی تعمیر جبکہ صفائی کے بہترین انتظامات اور پنجاب بھر میں سڑکوں کی تعمیر جبکہ نئی سڑکوں کے آغاز کے منصوبے تعمیر و ترقی کے نئے ادوار کا آغاز ہے۔
 مریم نواز نے اپنی چھت اپنا گھر منصوبے کا آغاز کرکے بے گھر شہریوں کی دعائیں لینا بھی شروع کردیا ہے ۔ ان تمام مراحل کو کامیابی سے عبور کرتے ہوئے  وہ پنجاب کو تعمیر وترقی کے نئے دور میں داخل کرچکی ہیں  25 ارب کی سکالر شپس دی گئی ہیں تاکہ ہونہار طالب علم تعلیم جاری رکھ سکیں آئی ٹی سٹی قائم کئے جارہے ہیں۔ صوبے میں چار سو بلین روپے کا کسان پیکج شروع کیا گیا ہے جسمیں ڈیڑھ لاکھ تک کے آسان قرضے بھی دئے جائیں گے شریمپ فارمنگ پراجیکٹ،مریم کی دستک زرعی طلبا کو سکالر شپ اور قرضے، سکول نیوٹریشن پروگرام، کلینک آن ویلز سمیت آنے والے دنوں میں مریم نواز کے شروع کئے گئے منصوبوں اور نئے منصوبے جو پائپ لائن میں ہیں ان کی تکمیل سے پنجاب کی عوام خوشحالی کے نئے دور میں داخل ہو چکی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مریم نواز اپنے والد اور چچا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی صلا حیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں اور پنجاب کی وزرات اعلیٰ مریم نواز کی منزل نہیں ہے بلکہ وہ مستقبل کی وزیراعظم کی حیثیت سے پنجاب میں حکومتی امور کی ٹریننگ لے رہی ہیں اسلام آباد میں وزیراعظم ہائو س جانے کا سفر اور وزارت عظمی کا حصول کا راستہ پنجاب کا اقتدار ہی طے کرتا رہا ہے اور آئندہ بھی پنجاب ہی اس بات کا فیصلہ کریگا۔ مریم نواز نے اپنی صلاحیتوں کے اظہار کیلئے سیاسی راستے کا انتخاب اس وقت کیا جب ان کے والد پابند سلاسل تھے،تاریخ یاد رکھے گی اب وہ لوگ جو مریم نواز کو" سمیشــ" کرنا چاہتے تھے وہ ماضی کی دھول بن چکے ہیں جبکہ مریم نواز پاکستان کے مستقبل کی حیثیت سے آسمان پر چمکتے ستارے کی طرح جگمگا رہی ہیں ۔

مزیدخبریں