سپریم کورٹ کا عطاء الحق قاسمی تعیناتی کیس نیب کو بھجوا نے کا عندیہ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے پاکستان ٹیلی ویژن کے سابق ایم ڈی عطاء الحق قاسمی کی مبینہ تعیناتی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران معاملہ نیب کو بھجوانے کا عندیہ دے دیا ہے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق ایم ڈی پی ٹی وی عطاء الحق قاسمی کی تعیناتی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سنا ہے عطاء الحق قاسمی نے لاہور میں پی ٹی وی کاکیمپ آفس کھول رکھاتھا اور انہوں نے کچھ خریداریاں بھی کیں۔ جبکہ عطاء الحق قاسمی کے بیٹے کوساڑھے آٹھ لاکھ روپے اسکرپٹ کے بھی دئیے جاتے رہے انہوں نے سابق وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ پرویز رشید صاحب آپ کی چوائس اچھی نہیں رہی آپ خود منصف بن کرسوچیں ریاست کاپیسہ کس طرح ضائع کیاگیا یاتویہ معاملہ آڈٹ کے لیے بھجوادیاجائے جبکہ ایک طریقے سے معاملہ نیب کو بھی بھجوانے کابھی ہے ۔عطاالحق قاسمی گھر کے لیے بالٹی اورنمک دانی بھی خریدتے رہے چیف جسٹس نے کہاکہ کسی نے توان سب کاحساب دیناہے فرگوسن یاکسی دوسری فرم سے آڈٹ کروائیں گے اور اگرتعیناتی میں اقرباپروی ہوئی تونیب جائزہ لے گا فرگوسن کی آڈٹ رپورٹ بھی نیب کوبھجوائی جائے گی چیف جسٹس نے کہاکہ ہم آپشن کودیکھ رہے ہیں کیوں نہ معاملہ نیب کوبھیج دیں اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالت عطاالحق قاسمی کی تقرری کے معاملے کودیکھ لے چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ جس انداز میں تقرری ہوئی ہے کیایہ اقربا پروری نہیں تھی کیا یہ کسی کوفیور نہیں دی گئی؟ چیف جسٹس نے سابق وزیر سے مکالمہ کے دوران استفسار کیاکہ کیاپرویز رشید وکیل کرناچاہتے ہیں آپ دیکھ لیں آپ نے وکیل کرناہے پرویز رشید نے جواب دیا کہ مشورہ کرکے عدالت کوآگاہ کروں گا ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقار نے کہاکہ وفاقی وزیرنے تسلیم کیاہے کہ انھوں نے تقرری کی جس پر چیف جسٹس نے سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ وفاقی وزیرمتعلقہ فورم کا سامناکریں اورکیوں نہ اکاونٹس کاآڈٹ کمپنی سے کروالیں ؟ کیوں نہ عطاالحق پراٹھنے والے اخراجات کاآڈٹ کروالیں ؟ان کا کہنا تھا کہ روٹی پکانے والاتوابھی خریداگیاسلیپر بھی پی ٹی وی کے فنڈ سے لیے گئے۔ بعد ازاں عدالت نے فریقین کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی اور عدالت نے نجی آڈٹ کمپنی کے نمائندے کوطلب کرتے ہوئے کہاکہ دیکھنا ہے کہ آڈٹ کروانے کی حدودوقیود کیاہوں گی چیف جسٹس نے کہاکہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد نے وکیل کرناہے تووہ بھی کرلیں فواد حسن فواد کوبیٹھنے کاکہاتھا لیکن کہاجارہاہے بیوروکریٹ کوجھاڑ پلادی بیوروکریٹ نظام کی ریڑھ کی ہڈی ہوتا ہے ہم اپنی بیوروکریسی کوکیوں جھڑکیں گے۔ اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ فواد حسن فواد بات کرنا چاہتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ سپریم کورٹ ہے وزیر عظم سیکرٹریٹ نہیں ہے عدالت میں تہذیب سے بات کرنی چاہیے۔فواد حسن فواد نے کہاکہ وہ نجی وکیل کی خدمات حاصل نہیں کرنا چاہتے جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ سماعت ملتوی کر چکے ہیں وقت ضائع نہ کریں۔