بھابڑا بازار، پرانا قلعہ، اردو بازار، چٹیاں ہٹیاں، لنڈا بازار پر مشتمل یو سی40مسائل کی آماجگاہ
راولپنڈی (موبائل فورم رپورٹ: سلطان سکندر۔ عزیز علوی/ تصویر: ایم جاوید) اندرون شہر 35, 30 ہزار گنجان آبادی‘ معروف کاروباری اور مذہبی اعتبار سے حساس علاقے بھابڑا بازار‘ پرانا قلعہ‘ اردو بازار‘ چٹایں ہٹیاں‘ لنڈا بازار پر مشتمل یو سی 40 گوناگوں شہری مسائل کی آماجگاہ بنی ہوئی ہے بلدیاتی نمائندوں‘ تاجروں اور شہریوں کا کہنا ہے کہ گیس کی قلت‘ آلودہ پانی‘ سیوریج کا ناقص نظام‘ صفائی کے غیر تسلی بخش انتظامات‘ سٹریٹ لائٹ کی بدانتظامی کے باعث سٹریٹ کرائمز حکومتی اور شہری اداروں کی عدم توجہی اور غفلت کا منہ بولتان ثبوت ہے یو سی 40 کے چیئرمین شیخ راشد شفیق‘وائس چیئرمین کمال حیدر‘ جنرل کونسلروں عامر بٹ‘ شیخ آفتاب‘ سراج احمد‘ ذیشان بھٹی یوتھ کونسل علی رضا‘ اقلیتی کونسلر عامر ناصر‘ نیو صرافہ بازار یونین کے صدر طارق بھٹی‘ شیخ محمد دین‘ شہریوں عامر بٹ‘ منیر خان‘ انور خان‘ محمد احمد خان‘ خالد محمود‘ وہاب قریشی نے کہا کہ ٹی ایم اے کی شکایات پر عدم توجہی کے پیش نظر مقامی بلدیاتی نمائندوں نے اپنی مدد آپ کے تحت سٹریٹ لائٹس کے لئے چھ ہزار روپے ماہانہ پر ایک ٹیکنیشن کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں کیونکہ سٹریٹ لائٹس کی خرابی کے باعث سٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ قتل کی دو وارداتیں ہو چکی ہیں۔ ڈکیتی‘ رہزنی‘ موبائل فون چھیننے کی وارداتیں عام ہیں۔ رات 8 بجے کے بعد پولیس کے سادہ کپڑوں میں گشت کرنے کا عوامی مطالبہ تسلیم نہیں کیا۔ شیخ راشد شفیق نے کہا کہ اس علاقے میں گیس کا مسئلہ بہت پرانا ہے۔ پانی اور گیس کی بوسیدہ لائنیں مکس ہو چکی ہیں۔ پہلے سردیوں میں گیس نہیں ملتی تھی اب گرمیوں میں بھی نہیں ہوتی۔ جی ایم گیس نے مہاراجہ ہوٹل کے پاس ٹی بی ایس لگانے کا وعدہ تو کیا ہے اگر 30 جون تک ایسا ہو گیا تو آئندہ سال صورتحال بہتر ہو سکتی ہے اس وقت بھی گیس کی قلت ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ پانی اور گیس کی پرانی لائنیں تبدیل کی جائیں۔ بیشتر گلیوں میں سیوریج کی لائنیں نہ ہونے کی وجہ سے نالیاں گندگی سے اٹی رہتی ہیں۔ کوڑا کرکٹ روزانہ بنیادوں پر نہیں اٹھایا جاتا‘ صرف سڑکوں کی صفائی کافی نہیں گلی محلوں میں صفائی ضروری ہے۔ خاکروبوں کی کمی ہے۔ صفائی کا نظام سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی طرح بلدیاتی چیئرمینوں کے ماتحت کیا جائے تاکہ وہ عملہ صفائی کے کام کی نگرانی بھی کر سکیں اور بازپرس بھی‘ انہوں نے کہا کہ پانچ ٹیوب ویلوں میں سے صرف ایک پر فلٹریشن پلانٹ موجود تھا جو عرصہ سے خراب پڑا ہے۔ پرانی پائپ لائن کی وجہ سے آلودہ پانی پینے سے شہری ہیپا ٹائٹس اور دیگر بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ محکمہ ایکسائز و ٹیکنیشن کی طرف سے ایک دو مرلے کے مکان یا دکان پر بھاری ٹیکس عائد کر کے ظلم کی انتہا کر دی گئی ہے۔ سروے برائے نام ہوتا ہے۔ دفتروں میں بیٹھ کر ٹیکس لگا دیا جاتا ہے۔ کمال حیدر نے کہا کہ یہ علاقہ حکومتی انتقال کارروائی کا شکار‘ مسائلستان بن چکا ہے۔ ٹی ایم اے‘ سٹریٹ لائٹس کے بارے میں درخواستوں اور شکایات پر کارروائی نہیں کرتا۔ یونین کونسل کے پاس 22, 20 لاکھ روپے کے فنڈز موجود ہیں مگر انہیں استعمال کرنے اور سیکرٹریوں و دیگر عملے کو تنخواہیں دینے کی اجازت نہیں صرف پیدائش اور اموات کے سرٹیفکیٹ دینے کا اختیار حاصل ہے۔ ذیشان بھٹی نے کہا کہ گیس کا بڑا مسئلہ ہے کئی حادثات ہو چکے ہیں۔ بار بار درخواستیں دے چکے ہیں مگر اس یو سی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سٹریٹ لائٹ بارے ہماری درخواستوں پر کارروائی نہیں کی جاتی۔ سٹریٹ کرائم کی یہ حالت ہے میں صبح صفائی چیک کرنے گیا تو مجھ سے گن پوائنٹ پر ہونڈا موٹر سائیکل چھین لیا گیا۔ طارق حفیظ بھٹی نے کہا کہ تجاوزات کی بھرمار کی وجہ سے ٹریفک جام رہتی ہے اور کاروبار پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ بوہڑ بازار میں تجاوزات کی صورتحال بہت خراب ہے۔ 30 فٹ تک تجاوزات قائم ہیں۔ عامر بٹ نے کہا کہ علاقے میں نوجوانوں کی تفریح اور فنی تربیت کا کوئی ادارہ نہیں ہے۔