چیئرمین سینٹ کے حلف نامہ میں ختم نبوت پر یقین کی عبارت شامل ہی نہیں: شیر افضل
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق ڈائریکٹر وزارت قانون اور ممتاز قانون دان ایڈووکیٹ شیر افضل خان کی طرف سے ایک رٹ دائر کی گئی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستان کے آئین میں غلطیوں کی بھرمار ہے جن کی نشاندہی وہ مختلف مرحلوں پر وزارت قانون اور دوسرے متعلقہ اداروں کو کر چکے ہیں لیکن کسی نے ان غلطیوں کی طرف دھیان نہیں دیا۔ اس رٹ میں شیر افضل خان نے یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ چیئرمین سینٹ کے حلف نامہ میں ختم نبوت پر یقین شامل کیا جانا چاہئے جبکہ اس وقت یہ عبارت موجود نہیں ہے۔ چیئرمین سینٹ کا عہدہ بہت اہم ہے۔ وہ ملک کے صدر کی عدم موجودگی میں مملکت کا قائم مقام صدر ہوتا ہے۔ آئین یہ تقاضا کرتا ہے کہ صدر ہمیشہ مسلمان ہو گا۔ ایڈووکیٹ شیر افضل نے چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت کے حلف نامہ میں بھی غلطی کی نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے یہ مؤقف بھی اختیار کیا کہ چونکہ قرارداد مقاصد کو آئین کا دیباچہ بنایا گیا ہے۔ اس لئے آئین کی متعلقہ شق کی درستگی بھی ضروری ہے۔ درخواست دہندہ نے اپنی رٹ میں یہ مؤقف بھی اختیار کیا ہے کہ آرٹیکل 272 اے اور آرٹیکل 54۔ ب بھی اس میں مطابقت نہیں رکھتے۔ درخواست دہندہ نے کہا ہے کہ انہوں نے پہلے ہی وزارت قانون کے سامنے ان غلطیوں کی نشاندہی کی تھی لیکن ان غلطیوں کی درستگی کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا گیا اس لئے مجھے مجبوراً رٹ دائر کرنا پڑی ہے۔