سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز کی زیر صدارت سعودی عرب میں سپریم کمیٹی برائے ہائیڈرو کاربن نے مشرقی خطے میں الجافورہ گیس فیلڈ کو ترقی دینے کے منصوبوں کا جائزہ لیا۔
توقع کی جا رہی ہے کہ الجافورہ فیلڈ کی ترقی سعودی عرب میں کھربوں ڈالر کے ذخائر کے ساتھ مملکت کے گیس کے دور میں داخلے کا نقطہ آغاز ہوگیا ہے۔
ذیل میں الجافورہ گیس فیلڈ کے حوالے سے 10 اہم اور دلچسپ حقائق بیان کیے جا رہے ہیں۔
1۔ یہ مملکت میں دریافت ہونے والا سب سے بڑا غیر منسلک گیس فیلڈ سمجھا جاتا ہے۔
2۔ اس کی لمبائی 170 کلومیٹر اور چوڑائی 100 کلو میٹر ہے۔
3۔ اس کے ذخائر میں گیس کے وسائل کی مقدار کا تخمینہ لگ بھگ 200 ٹریلین مکعب فٹ مائع گیس لگایا گیا ہے، جس میں پیٹرو کیمیکل صنعتوں کے لیے اعلی معیار والے کیپسیٹرز میں مائع گیس موجود ہے۔
4۔ اس پر تقریبا 110 ارب ڈالر یا 412 ارب ریال کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
5۔ الجافورہ گیس گیلڈ سے مرحلہ وار گیس کا اخراج ہوگا اور یہ منصوبہ 2036ء تک پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔ تکمیل کے بعد یہ گیس فیلڈ 2۔2 ارب مکعب فیٹ گیس فراہم کرے گا جو کہ مملکت کی موجودہ گیس کی ضرورت کا 25 فی صد ہے۔
6۔ اس گیس فیلڈ کی ایک خصوصیت یہ ہوگی کہ یہ فیلڈ یومیہ ایک لاکھ 30 ہزار بیرل ایتھن گیس پیدا کرے گی جو کہ مملکت کو درکار ایتھن گیس کا 40 فی صد ہے۔ اس کے علاوہ پیٹرو کیمیکل صنعتوں کے لیے درکار مائع گیس کی روزانہ تقریبا پانچ لاکھ بیرل گیس مہیا کرے گی جو موجودہ ضرورت کے مطابق 34 فی صد ہے۔
7۔الجافورہ گیس فیلڈ میں تکمیل کے بعد سعودی حکومت کو 22 سال بعد سالانہ 32 ارب ریال کی خالص آمدنی حاصل ہوگی۔
8۔ اس گیس فیلڈ سے گھریلو استعمال کے لیے تقریبا 20 ارب ڈالر یا 75 ارب ریال کی گیس پیدا کی جائے گی۔
9۔ اس سے متعدد شعبوں میں شہریوں کو براہ راست اور بالواسطہ ملازمت کے مواقع میسر آئیں گے۔
10۔ سعودی عرب تیل پیدا کرنے والا سب سے اہم اور بڑا ملک ہونے کے بعد گیس کے میدان میں بھی خود کفیل ہوجائے گا۔