مکرمی! مقبوضہ وادی میں 7 لاکھ سے زائد ہندوستانی فوج نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔ آئے روز جانے کتنے بے گناہ کشمیری بھارتی درندگی کا شکار ہوتے ہیں۔ نہ جانے کتنے بے گناہ قیدوبند کی اذیتیں برداشت کر رہے ہیں اور نہ جانے کتنے لاپتہ ہیں۔ اگر تعداد کا شمار کیا جائے تو یہ تعداد ہزاروں لاکھوں میں بنتی ہے اور نہتے کشمیری بھارتی درندگی کے سامنے ایک ہی نعرہ لگاتے ہوئے موت کو گلے لگاتے ہیں کہ ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ تیرا میرا رشتہ کیا ’’لا الہ الااللہ‘‘ جام شہادت نوش کرنے کے بعد پاکستانی پرچم میں دفن ہونا مقبول کرتے ہیں۔ گویا ان کے نزدیک آزادی پاکستان سے مشروط ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔ کشمیر کے نام پر ہم نے اپنی سیاسی و مذہبی دکانداریاں چمکائی ہوئی ہیں۔ کشمیر ایشو کے نام پر خوب فنڈ اکٹھاکرتے ہیں۔دنیا بھر کے سیر سپاٹے کرتے ہیں۔ لش پش گاڑیوں میں ’’غم لیڈر کو ہیں بہت مگر آرام کے ساتھ۔‘‘ کے مصداق کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ افسوسناک امر تو یہ ہے کہ حال ہی میں مولانا فضل الرحمن نے کشمیر ایشو پر آل پارٹیز کانفرنس بلائی جس میں حکومت کے تو خوب لتے لئے مگر 5 فروری کو یہی پارٹیاں اکٹھے ہوکر جلسے جلوس نہ کر سکیں اور اپنے طرزعمل سے یکجہتی کو پارہ پارہ کر دیا۔ کم از کم علیحدہ علیحدہ جلوس نکال کر ایک جگہ اکٹھا ہوکر یکجہتی کا مظاہرہ کر لیتے۔
(رائو محمد محفوظ آسی ٹائون شپ لاہور)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024