نواز شریف کا بیانیہ درست‘ نیب پگڑیاں اچھالنے کیلئے استعمال ہو رہا ہے‘ سائرہ افضل
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) وفاقی وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ چیئرمین نیب کی جانب سے ان کے خلاف انکوائری کے حوالے بیان جاری کرنے پر سخت برہم تحفظات دور کرنے کیلئے چیئرمین نیب کو خط لکھ دیا ہے گزشتہ روز پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب کی طرف سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں چلنے والی وہ خبر جس میں مجھ پر الزام لگایا گیا کہ سائرہ افضل تارڑ نے پی ایم ڈی سی کے صدر کے ساتھ مل کر بدعنوانی کی ہے۔چیئرمین نیب کو وضاحت کرنی چاہئے کہ عام انتخابات سے پہلے کس طرح اس قسم کی پریس ریلیز جاری کی ہے انہیں چاہئے کہ وہ پہلے وزارت سے یامجھ سے رابطہ کرتے کہ کوئی درخواست آئی ہے۔سازش کے تحت بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے میں صرف اللہ اور اپنے حلقے کے لوگوںکے سامنے جوابدہ ہوں۔نیب پندرہ روز میں انکوائری مکمل کرے ہم ہر قسم کے کاغذات دینے کیلئے تیار ہیں۔ اس خبر سے میری سیاسی ساکھ کو بہت نقصان پہنچا ہے میرا خاندان جو پچھلے سو سال سے سیاست کر رہا ہے ، ہمارا ماضی اور دامن ہمیشہ سے بے داغ رہا ہے۔ اصول ، شرافت اور ایمانداری میرا اور میرے خاندان کا سرمایہ رہا ہے۔ نیب کا ادارہ اب صرف پگڑیاں اچھالنے کیلئے استعمال ہو رہا ہے میاںنواز شریف کا بیانیہ اس حوالے سے درست ہے ۔ وزارت ہیلتھ کا چارج سنبھالنے کے بعد میں نے ہیلتھ کے شعبے میں بے پناہ اصلاحات کی ہیں جس پر عالمی دنیا بھی ان اصلاحات کی معترف ہے ۔میرا دس سالہ سیاسی کیرئیر بدیانتی اور کرپشن سے پاک ہے پاکستان میں رہنے والا کوئی شخص بھی میری ایمانداری پر انگلی نہیں اٹھا سکتا۔ وزارت ہیلتھ جو ماضی میں کرپشن کا گڑھ تھی آج الحمداللہ اس کی کارکردگی عوام کے سامنے ہے۔ میرے آنے کے بعد وزارت ہیلتھ میں کوئی سکینڈل نہیں آیا، الزام تو بہت سے لگائے گئے مگر کوئی الزام سچ ثابت نہیں ہوا۔البتہ یہ بات ضرور ہے کہ ان مافیاز کو تکلیف ضرور ہوئی جن کے غیر قانونی کاموں کو میں نے کبھی سپورٹ نہیں کیا۔ میرا ضمیر صاف ہے۔ ایمانداری سے کام کرنا جرم ہے تو یہ جرم میں بار بار کرتی رہوں گی‘ نیب ایک اہم ادارہ ہے کیا اچھا ہوتا اگر نیب اپنے بورڈ کے اجلاس میں فیصلہ کرنے سے پہلے مجھ سے اور میری وزارت سے رابطہ کر لیتے۔ انہوں نے کہا کہ میرا میڈیکل کالجز کی توثیق میں نہ کوئی کردار ہے نہ ہی اختیار ہے۔ میں نے پہلی دفعہ وزارت کے لیول پر ایک کمیٹی بنائی اور ان درخواستوں کی چھان بین اور تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد پی ایم ڈی سی کو بھیجی جاتی ہیں۔ ہمارے پاس ٹوٹل 32 درخواستیں موصول ہوئیں ۔ سکروٹنی کے بعد ان میں سے 17 درخواستیں پی ایم ڈی سی کو بھیجیں اور پی ایم ڈی سی نے 12 میڈیکل کالجز کی درخواستیں منظور کیں۔ کوئی بھی درخواست بغیر قانونی تقاضے پورے کیے ہوئے پی ایم ڈی سی کو بھیجی ہو تو ہم اس کے ذمہ دار ہیں۔