نواز شریف نے محاذ آرائی کا راستہ اختیار کیا:آصف زرداری، ججوں، سیاستدانوں کا حالیہ کردار مذاق ہے:بلاول بھٹو
کراچی+ سکھر+ لاہور (اسٹاف رپورٹر/ نامہ نگاران) سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ سب کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرنا چاہئے۔ اداروں کے ساتھ تصادم ملک کیلئے نقصان دہ ہوگا۔ جمہوریت کو نیچا دکھانے سے گریز کرنا چاہئے بدقسمتی سے نواز شریف نے محاذ آرائی کا راستہ اختیار کیا۔ پیپلزپارٹی آئین اور جمہوریت کے تحفظ کیلئے جدوجہد جاری رکھے گی۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ن لیگ نے فردواحد کیلئے قانون بدلا۔ قانون سازی ایسے نہیں ہوتی۔ ن لیگ نے اکثریت کے بل پر عدلیہ سے محاذ آرائی کا راستہ اختیار کیا۔ نواز شریف نے مذاق بنا رکھا ہے۔ نواز شریف کی مہم جوئی جمہوریت کیخلاف خطرناک ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے ججوں اور سیاستدانوں کا حالیہ کردار قوم کے ساتھ مذاق ہے۔ نواز شریف پارلیمنٹ کو متنازعہ بنانا چاہتا اور عدلیہ سے لڑانا چاہتا ہے۔ آئین سپریم ہے، پارلیمنٹ سپریم ہے قانون بناتا ہے اور تبدیل کرتا ہے۔ عدلیہ قانون کی تشریح کرتی ہے۔ نواز شریف جوڈیشل ریفارمز نہیں چاہتا، لڑ کر جوڈیشل ریفارمز نہیں آتیں۔ مل بیٹھ کر کام کرنا ہو گا۔ میں نواز شریف کی حمایت نہیں کروں گا۔ وہ گزشتہ روز عاصمہ جہانگیر کی رہائش گاہ پر ان کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی حکومت ہے لیکن وہ اپوزیشن کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ نواز شریف رونا دھونا بند کریں اور ملک کے لئے کام کریں۔ علاوہ ازیں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلوں پر عمل نہ ہوا تو ملک میں انارکی پھیلے گی، عدالتی فیصلے کو تسلیم کرنا چاہئے، پارلیمنٹ کے فیصلے کو عدالت لے جانے کا رواج بھی نواز شریف ہی نے ڈالا۔ نوازشریف نے جلسوں میں مریم کو اپنے بعد تقریر کرائی۔ شہباز شریف کسی صورت نواز شریف سے ٹکراؤ نہیں لیں گے اس میں کوئی شک نہیں کہ دونوں بھائی ایک ہیں، میری نظر میں مریم نواز لیڈر بن گئی۔ آخری سپیکر چیف ہوتا ہے دو تین جلسوں کو مریم نواز نے لیڈ کیا۔ 30 مئی کو حکومت ختم کی تو 90 دن کا وقت ملے گا۔ قبل ازیں پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ جے آئی ٹی کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن حواس باختہ تھی۔ ن لیگ کا رویہ ملک کو بحران کی طرف لے جا رہا تھا۔ اداروں کو متنازعہ بنانا جمہوریت اور پاکستان کے حق میں نہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو پارلیمنٹ کے ذریعے تہیں نہس کرنا بہتر نہیں ہوگا۔ سینٹ کی مدت پوری کرنے کا قانونی تقاضا متاثر ہوگا۔ عدلیہ کے فیصلوں کو پارلیمنٹ کے ذریعے روندا جائے گا تو افراتفری پھیلے گی ۔آج تک کسی سیاسی جماعت نے ایسا نہیں کیا۔ میاں صاحب کو وفاق اور جہوریت سے دلچسپی نہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے کرپشن کے مقدمات میں عدالتی محاذ پر شکست کھانے کے بعد تصادم کی سیاست کا آغاز کیا۔ انہوں نے جس طریقے سے عدلیہ اور دوسرے اداروں کے لئے اشتعال بڑھایا وہ سب کو محسوس ہو گیا تھا۔ پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن) حواس باختہ ہو کر اداروں سے تصادم کی راہ پر چل پڑی ہے۔