قومی اسمبلی : اپوزیشن چھائی رہی، پی پی پی رہنمائوں کی دھواں دھار تقاریر
قومی اسمبلی کا آٹھواں سیشن دوسرا دن بھی ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا اپوزیشن حکومت پر چھائی رہی قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے طے کر رکھا تھا کہ وہ جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں چلنے دے گی اپوزیشن کے طرز عمل کی وجہ سے وزیر اعظم عمران خان بھی پارلیمنٹ کا رخ نہیں کر رہے لیکن اپوزیشن وزیراعظم عمران خان کو ایوان میں خوش آمدید کہنے کے لئے تیار نہیں، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پچھلے چھ ماہ کے دوران تعلقات کار قائم نہیں ہو سکے، وزیراعظم عمران خان مسلسل اپوزیشن رہنمائوں کو جیلوں میں ڈالنے کے اعلانات کر رہے ہیں، کچھ کو تو نیب نے جیلوں میں ڈال کر ان کی خواہش کو پورا کر دیا ہے جبکہ کچھ کی گرفتاری کا سامان پیدا کر رہے ہیں۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کی ضمانت پر رہائی حکومت کو ہضم نہیں ہو پا رہی۔ قبل ازیں پوری حکومت انھیں پبلک اکائونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کیلئے پورا زور لگا رہی تھی لیکن ان کی ضمانت پر رہی نے اس معاملے کو پس منظر میں ڈال دیا لیکن میاں شہباز شریف کی ضمانت پر رہائی کے بعد ان کا نام عبوری شناختی فہرست میں ڈال دیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ اور راجہ پرویز اشرف نے دھواں دھار تقاریر کیں اور حکومت پر خوب برسے انھوں نے آغا سراج کی گرفتاری پر شدید احتجاج کیا اور کہا کہ پاکستان کی سیاست اور جمہوریت پر دھبہ ہے، ملک کی 70سال کی تاریخ میں پہلی بار ایک منتخب سپیکر کوبے آبرو کر کے اورگھسیٹ کر کے گرفتار کیا گیا ،اس سے جمہوریت اور منتخب ایوان کی بے توقیری ہوئی، سندھ کے عوام کے جذبات مجروح ہوئے۔شنید ہے کہ سید فخر امام کو کشمیر کمیٹی کا سربراہ بنایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں قومی اسمبلی کے رواں سیشن میں سید فخر امام کو کشمیر کمیٹی کا سربراہ منتخب کر دیا جائے گا جہاں تک قومی اسمبلی کی پر امن کاروائی چلانے کا تعلق ہے یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ حکومت اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کا طرز عمل ترک کر کے جیو اور جینے دو کی پالیسی اختیار کرے تو پارلیمنٹ میں قانون سازی پر امن ماحول میں ہو سکے گی۔