جس طرح تم یہ نہیں چاہتے کہ لوگ تم پر ظلم کریں‘اسی طرح تم بھی کسی پر ظلم نہ کرو۔جس حسن سلوک کی توقع دوسروں سے کرتے ہو‘اسی حسن سلوک کے ساتھ ان سے پیش آئو۔خود پسندی حماقت ہے اورنفس کے لئے ہلاکت‘لہٰذا سلامت روی سے اپناراستہ طے کرو۔
٭ بیٹے! تمہیں ایک لمبا اورکٹھن سفردرپیش ہے ۔اس سفر میں حسن طلب کی بڑی ضرورت ہے۔اپنی طاقت سے زیادہ وزن مٹ اٹھائو‘ورنہ تمہارے لئے وبال جان بن جائے گا۔دولت مندی کے زمانے میں اگر کوئی تم سے قرض مانگے تو دے دو تاکہ ناداری کے زمانے میں وہ تمہیں واپس مل جائے۔
٭ بیٹے!تمہارے سامنے ایک دشوار گھاٹی ہے۔اس گھاٹی میںایک ہلکا پھلکاآدمی بوجھل آدمی سے بہتر اور سست رفتار، تیزرو سے بدتر ہے۔تمہیں اس گھاٹی سے لازماً گزرناہے۔ اس کے بعد جنت یادوزخ ۔آخری منزل پر پہنچنے سے پہلے اپنا پیش خیمہ آگے بھیج دو اوراپنی جگہ ٹھیک کرلو۔مرنے کے بعد نہ معذرت ممکن ہوگی نہ دنیا کی طرف واپسی۔
٭ بیٹے!جس ذات کے دست تصرف میں زمین وآسمان کے خزانے ہیں‘اس نے اس کے مانگنے کی اجازت بھی دی ہے اورقبول کرنے کا وعدہ فرمالیاہے۔وہ کہتا ہے۔’’مانگ تجھے مل جائے گا۔رحم کی التجا کرتجھ پر رحم کیاجائے گا۔اس نے اپنے اورتمہارے درمیان دربان کھڑے نہیں کئے جو تمہیں اس کے حضور میں پہنچنے سے روکیں۔نہ تمہیں سفارشوں کا محتاج بنایاہے۔وہ تمہاری پکار کو سنتا ہے‘تمہاری عاجزی کودیکھتا ہے ۔اس لئے اس کے حضور نہایت عاجزی سے طلب کرو‘جو مانگو گے مل جائے گا۔ایک بات بخوبی سمجھ لوکہ جو راہ حق چھوڑ دیتا ہے اس کا راستہ تنگ ہوجاتا ہے۔جو اپنی حیثیت برقرار رکھتا ہے ‘اس کی عزت برقرار رہتی ہے۔سب سے زیادہ مضبوط تعلق وہ ہے جو بندے اورخدا کے درمیان ہے۔
٭ بیٹے! میں تمہاری دنیا اورآخرت اللہ کے حوالے کرتاہوں اوردونوں جہان میں اسی بدتر سے تمہارے لئے فلاح وبہبود کی دعا کرتا ہوں۔(رسول معظم اورخلفاء رسول)
یہ نکتہ میںنے سیکھا بو الحسن سے
کہ جاں جاتی نہیں مرگ بدن سے
چمک سورج میں کیا باقی رہے گی
اگر بیزار ہو اپنی کرن سے
(اقبال)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024