سپریم کورٹ نے ریفرنسز یکجا کرنے کیلئے نوازشریف کی اپیل مسترد کر دی
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت/ایجنسیاں ) سپریم کورٹ نے نیب ریفرنسز یکجا کرنے سے متعلق سابق وزیراعظم نوازشریف کی اپیل مسترد کر دی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر ان چیمبر سماعت کی۔ نواز شریف نے نیب میں زیر سماعت تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست کی تھی جسے رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر واپس کردیا تھا۔ سابق وزیراعظم نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف 2 دسمبر کو دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور ان چیمبر سماعت کی درخواست کی۔ چیف جسٹس نے درخواست پر ان چیمبر سماعت کے بعد نواز شریف کی نیب ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ نواز شریف کی اپیل میں کہا گیا تھا فیصلہ چیلنج ہو تو عدالت میرٹ پر از سرِنو سماعت کی پابند ہے۔ کئی مقدمات کے فیصلوں پر دوبارہ جائزہ لینے کی مثالیں موجود ہیں جبکہ عدالت قرار دے چکی ہے کہ تکنیکی نکات انصاف میں حائل نہیں ہوسکتے۔اس سے قبل بھی سپریم کورٹ نواز شریف کی اپیل مسترد کرچکی ہے اور پہلی چیمبر اپیل پانامہ نظرثانی فیصلے میں نیب ریفرنسز یکجا کرنیکا نکتہ نہ اٹھانے پر مسترد کی گئی تھی۔ سماعت کے لئے نوازشریف کی جانب سے وکیل عائشہ حامد پیش ہوئیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے رجسٹرارآفس کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات کو پھربرقراررکھتے ہوئے نوازشریف کے خلاف تین ریفرنس یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ ریمارکس میں کہا گیا کہ نظرثانی اپیل خارج ہونے کے بعد آئین کے تحت درخواست دائرنہیں ہوسکتی۔ دوسری جانب اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم‘ مریم‘ صفدر کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے تحریری فیصلہ جاری کیا۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا اہلیہ کی بیماری عدالت حاضری سے استثنیٰ کا جواز نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ حکم نامے میں کہا گیا اہلیہ کی بیماری کوعدالت حاضری سے استثنیٰ کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، وڈیو لنک بیان کیوقت لندن جاکر اٹارنی مقررکرنیکا جواز بھی تسلیم نہیں۔ تحریری حکم نامہ میں کہا گیا میڈیکل رپورٹ کیمطابق کلثوم نوازکی 6 بار کیمو تھراپی ہوگئی ہیں اور ڈاکٹرکی رپورٹ کیمطابق مریضہ کی بیماری پرکافی حدتک قابو پا لیا،کینسرکارسک کم کرنے اور مستقبل میں علاج کیلئے ریڈیوتھراپی تجویزکی گئی ہے۔ واضح رہے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 15 فروری کو اپنے مختصر فیصلے میں شریف خاندان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں مسترد کیں تھی۔ حکمنامہ میں خواجہ محمد حارث‘ امجد پرویز اور نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی کے دلائل کو بھی حصہ بنایا گیا ہے۔