بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں بربریت اور سرحدوں کی خلاف ورزیوں میں تشویشناک اضافہ
مقبوضہ کشمیر کے قصبے بڈگام میں گزشتہ روز بھارتی فائرنگ سے شہید ہونیوالے کشمیری حبیب اللہ کو سپرد خاک کردیا گیا۔ بھارتی سکیورٹی فورسز نے بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہید کے جنازے کے جلوس پر فائرنگ کر دی جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ دریں اثناء جرمن سفیر مارٹن کوبلر نے سیالکوٹ میں سی ایم ایچ کا دورہ کیا اور بھارتی فائرنگ سے زخمی ہونیوالوں کی عیادت کی۔ ادھربھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے، گزشتہ روز بھارتی فائرنگ سے بچے کی شہادت پر شدید احتجاج کیا گیا دوسری طرف مشیر سلامتی امور ناصر جنجوعہ نے گزشتہ روز ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ اور سی پیک منصوبے پر عمل شروع کیا‘کراچی میں رینجرز نے امن کی بحالی کیلئے کارروائی کا آغاز کیا اور بلوچستان میں را کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کی گرفتاری عمل میں آئی، بھارت نے سرحدوں پر فائرنگ کو معمول بنالیا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھی غاصب فوج کی بربریت میں اضافہ ہوا۔ بھارت کی ان کارروائیوں کا بڑا مقصد، پاکستان کو دبائو میں لانا، شورش پسندوں اور دہشت گردوں کیخلاف کارروائیوں اور ترقیاتی منصوبوں سے توجہ ہٹانا تھا۔ بھارت کے مذموم مقاصد میں یہ بھی شامل تھا کہ پاکستان میں اندرونی طور پر اس طرح انتشار اور طوائف الملوکی پھیلائی جائے کہ پاکستان کشمیر کا کیس عالمی سطح پر اٹھانے کے قابل ہی نہ رہے۔ بد قسمتی سے ہمارے اندرونی اختلافات نے بھی بڑھ کر کچھ ایسی صورت اختیار کرلی ہے جس کا بھارت بڑی مدت سے آرزو مند تھا۔ افسوس تو یہ ہے کہ ہمارے ادارے بھارت کے مذموم عزائم سے آگاہ ہونے کے باوجود اپنی موجودہ روش ترک کرنے پر آمادہ نہیں۔ اگر ہم نے اپنا گھر ٹھیک نہ کیا تو بھارت کی شرپسندانہ کارروائیوں کا منہ توڑ جواب نہیں دے سکیں گے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت اور پاکستان کی سلامتی کیخلاف اسکے ارادوں کو ناکام بنانے کیلئے عالمی سطح پر جارحانہ سفارت کاری کی ضرورت ہے اور یہ صرف اسی صورت ممکن ہے کہ تمام ادارے ایک صفحہ پر آجائیں، بلکہ مثالی یکجہتی کا اظہار ہی بھارتی سازشوں کو بے اثر کرنے کیلئے کافی ہے۔